اخروٹ۔۔موسم سرما کی سوغات
اسپیشل فیچر
عربی: جوز
فارسی: گردگان
سندھی: اکھروٹ
بنگالی: اکروٹ
انگریزی :Walnut
اخروٹ میں روغن اور پروٹین کی مقدار کافی ہوتی ہے۔ اس کا رنگ سفیدی مائل بھورا اور مغز سفید ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ پھیکا مگر لذیذ اور مرغن ہوتا ہے۔ اخروٹ کا مزاج گرم دوسرے درجے میں اور خشک تیسرے درجے میں ہے۔ اس کی مقدار دو تولہ سے تین تولہ تک ہے۔
اخروٹ کے فوائد
٭... یہ بد ہضمی کو دور کرتا ہے۔
٭... جسم کے فاسد مادوں کو تحلیل کرتا ہے۔
٭...اس کا مغز زیادہ مقوی معجونات میں استعمال ہوتا ہے۔
٭...سرد کھانسی کی صورت میں مغز اخروٹ کو بھون کر کھلاتے ہیں۔
٭...بواسیر کے خون کو روکنے کیلئے اسے پانی میں رگڑ کر استعمال کرنا بے حد مفید ہے۔
٭...داد کا نشان مٹانے کیلئے پانی میں رگڑ کر تین ہفتے تک لگاتے رہنا مفید ہوتا ہے۔
٭... اسی طرح چوٹ کے نشان کو مٹانے کیلئے پانی میں رگڑ کر تین ہفتے تک لگاتے رہنا مفید ہوتا ہے۔
٭... اخروٹ کا تیل خارش پر لگانے سے خارش دور ہو جاتی ہے۔
٭... آنکھوں کی کھجلی، پانی بہنا اور جالا وغیرہ کی صورت بطور سرمہ پیس کر لگاتے ہیں۔
٭... سبز اخروٹ کے چھلکوں کو اتار کر دانتوں اور مسوڑوں پر ملنے سے دانتوں کو کیڑا نہیں لگتا اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔
٭...بہت لطیف ہوتا ہے اور طبیعت کو نرم کرتا ہے۔
٭... اعضائے رئیسہ اور باطنی حواسوں کو قوت بخشتا ہے۔
٭...مغز اخروٹ، تخم سداب اور انجیر کے ساتھ کھانا زہر کے اثر کو دور کرتا ہے۔
٭... اس کے بکثرت کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
٭... فالج کے لئے بے حد مفید ہے۔ مغز اخروٹ تین تولہ اور انجیر سات دانہ دونوں کو رگڑ کر کھانا مفید ہوتا ہے۔
٭... اخروٹ کے سبز چھلکے سے خضاب بھی بنایا جاتا ہے جو بالوں کو نہ صرف کالا کرتا ہے بلکہ چمکدار بھی بناتا ہے۔ ایک کلو اخروٹ میں آٹھ کلو دودھ ملا کر ابالیں، پھر اس کا دہی جما دیں۔ صبح بلو کر گھی حاصل کریں اور اسے شیشی میں محفوظ کر لیں۔ حسب ضرورت بالوں پر لگائیں، بال سیاہ ہو جائیں گے یہ خضاب بالکل بے ضرر ہوتا ہے۔
٭...گرمی کو بڑھاتا ہے اور چربی پیدا کرتا ہے اس لئے دل کے امراض والے مریض اس کے کھانے میں ا حتیاط برتیں۔
٭... اگر دو اخروٹ کے مغز بچوں کو رات سوتے وقت کھلائے جائے تو ان کے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
٭... مقوی دماغ ہوتا ہے۔
٭...گردہ، مثانہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے۔
٭...اس کا زیادہ استعمال گلے میں خراش اور معدہ میں سوزش پیدا کرتا ہے۔
٭... جسم کے اندرونی ورموں میں اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔