غذائیت سے بھرپور قینواہ
اسپیشل فیچر
ماحولیاتی تبدیلیوں کیخلاف مزاحمت رکھنے والی فصل
دنیا تیزی سے بدلتے ہوئے ماحولیاتی اور آبادیاتی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، اور زراعت ان تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبوں میں شامل ہے۔ آنے والے برسوں میں نہ صرف بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنا ہے بلکہ انسانی صحت پر مرتب ہونے والے مختلف اثرات اور ماحولیات کے بوجھ کو بھی کم کرنا ہو گا۔ اندازوں کے مطابق 2050ء تک دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی اور جانوروں کی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے کھانے کی پیداوار میں کم از کم 70 فیصد اضافہ درکار ہوگا، حالانکہ اس وقت دنیا کی 38 فیصد زمین اور 70 فیصد میٹھا پانی پہلے ہی زراعت کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں جیسے خشک سالی، بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور زہریلی دھاتوں کی موجودگی زرعی پیداوار کو شدید متاثر کر رہی ہیں۔ یہ عوامل نہ صرف زمین کی زرخیزی ختم کر رہے ہیں بلکہ پودوں کی بیماریوں اور ماحولیاتی کشیدگی کے باعث اناج کی پیداوار کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اس کے ساتھ بڑھتی ہوئی غربت نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق 1964ء سے 2014ء کے دوران دنیا میں اناج کی پیداوار میں تقریباً 3گنا اضافہ ہوا، جبکہ زمین کے استعمال میں صرف 8 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم حالیہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ چار بڑی فصلوں مکئی، چاول، گندم اور سویا بین کی پیداوار میں 24 سے 39 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس کے باوجود مستقبل کیلئے یہ اضافہ ناکافی محسوس ہوتا ہے۔
پاکستان میں بدلتی ہوئی موسمی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے متبادل فصلوں پر تحقیق اور کاشت کے اقدامات شروع ہو چکے ہیں۔ ان میں قینواہ ایک نمایاں مثال ہے، جسے غذائیت سے بھرپور اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مزاحمت رکھنے والی فصل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ مورنگا بھی اپنی افادیت کی بدولت تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ ان متبادل فصلوں کا فروغ اس لیے ناگزیر ہے کہ یہ نہ صرف غذائی تحفظ کو یقینی بنا سکتی ہیں بلکہ بدلتے ہوئے موسم کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔
پاکستان میں قینواہ کو ''سپر فوڈ‘‘ اور ''فنکشنل فوڈ‘‘ کے طور پر متعارف کروایا جا رہا ہے، جو مستقبل میں غذائیت سے بھرپور اجناس کی فراہمی اور بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
قینواہ ربیع کی فصل ہے اور اس کی کاشت اکتوبر نومبر میں کی جاتی ہے۔ اس کی کم پانی، کلراٹھی زمین، موسمی تبدیلیوں کی سختیوں، کیڑے مکوڑوں اور بیماریوں کے حملوں سے محفوظ رہنے کی غیر معمولی صلاحیت نے اسے دنیا بھر میں مشہور کر دیا ہے۔ اس فصل کو دوسری اجناس کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ اس فصل میں تمام غذائی اجزاء ہماری بنیادی غذائی اجناس گندم، چاول اورمکئی سے کہیں زیادہ پائے جاتے ہیں۔
غذائیت
ایک کپ قینواہ (185gm) میں درج ذیل غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ 222 کیلوریز،8.14 گرام پروٹین، 5.2گرام فائبر، 39.4 گرام کاربوہائیڈریٹس، 30 فیصد میگنیشیم، 30 فیصد میگنیز، 19 فیصد فولیٹ، 28 فیصد فاسفورس، 15 فیصد آئرن، 13 فیصد زِنک، 6 فیصد پوٹاشیم۔ ان تمام غذائیت کے علاوہ وٹامن بی1، بی2 اور بی6 اور کیلشیم بھی پایا جاتا ہے۔
خوراک کا حصہ بنانے کے فوائد
(1) قینواہ ایک ایسا اناج ہے جو کہ پروٹین سے بھر پور ہے، اسے کھانے سے ہمارے جسم میں تمام قسم کے پروٹین کی ضروریات پوری ہو جاتی ہیں۔
(2)قینواہ کا استعمال دل کے امراض کے خطرات کو کم کر سکتا ہے جب کہ یہ خطرناک کولیسٹرول میں کمی اور نظام ہاضمہ بہترین بناتا ہے۔
(3) قینواہ کا استعمال ذیابطیس کے مریضوں کیلئے بھی بہترین ہے کیونکہ یہ خون میں موجود شکر کی مقدار کو قابو میں رکھتا ہے۔
(4) قینواہ گردے میں پتھری ہونے کی صورت میں جسم کی حفاظت کرتا ہے کیونکہ یہ جسم میں پوٹاشیئم کی سطح کواعتدال میں رکھتا ہے۔
(5) قینواہ ہڈیوں کی صحت کیلئے بے حد مفید ہے، یہ میگنیشیم سے مالامال ہوتا ہے جو کہ ہڈیوں کیلئے بہترین سمجھا جاتا ہے۔
ثمرین نذیر پرما یونیورسٹی اٹلی میں اسسٹنٹ پروفیسر اور موسمیاتی تبدیلی کے حالات میںنامیاتی کاشتکاری اور متبادل فصلوںکی پیداوار کی ما ہر ہیں