جیکٹ جو کہیں بھی سلا دے !
اسپیشل فیچر
دنیا کی تیز رفتار زندگی، مسلسل کام اور بڑھتا ہوا دباؤ انسانی نیند پر گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ اگر بات جاپان جیسے ملک کی ہو جہاں ''زیادہ کام اور کم آرام‘‘ ایک معمول بن چکا ہے تو وہاں نیند کی کمی ایک قومی مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں جاپانی ڈیزائن فرم ''کونیل‘‘ (KONEL) نے ایک ایسی جدید جیکٹ متعارف کرائی ہے جو روشنی اور موسیقی کی مدد سے انسان کو کسی بھی جگہ، کسی بھی وقت سکون کی نیند سُلا سکتی ہے۔ یہ جیکٹ بظاہر ایک عام لیکن اوور سائز فر جیکٹ ہے، جو روزمرہ پہنی جا سکتی ہے لیکن اس کی خاص بات اس کا سلیپ موڈ ہے جو صرف ہُڈ چڑھانے سے فعال ہو جاتا ہے۔
جاپانی کمپنی ''کونیل‘‘ کی تیار کردہ جیکٹ پہننے والا شخص محض چند لمحوں میں ایک پرسکون کیفیت میں چلا جاتا ہے۔ یہ یوگی کمبل سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے جو لباس اور بستر کا امتزاج تھا۔ اس جیکٹ میں جدید ترین سینسر، آڈیو اور لائٹنگ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔ جیکٹ کا مقصد ہے کہ پہننے والے کے اردگرد کا ماحول مختصر وقت میں ''نیند کیلئے موزوں‘‘ بنا دیا جائے۔
یہ جیکٹ پہننے والے کی دل کی دھڑکن اور جسمانی درجہ حرارت کی بنیاد پر مخصوص آوازیں اور لائٹنگ پیدا کرتی ہے تاکہ نیند کیلئے موزوں ماحول بن سکے۔ یہ جیکٹ آہستہ آہستہ مخصوص روشنی خارج کرتی ہے جو انسانی دماغ کو پرسکون کرنے میں مدد دیتی ہے، ساتھ ہی سلو میوزک کی مدد سے دماغ کو ریلیکس کر کے سونے میں آسانی فراہم کی جاتی ہے۔ جیکٹ میں لگے سینسر صارف کی نیند اور ذہنی دباؤ کو مسلسل مانیٹر کرتے ہیں۔ اگر دباؤ کم نہ ہو تو سسٹم ازخود زیادہ مؤثر آوازیں پیدا کرتا ہے تاکہ نیند میں مدد ملے۔ اس کی اندرونی ساخت کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ پہننے والے کو گرمائش اور جسمانی سکون بھی فراہم کرے۔
یہ جیکٹ اس امر کی غماز ہے کہ جدید دور میں جہاں مسائل بڑھ رہے ہیں، وہاں ان کے حل بھی تکنیکی نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔ جاپان جیسا ملک جو روبوٹ، آٹومیشن اور ڈیزائننگ میں عالمی سطح پر نمایاں ہے، اب نیند جیسے ذاتی مسئلے کو بھی اختراعی انداز میں حل کر رہا ہے۔
یہ جیکٹ صرف جاپان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں نیند کی کمی کے شکار افراد کیلئے بھی کارآمد ہو سکتی ہے۔ دفتری ملازمین، مسافر، طلباء اور یہاں تک کہ گھریلو خواتین بھی اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ایجاد تجارتی سطح پر کامیاب ہو گئی تو مستقبل میں ''سلیپ ویئر‘‘ ایک نئی صنعت کے طور پر ابھر سکتی ہے، جس میں کپڑے صرف جسم ڈھانپنے کیلئے نہیں بلکہ انسانی ذہن کو آرام دینے کیلئے بھی استعمال ہوں گے۔یہ جیکٹ فی الحال ایک تصوراتی نمونہ ہے جسے ''ایکسپو 2025ء‘‘ اوساکا میں 24 جون سے 7 جولائی تک نمائش کیلئے رکھا گیا، جہاں لوگوں نے اس کی آزمائش بھی کی۔
جاپانی فرم کونیل کی تیار کردہ یہ جیکٹ محض ایک ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ایک معاشرتی ضرورت کا عملی جواب بھی ہے۔ نیند کی کمی جیسے مسئلے کو سنجیدگی سے لینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اگر ایسی ایجادات انسان کو ذہنی سکون اور جسمانی آرام دے سکیں تو یہ نہ صرف صحت بلکہ پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ کون جانتا ہے، آنے والے وقت میں شاید ہر تھکے ہارے انسان کی الماری میں ایسی جیکٹ موجود ہو، جو ایک بٹن دبانے سے سُلا دے!
نیند کی کمی، جاپانی معاشرے کا بڑا مسئلہ
جاپان نیند کی کمی کا شکار دنیا کے بدترین ممالک میں شامل ہے ایک رپورٹ کے مطابق جاپانی افراد یورپی ممالک کے مقابلے میں روزانہ ڈیڑھ گھنٹہ کم سوتے ہیں، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت کو سالانہ تقریباً ایک کھرب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوتا ہے۔
جاپان ایک ایسا ملک ہے جہاں ملازمین اوسطاً 6 گھنٹے سے بھی کم سوتے ہیں۔ یہاں ''کاروشی‘‘ یعنی زیادہ کام کی وجہ سے موت جیسا لفظ لغت کا حصہ بن چکا ہے۔ نیند کی شدید کمی دماغی دباؤ، جسمانی تھکن اور کارکردگی میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔ دفاتر، ریلوے اسٹیشنز اور کیفے میں نیند لینے والے افراد اب جاپان کا عام منظر بن چکے ہیں۔ اس پس منظر میں نیند کیلئے مخصوص جیکٹ کی ایجاد وقت کی اہم ضرورت بن گئی ہے۔