7دسمبر کو جب دنیا میں سول ایوی ایشن کا دن منایا جا رہا ہوتا ہے وہیں پاکستان میں بہت سے خاندانوں کے زخم ہرے ہو جاتے ہیں،جن کے پیارے 2016ء میںآج ہی کے دن ہونے والے ایک فضائی حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ پی آئی اے کی چترال سے اسلام آباد جانے والی پرواز حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگئی تھی جس میں تمام عملہ اور مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے اس طیارے میں پاکستان کے معروف نعت خواں اور ماضی کے مقبول گلوکار جنید جمشید بھی سوار تھے۔ جنید جمشید اپنی اہلیہ کے ہمراہ چترال میں تبلیغی دورے کے بعد اسلام آباد واپس آ رہے تھے۔جنید جمشید ایک ہمہ جہت شخصیت تھے، وہ معروف سماجی شخصیت، سابق گلوکار،نعت خواں ،مبلغ ،ٹی وی ہوسٹ کے ساتھ ایک کامیاب بزنس مین بھی تھے۔وہ 3 ستمبر 1969ء کو کراچی میں پیدا ہوئے،ان کے خاندان کا تعلق پاکستان ائیر فورس سے رہا ہے جس کی بناء پر اہلِ خانہ کی کوشش تھی کہ جنید جمشید بھی فوجی بنیں۔وہ فوجی تو نہ بن سکے مگر لاہور کی یو ای ٹی سے مکینیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد کچھ عرصہ پاک فضائیہ میں سول کنٹریکٹر کی حیثیت سے کام ضرور کیا۔ موسیقی کوکرئیر بنانے کیلئے انہوں نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیااور ملی نغمہ''دل دل پاکستان‘‘گا کر عالمی شہرت حاصل کی۔ ان کے گروپ ''وائٹل سائنز‘‘ کو بھی اسی ملی نغمے سے پہچان ملی۔2002ء میں اپنی چوتھی اور آخری پاپ البم کے بعد اسلامی تعلیمات کی جانب ان کا رجحان بڑھنے لگا اور ماضی کے پاپ اسٹار ایک نعت خواں کے طور پر ابھرتے نظر آئے۔ 2004ء میں جنید جمشید نے گلوکاری چھوڑنے اور اپنی زندگی تبلیغی کاموں کیلئے وقف کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے نعت خوانی شروع کی تو اس میں بھی نام کمایا۔ چترال میں جہاں وہ تبلیغ دین کیلئے گئے تھے ان کا قیام ایک مسجد میں تھا ان کے ایک دوست کے مطابق جنید جمشید نے وہاں شرکاء کو قصیدہ بردہ شریف خوش الحانی کے ساتھ سنایا۔ وہ اکثر ٹی وی چینلوں پر نعت، حمد اور مناجات پیش کرتے تھے۔ان کی مقبول نعتوں میں ''میرا دل بدل دے‘‘،''محمد کا روضہ قریب آ رہا ہے‘‘،''دنیا کے اے مسافر منزل تیری قبر ہے‘‘ نمایاں ہیں۔بطور نعت خواں، مبلغ کامیابیاں سمیٹنے والے جنید جمشید نے اپنا کلاتھنگ برانڈ متعارف کرا کربزنس کے میدان میں قدم رکھا تو یہاں بھی کامیابیوں نے ان کے قدم چومے۔ وہ ماہ رمضان کی خصوصی نشریات اور پروگراموں میں بطور میزبان بھی نمایاں رہے۔وہ فلاحی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے رہے، کراچی میں کچرا اٹھانے کی مہم کی بھی قیادت کی۔2007ء میں جنید جمشید کو ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت کی طرف سے ''تمغہ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا۔داڑھی رکھ کر اسلام کی تبلیغ شروع کرنے کے باعث عوام نے انہیں مبلغِ اسلام کہنا اور سمجھنا بھی شروع کردیا تھا۔ مبلغِ اسلام جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو پی آئی اے کی فلائٹ نمبر 661 کے ایک حادثے میں وفات پا گئے۔ آج معروف گلوکار اور مبلغِ اسلام کی برسی کے موقع پر لوگ جنید جمشید کے ساتھ ساتھ اس افسوسناک حادثے کو بھی ضرور یاد کریں گے۔ایک گلوکار سے ایک مبلغ تک کا سفر طے کرنے والے جنید جمشید کو پاکستان میں وہ شہرت نصیب ہوئی جو دنیا میں بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جس کی وجہ ان کی ذاتی محنت و صلاحیت کے ساتھ ساتھ اسلام کیلئے محبت بھی تھی۔ پاکستان کی تاریخ نکال کر دیکھ لیں جس گلوکار یا اداکار نے اپنا شعبہ چھوڑ کر کچھ اور کرنا چاہا، وہ رات کی سیاہی میں کھو گیا۔ بات اگر صرف جنید جمشید کی ہی کی جائے تو ایسی بھی کوئی مثال نہیں ملتی، جس شخصیت کی وفات پر شوبز کی دنیا پر بھی سکتہ چھاگیا تھا اور مذہبی حلقے سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگ بھی آنسو بہا رہے تھے۔ مقبول نعتیں ٭...میرا دل بدل دے٭...محمد کا روضہ قریب آ رہا ہے٭...دنیا کے اے مسافر منزل تیری قبر ہے٭...الٰہی تیر چوکھٹ پر٭... میں تو امتی ہوں مقبول نغمات ٭... جاں جاں پاکستان(ملی نغمہ)٭...ایسے ہم جیئے(ملی نغمہ)٭...سانولی سلونی سی محبوبہ(رومانوی گیت)٭...وہ کون تھی(لائٹ ٹریک)٭...تمہارا اور میرا نام(رومانوی گیت)