عالمی یوم مزاح زندگی زندہ دلی کا نام ہے

اسپیشل فیچر
یکم جولائی کو دنیا بھر میں ''انٹرنیشنل جوک ڈے‘‘( عالمی یومِ مزاح) منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہنسی اور مزاح کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا عالمی موقع ہے۔یہ حقیقت ہے کہ انسانی زندگی کے دباؤ، پریشانیوں اور روزمرہ کی یکسانیت میں لطیفے اور مزاح راحت اور سکون مہیا کرتے ہیں۔انٹرنیشنل جوک ڈے 1994ء میں امریکی مصنف اور کامیڈین وین رینگل (Wayne Reinagel) نے شروع کیا تھا جس کا مقصد ان کی مزاحیہ کتب کی تشہیر کرنا تھا،۔ان میں مشہور کتاب 250 Funniest Officeبھی شامل ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ دن صرف ایک کتاب کی پروموشن سے بڑھ کر عالمی سطح پر ہنسی خوشی کا تہوار بن چکا ہے۔جوک ڈے ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہنسی زندگی کا ایک اہم جز ہے۔ ایک اچھا چٹکلا ذہنی دباؤ کم کرنے، ماحول کو خوشگوار بنانے اور دلوں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس دن لوگ ایک دوسرے کو لطیفے سناتے ہیں، مزاحیہ میمز شیئر کرتے ہیں اور اپنی روزمرہ زندگی میں ہنسی کا رنگ بھرتے ہیں۔جوک ڈے کا اصل پیغام یہ ہے کہ ہمیں زندگی کی مصروفیات اور پریشانیوں کے باوجود مسکرانا نہیں بھولنا چاہیے۔ ہنسی نہ صرف دوسروں کے چہروں پر خوشی لاتی ہے بلکہ ہمارے اپنے دل و دماغ پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہے۔آئیے،یوم مزاح پر ہم سب یہ عہد کریں کہ ہم زندگی میں ہنسی خوشی بانٹنے کی کوشش کریں گے کیونکہ ایک مسکراہٹ کئی دلوں کو روشن کر سکتی ہے۔
مزاح کی اہمیت ، سائنسی
اور معاشرتی پہلو
مزاح کو قدرت کا بہترین تحفہ سمجھا جاتا ہے۔ سائنسی تحقیقات کے مطابق ہنسنے سے انسان کے جسم میں اینڈورفِنز نامی خوشی کے ہارمونز پیدا ہوتے ہیں جو ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ قلبی صحت بہتر ہوتی ہے، مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے، ذہنی تناؤ اور ڈپریشن میں کمی آتی ہے، سماجی تعلقات میں قربت پیدا ہوتی ہے۔ ایک اچھا چٹکلا نہ صرف چہرے پر مسکراہٹ لاتا ہے بلکہ انسان کے جسم و ذہن پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
مزاح ایک بین الاقوامی زبان
لطیفے اور مزاح کی زبان ہر قوم اور ہر معاشرے میں موجود ہے۔ گو ہر معاشرتی تناظر میں مزاح کا انداز مختلف ہو سکتا ہے لیکن ہنسی کا جذبہ ایک جیسا ہوتا ہے۔ انٹرنیشنل جوک ڈے اس بات کی یاد دہانی ہے کہ زبان، نسل کچھ بھی ہو، ایک قہقہہ سب کو جوڑ سکتا ہے۔اس دن کو منانے کے بے شمار دلچسپ طریقے ہیںمثال کے طور پردوستوں کے ساتھ لطیفوں کا تبادلہ کریں،دفتر، کالج، یا گھر میں لطیفے سنائیں اور سنیں، محفل مزاح کا اہتمام کریں،کامیڈی نائٹ، اوپن مائیک شو یا لطیفوں کا مقابلہ رکھیں، سوشل میڈیا پر ہنسی پھیلائیں،مزاحیہ پوسٹس، میمز، یا ویڈیوز شیئر کریں اور دوستوں کے چہروں پر مسکراہٹ لائیں، کامیڈی شوز دیکھیں،اپنی حس مزاح کو نکھاریں۔یاد رہے لطیفے صرف تفریح نہیں ایک فن ہیں۔ایک اچھے لطیفے کے پیچھے ذہانت، مشاہدہ اور بروقت ادائیگی کا فن ہوتا ہے۔ہمارے معاشرے میں مزاح کو نمایاں مقام حاصل ہے اور ملکِ عزیز میں کامیڈی کے کئی بڑے نام موجود ہیں جیسے سہیل احمد (عزیزی) اور انور مقصود جنہوں نے سنجیدہ اور دقیق موضوعات کو بھی مزاح کے پیرائے میں پیش کیا ہے۔علاوہ ازیں نثر اور شاعری میں مزاح نگاروں کی ایک کہکشاں ہے جن میں اگر چند سرگردہ ناموں کو چنیں تو وہ ہیں : پطرس بخاری،شفیق الرحمان، مشاق احمد یوسفی۔ اور شاعروں میںاطہر شاہ جیدی، انعام الحق جاوید اور خالد مسعود خان ۔
ڈیجیٹل دور میں لطیفے ایک کلک کی دوری پر ہیں۔ سوشل میڈیا، میمز، ویڈیوز اور ویب سائٹس نے اس دن کو عالمی سطح پر مزید مقبول بنا دیا ہے۔ یوٹیوب، انسٹاگرام، فیس بک اور ٹوئٹر پر ''جوک ڈے‘‘کے ہیش ٹیگز کے ساتھ مزاحیہ مواد کی بھرمار ہوتی ہے جس سے لاکھوں لوگ مستفید ہوتے ہیں۔انٹرنیشنل جوک ڈے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی کی تلخیوں میں بھی ہنسی کا چراغ جلایا جا سکتا ہے۔ ایک مسکراہٹ دوسروں کے دن کو بہتر بنا سکتی ہے، اور ایک لطیفہ کسی کے دل کو راحت دے سکتا ہے۔