کوانٹم کمپیوٹنگ خواب سے حقیقت تک
اسپیشل فیچر
حالیہ دنوں سائنسدانوں نے ایک ایسا کوانٹم مادہ دریافت کیا ہے جو مستقبل کی ٹیکنالوجی کی رفتار میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ اس مادے کی بدولت ممکن ہے کہ ہمارے کمپیوٹر، موبائل فونز اور دیگر ڈیجیٹل آلات موجودہ رفتار کے مقابلے میں ایک ہزار گنا تیز ہو جائیں۔ یہ پیش رفت صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں بلکہ آنے والے دور کی ٹیکنالوجی کا دروازہ کھولنے والی ایک انقلابی دریافت ہے۔یہ مادہ جسے 1T-TaS2کہا جاتا ہے ایک مخصوص کوانٹم حالت میں روشنی یا حرارت کے ذریعے اپنی خصوصیات کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عام طور پر الیکٹرانکس میں برقی رو گزرنے کے لیے دھات جیسے موصل مادے (کنڈکٹر) اور برقی رو کو روکنے کے لیے غیر موصل مادے (انسولیٹر) استعمال ہوتے ہیں۔ مگر اس تحقیق میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ 1T-TaS2 یہ دونوں کردار ادا کر سکتا ہے،یعنی یہ روشنی کے ایک جھٹکے سے حالت کنڈکٹرسے انسولیٹر اور واپس کنڈکٹر میں تبدیل ہو سکتا ہے۔اس سے قبل یہ کیفیت صرف انتہائی کم درجہ حرارت (cryogenic) پر اور وہ بھی چند لمحوں ہی کے لیے ممکن تھی لیکن نئی تحقیق کے مطابق اب یہ حالت 73 ڈگری سیلسیئس پر بھی حاصل کی گئی ہے اور یہ کئی ماہ تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب ہم کوانٹم مادے 1T-TaS2 کو عملی طور پر استعمال کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔تحقیق کے مطابق اس مادے کو ایک خاص عمل جسے Thermal quenching کہا جاتا ہے، کے ذریعے اس کی مطلوبہ حالت میں بدلا جاتا ہے، جہاں مادہ پہلے تیزی سے گرم اور پھر ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ مستقل طور پر موصل ہو جاتا ہے اور اس کی حالت کو صرف روشنی کی مدد سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔یہ عمل نہ صرف تیز ہے بلکہ بجلی کے بہاؤ میں بھی انتہائی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ جہاں موجودہ پروسیسر کی رفتار گیگاہرٹز تک محدود ہے، وہاں یہ نیا مادہ ہمیں ٹیرا ہرٹزیعنی ہزار گنا زیادہ رفتار تک لے جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کا فون، کمپیوٹر یا سرور ڈیٹا کو ایک لمحے میں پروسیس کرنے کے قابل ہوجائے گا۔
سلیکون، جو کئی دہائیوں سے کمپیوٹنگ انڈسٹری کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اب اپنی فزیکل حدوں کو چھو رہا ہے، اور جیسے جیسے چِپس کو چھوٹا اور تیز بنانے کی کوشش کی جاتی ہے سلیکون کی استعداد محدود ہو جاتی ہے۔ یہاں پر کوانٹم مادے نئی راہیں فراہم کرتے ہیں کیونکہ وہ بیک وقت کئی خصوصیات کے حامل ہیں۔ 1T-TaS2نہ صرف کمپیکٹ ڈیوائسز بنانے کی راہ ہموار کرے گا بلکہ توانائی کی بچت، رفتار اور افادیت کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چونکہ یہ ایک ہی مادہ دونوں حالتوں میں کام کر سکتا ہے اس لیے اس میں کسی پیچیدہ انٹر فیس یا اضافی ساخت کی ضرورت نہیں پڑتی، جو کہ موجودہ چِپس میں ایک بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔
مستقبل کی جھلک: ایک انقلابی ٹیکنالوجی کا آغاز
یہ تحقیق حال ہی میں معروف سائنسی جریدے Nature Physicsمیں شائع ہوئی ہے اور اسے سائنسی حلقوں میں غیر معمولی توجہ حاصل ہو رہی ہے۔ اگر یہ مادہ صنعتی سطح پر قابلِ استعمال ہو گیا توکمپیوٹنگ کی دنیا میں ایک ایسا انقلاب برپا ہو سکتا ہے جیسا شاید ہم نے پہلے کبھی سوچا بھی نہ ہو۔اگرچہ اب بھی بہت سے چیلنجز موجود ہیں،مثال کے طور پر صنعتی پیمانے پر Thermal quenching ، کم قیمت پر بڑے پیمانے پر پیداوار اور طویل مدتی استحکام کو یقینی بنانا‘لیکن اس تحقیق نے ایک نئی سمت ضرور دکھا دی ہے۔یہ بات اہم ہے کہ اس تحقیق کا تعلق کوانٹم کمپیوٹنگ سے نہیں بلکہ کوانٹم میٹریل کی پیداوار سے ہے۔ یہ وہ موڑ ہے جہاں سے روایتی سلیکون چپس کو پیچھے چھوڑ کر ہم کمپیوٹنگ کی رفتار کی ایک نئی دنیا میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ وہ دنیا ہو گی جہاں ہر کلک، ہر پراسس اور ہر ڈیٹا ٹرانسفر روشنی کی رفتار سے تیز ہو گا ۔
مستقبل کی کمپیوٹنگ
امریکہ کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے ماہرِ طبیعیات گریگری فیئٹے(Gregory Fiete) کے مطابق کمپیوٹر استعمال کرنے والا ہر شخص چاہتا ہے کہ کمپیوٹر کی رفتار تیز ہو اور چیزیں تیزی سے لوڈ ہوں۔کوئی چیز روشنی سے زیادہ تیز نہیںاور ہم روشنی کو استعمال کرتے ہوئے مادی خصوصیات کوطبیعیات کے اصولوں کے مطابق ممکنہ حدِ فتار سے تبدیل کر رہے ہیں ۔ جب آپ مادے کی حالت کو روشنی سے بدل سکتے ہیں تو آپ ٹیکنالوجی کو لائٹ سپیڈ تک پہنچا سکتے ہیں‘ جو مستقبل کے کمپیوٹنگ کی بنیاد بن سکتا ہے۔