تولیہ کب دھونا ضروی ہے!
اسپیشل فیچر
گھریلو مصروفیات اور بے شمار خلفشار کے باعث تولیے دھونا اکثر بھول جانا کوئی عجیب بات نہیں۔ اسی لیے یہ جان کر زیادہ حیرت نہیں ہوتی کہ کچھ برطانوی افراد پورا سال گزرنے کے بعد ہی تولیے واشنگ مشین میں ڈالتے ہیں۔لیکن ایک سائنسدان کے مطابق، اگر آپ اپنی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے تو تولیہ روزانہ دھونا شروع کر دیں۔
لیسٹر یونیورسٹی کی کلینیکل مائیکرو بیالوجی کی پروفیسر ڈاکٹر پرائم روز فری اسٹون کہتی ہیں کہ تولیے کو زیادہ سے زیادہ دو بار استعمال کے بعد دھونا چاہیے۔ یعنی جو افراد روزانہ نہاتے ہیں، انہیں ہر دو دن بعد تولیہ دھونا چاہیے۔تاہم، ماہرین کے مطابق اگر کسی کو انفیکشن ہو یا اس کا مدافعتی نظام کمزور ہو تو تولیے کو ہر استعمال کے بعد دھونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صاف تولیہ، جلد کو خشک کرنے کے بعد دوبارہ صاف نہیں رہتا۔ گندے تولیے، دھلی ہوئی جلد کو دوبارہ آلودہ کر دیتے ہیں اور نہانے کا مقصد ہی ختم ہو جاتا ہے۔
جب ہم تولیے سے خود کو خشک کرتے ہیں تو ہم اس پر ہزاروں مردہ جلدی خلیے اور لاکھوں بیکٹیریا منتقل کر دیتے ہیں۔ جب ہم اسی تولیے کو دوبارہ استعمال کرتے ہیں، تو ہم ایک نئی تہہ ان نادیدہ خلیات اور جانداروں کی اس پر جمع کر دیتے ہیں، جو آخرکار ایک پوری افزائش پاتی ہوئی مائیکروبی دنیا بن جاتی ہے۔
ایک تحقیق میں جب ایک شخص نے ہوسٹل میں نہانے کے بعد بار بار ایک ہی تولیہ استعمال کیا، تو اس میں کئی خطرناک قسم کے بیکٹیریا کی موجودگی پائی گئی، جن میں ''ای کولی‘‘ (E Coli)، سٹافلوکوکس ایوریئس (Staphylococcus Aureus) اور کلیب سیئیلا (Klebsiella) شامل ہیں۔ یہ سب انسانوں میں شدید انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان تولیوں میں موجود ان جراثیموں سے بخار، دمہ، جلد پر الرجی اوردیگر جلدی انفیکشنز ہو سکتے ہیں۔
تولیے اکثر نم رہتے ہیں، نہ صرف اس لیے کہ ہم انہیں روزانہ نہانے کے بعد استعمال کرتے ہیں بلکہ اس لیے بھی کہ تولیے کا کپڑا بیڈ شیٹ یا دیگر کپڑوں کے مقابلے میں زیادہ موٹا ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے، بیکٹیریا اور فنگس نم ماحول میں زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں اور یہی نمی تولیے کو خشک ہونے میں بھی رکاوٹ ڈالتی ہے، جس سے ان کا پھیلاؤ اور بڑھ جاتا ہے۔
پروفیسر فری اسٹون کہتی ہیں، باتھ تولیے بیکٹیریا کو جمع کرنے کیلئے خاص طور پر موزوں ہوتے ہیں، کیونکہ یہ جسم کے تمام حصوں کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں۔ اگر تولیے کو بار بار دھوئے بغیر استعمال کیا جائے تو پسینہ، جلد کے خلیے اور جسمانی رطوبتیں اس میں جمع ہو جاتی ہیں، جو بیکٹیریا اور فنگس کی افزائش کیلئے ایک نم، گرم اور غذائیت سے بھرپور ماحول فراہم کرتی ہیں۔
پروفیسر فری اسٹون کا کہنا ہے کہ ہمیں کبھی بھی تولیہ دوسروں کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہیے، تاکہ انفیکشنز کے پھیلاؤ کا خطرہ کم ہو سکے۔انہوں نے خبردار کیا کہ وائرس سے پھیلنے والی بیماریاں جیسے کہ ''منکی پوکس‘‘ (Monkeypox)، جس میں بخار، سر درد اور چھالے ہو سکتے ہیں، تولیہ شیئر کرنے سے پھیل سکتی ہیں۔
صرف نہانے کے تولیے ہی نہیں، بلکہ ہاتھ پونچھنے کے تولیے (ہینڈ ٹاولز یا رومال) بھی باقاعدگی سے دھونا ضروری ہے۔ اگرچہ یہ جسم کے تمام حصوں پر استعمال نہیں ہوتے، پھر بھی جلد کے ساتھ ان کا رابطہ ہاتھوں سے جراثیم اور جلد کے خلیے ان تک منتقل کر دیتا ہے۔ ماہر کے مطابق نہانے والے تولیوں میں جراثیم کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں ہینڈ تولیوں کے مقابلے میں زیادہ بار دھونا چاہیے۔ ہینڈ تولیے یا رومال بھی بار بار استعمال سے بیکٹیریا اور فنگس جمع کر لیتے ہیں اس لیے ہر تین سے پانچ دن بعد انہیں گرم پانی اور ڈیٹرجنٹ سے ضرور دھوئیں۔
ہینڈ اور باتھ تولیوں کو لانڈری ڈیٹرجنٹ کے ساتھ 140°F (60°C) کے درجہ حرارت پر دھونا چاہیے اور استعمال سے پہلے انہیں مکمل طور پر خشک ہونے دینا چاہیے۔پروفیسر فری اسٹون کے مطابق''یہ گرم پانی کا دھونا زیادہ تر بیکٹیریا اور فنگس کو مار دیتا ہے، وائرس کو غیر مؤثر بناتا ہے اور تولیوں میں بدبو بننے سے روکتا ہے، یہ طریقہ اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ تولیے انفیکشن پھیلانے کا ذریعہ نہ بنیں‘‘۔
تولیے محفوظ کرنے کیلئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ مکمل طور پر خشک ہو چکے ہوں، اور انہیں ٹھنڈی اور خشک جگہ میں رکھیں۔ریٹی وینٹر، جو یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں کلینیکل ہیلتھ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں کے مطابق تولیے کو بیڈ شیٹ سے بھی زیادہ بار دھونا چاہیے۔تولیے کو ہر چند دن بعد دھونا بہتر ہے، جب کہ چہرے کے کپڑے ہر استعمال کے بعد دھونا چاہیے۔