مستقبل کی ٹرین!
اسپیشل فیچر
تاخیر، منسوخی اور بھیڑ بھاڑ جیسے مسائل اکثر لوگوں کیلئے ٹرین کے سفر کو ایک پریشان کن تجربہ بنا دیتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ جلد بدل سکتا ہے، اگر ''ٹرین آف دی فیوچر‘‘ کا تصور حقیقت بن جائے۔ ''لندن اینڈ نارتھ ایسٹرن ریلوے‘‘ کا کہنا ہے کہ آئندہ 50 برسوں میں ٹرین کا سفر ایک صحت افزا تجربہ بن جائے گا جو مسافروں کی جسمانی و ذہنی صحت کیلئے بہتر ہو گا۔
''لندن اینڈ نارتھ ایسٹرن ریلوے‘‘ نے 2075ء میں اپنی ممکنہ ٹرینوں کی جھلک پیش کی ہے۔ جن میں پالتو جانوروں کے زونز، ٹریڈ مِل سیٹیں اور بغیر خوشبو والے کھانے شامل ہوں گے۔ یہ وژن اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مستقبل کی ریل گاڑیاں کس طرح مسافروں کے آرام، ماحول اور جدید طرزِ زندگی کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکتی ہیں۔
2075ء تک مسافر شاید فرش سے چھت تک کھڑکیوں سے نظارے لے سکیں گے، نیپ پوڈز میں جھپکی لے سکیں اور یہاں تک کہ دورانِ سفر ٹریڈ مِل سیٹ بھی مانگ سکیں گے۔ ٹرینوں میں پالتو جانوروں کے علیحدہ زونز، فیملی پلے رومز اور سنیما طرز کی تفریحی سہولیات بھی موجود ہوں گی۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سمارٹ نشستیں مسافروں کو آرام کے نئے لیول پر لے جائیں گی، جس کے درجہ حرارت اور نرمی کو مسافر اپنے مطابق ایڈجسٹ کر سکیں گے۔ روایتی ٹکٹ چیکنگ کی جگہ چہرہ شناسی کی ٹیکنالوجی ہوگی، جبکہ پلیٹ فارم پر اترتے ہی مسافروں کو انفرادی ٹریول پوڈز کے ذریعے ان کا سفر آگے بڑھانے میں مدد دی جا سکتی ہے۔ البتہ، ان پیش گوئیوں میں ایک چیز کا ذکر نہیں اور وہ ہے مستقبل میں ٹکٹ کی ممکنہ قیمت کیا ہو گی؟
ٹام چیزرائٹ، جنہوں نے اس وژن پر ''لندن اینڈ نارتھ ایسٹرن ریلوے‘‘ کے ساتھ کام کیا ہے کے مطابق پچاس سال بعد کے ریلوے سفر کا تصور صرف نئی ٹیکنالوجی یا جدتوں کے بارے میں سوچنا نہیں بلکہ یہ بھی سمجھنا ہے کہ مستقبل میں ہمیں ٹرینوں سے کیا چاہیے ہو گا۔ان کے مطابق مستقبل کا ٹرین سفر آغاز سے اختتام تک ہموار اور خوشگوارہو گا، جس میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے منصوبہ بندی، بغیر ٹکٹ کے سفر اور فرش سے چھت تک کھڑکیاں شامل ہوں گی۔ مستقبل کی ٹرین ایک سائنس فکشن فلم کی شاندار ایجاد کی مانند ہو گی۔ دلکش خم دار ڈیزائن، طاقتور مگر خاموش اور ایک ایسا آن بورڈ تجربہ جو ہمیں اردگرد کے دیہی مناظر، ڈیجیٹل دنیا یا ان دونوں کے خوبصورت امتزاج سے جوڑ دے گا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ''آگمینٹڈ رئیلٹی ونڈوز‘‘ (AR کھڑکیاں) اردگرد کے مناظر کو ایک انٹرایکٹو گائیڈ میں تبدیل کر سکتی ہیں، جس میں تاریخی معلومات اور رواں سفر کا ڈیٹا براہِ راست مناظر پر ظاہر کیا جا سکے گا۔ یہاں تک کہ پلیٹ فارم تک پہنچنا بھی آسان بنایا جا سکتا ہے، مثلاً اسمارٹ گلاسز جو آپ کے سامنے روشن تیروں کے ذریعے راستہ دکھائیں گی۔ریئل ٹائم اپ ڈیٹس ہر مسافر کو انفرادی طور پر دی جا سکتی ہیں، جس سے روایتی اونچی آواز میں کئے جانے والے اعلانات کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔
ٹام چیزرائٹ کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز برطانیہ کی ٹرینوں کو مزید تیزرفتار بنا سکتی ہیں، جس سے سفر کے دورانیے میں نمایاں کمی آ جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کیلئے ٹرینوں کو مزید ہوائی مزاحمت کم کرنے والے (aerodynamic) ڈیزائن میں ڈھالنا ہوگا، اور ساتھ ہی کوانٹم کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت (AI) جیسے جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال ضروری ہو گا۔ دوسری جانب 3D پرنٹڈ کی بدولت ٹرینیں ہلکی، مضبوط اور سخت بنائی جا سکیں گی جو کم توانائی کے استعمال سے زیادہ رفتار حاصل کرنے کے قابل ہوں گی۔
ٹرین کمپنی کی ڈیجیٹل ایکسپیرینس اسٹریٹیجی کی سربراہ ریچل پوپ نے کہا کہ یہ بہت موزوں وقت ہے کہ ہم جدید ریلوے کے 200 سال مناتے ہوئے مستقبل کی جانب بھی نظریں رکھیں۔ آرام دہ سفر اور کیٹرنگ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کراناہمارے مستقبل شناس ماہر کی پیش کردہ تجاویز واقعی دل کو خوش کر دینے والی ہیں۔
''ٹرین آف دی فیوچر‘‘ 30 جولائی سے 1 اگست تک لندن کنگز کراس اسٹیشن پر نمائش کے لیے رکھی گئی۔