سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق ٹماٹر ۔۔۔۔آلو کی ’’ماں‘‘
اسپیشل فیچر
NEW RESEARCH
آلو کی اصل ہمیشہ سے سائنس دانوں کیلئے معمہ رہی ہے
سائنسدانوں کے ایک نئے انکشاف نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ ان کے مطابق تقریباً 90 لاکھ سال قبل ہونے والے ایک قدیم پودوں کے ملاپ نے آج کی دنیا کی تیسری سب سے بڑی غذائی فصل یعنی آلو کو جنم دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق کے مطابق ٹماٹر آلو کی ''ماں‘‘ ہے۔
یہ مطالعہ زرعی جینومکس انسٹی ٹیوٹ شینزین (چینی اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز)، لانڑو یونیورسٹی کے ایک محقق اور کینیڈا و برطانیہ کے سائنس دانوں کے تعاون سے کیا گیا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ آلو کا آغاز ایک قدیم ہائبرڈائزیشن واقعے سے ہوا، جس میں ٹماٹر کے پودے اور آلو جیسے پودے نے ملاپ کیا اور یوں ایک نئی فصل''غدود نما تنے کی جڑ ‘‘ (آلو) کی تخلیق ہوئی۔جس نے اپنی زبردست غذائیت اور ماحول سے مطابقت کی صلاحیت کے باعث دنیا بھر میں اپنی جگہ بنائی۔
یہ تحقیق سیل (Cell) جریدے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے، جو آلو کی جینیاتی افزائش کیلئے ایک انقلابی نظریاتی نقطہ فراہم کرتی ہے۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ ہوانگ سان وین کے مطابق آلو کی اصل ہمیشہ سے سائنس دانوں کیلئے معمہ رہی ہے۔ شکل و صورت میں جدید آلو ایک آلو نما پودے ''ایٹیوبیروسوم‘‘ (Etuberosum) سے مشابہ ہے، لیکن اس میں ٹیوبز موجود نہیں ہوتے۔ فائیلوجنیٹک تجزیے سے یہ انکشاف ہوا کہ آلو دراصل ٹماٹر کا قریبی رشتہ دار ہے۔
اس راز کو حل کرنے کیلئے ٹیم نے کاشت شدہ آلوؤں اور ان کے 56 جنگلی رشتہ داروں کے 101 جینومز اور 349 دوبارہ سیکوینس شدہ نمونوں کا تجزیہ کیا۔ جسے انہوں نے تمام آلوؤں کیلئے ایک جامع ''ڈی این اے پدرانہ ٹیسٹ‘‘ قرار دیا۔
تحقیق سے یہ نتیجہ نکلا کہ تمام آلوؤں میں ٹماٹر اور ایٹیوبیروسوم دونوں کی جینیاتی شراکت پائی گئی، جس سے ثابت ہوا کہ آلو انہی دونوں کا ہائبرڈ ہے۔ مزید تحقیق سے پتہ چلا کہ ٹماٹر اور ایٹیوبیروسوم کا ارتقائی فرق تقریباً 1کروڑ 40 لاکھ سال قبل شروع ہوا اور تقریباً 50 لاکھ سال بعد ان دونوں کا ملاپ ہوا، جس سے سب سے پہلے ٹیوبر رکھنے والے آلو وجود میں آئے۔
ہوانگ کے مطابق ''ٹماٹر آلو کی ماں ہے، جبکہ ایٹیوبیروسوم اس کا باپ ہے‘‘۔اب بھی یہ سوال باقی ہے کہ صرف آلو میں ٹیوبر کیوں ہے، جبکہ اس کے والدین میں نہیں؟ ٹیم نے اس کی یہ وضاحت دی کہ شاید یہ جینوم کی از سر نو ترتیب (genomic rearrangement) کا نتیجہ تھا۔ اس ملاپ کے بعد جینز نے ایک ایسا نیا مجموعہ تشکیل دیا جس نے ٹیوبر کو جنم دیا۔
انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ٹیوبر کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والا ''SP6A‘‘ جین ٹماٹر سے آیا، جبکہ زیرِ زمین تنے کی نشوونما میں مدد دینے والا ''IT1‘‘ جین ایٹیوبیروسوم سے وراثت میں ملا۔ دونوں کے بغیر آلو ٹیوبر نہیں بنا سکتا تھا۔
یہ قدیم ملاپ نہ صرف ٹیوبر کے ظہور کا باعث بنا بلکہ آلو کی جینیاتی تنوع میں بھی اضافہ کیا، جو آج اس کی بے شمار اقسام کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ مزید برآں، مختلف آلوؤں میں والدین کے جینیاتی عناصر کا ''موزیک پیٹرن‘‘ پایا جاتا ہے، جو ماحول کے دباؤ میں ڈھلنے اور گھاس کے میدانوں سے لے کر بلند پہاڑی چراگاہوں تک مختلف رہائش گاہوں میں نشوؤنما کے قابل بناتا ہے۔
ٹیوبر آلو کو بقا کا زبردست فائدہ دیتا ہے، کیونکہ یہ پانی اور نشاستہ ذخیرہ کرتا ہے، خشک سالی اور سردی میں مددگار ثابت ہوتا ہے، اور بیج یا پولینیشن کے بغیر بھی افزائشِ نسل کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ہوانگ نے کہاکہ ٹیوبر کی ارتقاء نے آلو کو سخت ماحول میں غیر معمولی برتری دی، جس سے نئی اقسام کی افزائش میں دھماکہ خیز اضافہ ہوا اور آج ہم جس آلو پر انحصار کرتے ہیں اس میں حیران کن تنوع پیدا ہوا‘‘۔