دنیاکی خوبصورت مساجد
اسپیشل فیچر
جامع مسجد جوہانسبرگ( جنوبی افریقہ)
یہ مسجد نہ صرف ملک جنوبی افریقہ بلکہ خطہ جنوبی افریقہ کی ایک خوبصورت مسجد ہے۔ اس مسجد کے دروازے فروری 2013ء میں نماز کیلئے کھول دیئے گئے تھے۔ یہ مسجد جوہانسبرگ شہر کے ایک مشہور مسلمان تاجر 74سالہ علی کا تروگلوکی سوچ کا حاصل ہے۔
علی ترکی سے کاروبار کیلئے جوہانسبرگ میں آ مقیم ہوئے تھے۔ بعد میں ان کا کاروبار اتنا پھلا پھولا کہ انہوں نے امریکہ میں ایک مسجد تعمیر کرنے کا عزم کیا لیکن ان کے ایک دوست نے مشورہ دیا کہ وہ یہ مسجد جنوبی افریقہ میں ہی تعمیر کروائے۔ انہوں نے ترکی طرز تعمیر سے استنبول کی مسجد سلیمانیہ کے نمونے پر یہ مسجد تعمیر کروائی۔ مسجد کا افتتاح ہونے سے قبل ہی یہ نہ صرف مقامی باشندوں بلکہ غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن چکی تھی۔
روزانہ 500کے لگ بھگ لوگ اس مسجد کو دیکھنے آتے ہیں جن میں دس فیصد تعداد غیر مسلموں کی ہوتی ہے۔ غیر مسلم اسلام کی شان و شوکت کو دیکھ کر نہ صرف مرعوب بلکہ دنگ رہ جاتے ہیں۔ اس مسجد کا ایک مرکزی گنبد اور چار مینار ہیں۔ مسجد کے میناروں کی بلندی 180 فٹ ہے۔ مسجد کے اندر خوبصورت رنگوں سے آراستہ قرآنی آیات تحریر کی گئی ہیں۔ دیواروں پر اتنے خوبصورت نقش و نگار بنائے گئے ہیں کہ آنکھیں حیران رہ جاتی ہیں۔
مسجد کے کمپلیکس میں سکول بھی بنایا گیا ہے جو 850طالب علموں کیلئے ہے۔ اس مسجد کے امام ابراہیم عطا جامعہ الازہر کے گریجوایٹ ہیں اوروہ اس سے قبل امریکہ میں پٹس برگ کی ایک مسجد میں بھی امامت کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ البانیہ میں ایک سکول کے پرنسپل بھی رہ چکے ہیں۔
سلطان مسجد(سنگاپور)
سنگاپور کی تاریخی عرب سٹریٹ میں واقع سلطان مسجد کو ایک ممتاز حیثیت حاصل ہے۔ یہ ملایا کے سابق حکمران سلطان حسین شاہ کے محل کے قریب تعمیر کی گئی ہے۔ یہ مسجد خوبصورت سنہری پیازی رنگ کے گنبد اور اونچے میناروں کے ساتھ شان اسلام کا جیتا جاگتا نمونہ ہے۔
1924ء میں اس مسجد کی تعمیر کا آغاز ہوا اور چار سال بعد 1928ء میں یہ پایہ تکمیل کو پہنچی۔ اس وقت سنگا پور میں چالیس سے زائد مساجد موجود ہیں لیکن ان میں سلطان مسجد کو ایک مرکزی مقام حاصل ہے۔ راقم الحروف کو اس خوبصورت مسجد کو دیکھنے اور اس میں نماز ادا کرنے کا شرف بھی حاصل ہے۔ اس مسجد کو اس کی پرانی جگہ پر دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے۔
سلطان مسجد میں پانچ ہزار نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ ایک برطانوی آرکٹیکٹ ڈینس سینٹری نے تاج محل، ایرانی اور ترکی طرز کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کا ڈیزائن تیار کیا تھا۔ سنگا پور کی حکومت مارچ1975ء میں اس مسجد کو قومی یادگار کا درجہ دے چکی ہے۔
گرینڈ مسجد، تاپئے(تائیوان)
یہ تائیوان میں سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس کا مجموعی رقبہ 2747مربع میٹر ہے۔ تائیوان کے دارالحکومت تاپئے کے ضلع ڈان میں یہ مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ حکومت نے 26جون 1999ء کو ایک مسلم ادارے کی حیثیت سے اسے رجسٹرڈ کیا تھا۔
چینی مسلم ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل اور وزارت امور داخلہ کے وزیر دونوں نے 1958ء میں یہ متفقہ فیصلہ کیا کہ تاپئے شہر کے مسلمانوں کیلئے اسلامی طرز کی ایک مسجد تعمیر کی جائے۔ اس کیلئے ایک مشہور چینی آرکیٹیکٹ یانگ چوکا ڈیزائن منظور کیا گیا۔ حکومت نے مسجد کیلئے زمین کا عطیہ دیا اور کونٹیننٹل انجینئرنگ کارپوریشن نے اس مسجد کی تعمیر کا فریضہ انجام دیا۔13اپریل 1960ء کو یہ خوبصورت مسجد تیار ہو گئی۔
مسجد کے تعمیری اخراجات مقامی مسلمان تنظیم نے اکٹھے کئے۔ اس کے علاوہ شاہ ایران نے ڈیڑھ لاکھ ڈالر اور اردن کے شاہ حسین نے ایک لاکھ ڈالر بطور عطیہ دیئے۔ مسجد کے مرکزی ہال کی چھت 49فٹ بلند ہے۔ اس میں روزانہ پانچوں وقت نماز کے علاوہ نماز جمعہ بھی باقاعدگی سے ادا کی جاتی ہے۔
سعودی عرب کی حکومت اپنے سفارت خانے کی وساطت سے اس مسجد کو ہر طرح کی معاونت مہیا کرتی ہے۔ ہر سال رمضان میں سعودی عرب کے ایک جید امام باقاعدگی سے یہاں آکر مقامی مسلمانوں کو وعظ کرتے ہیں۔