AIکا تیسرا مراحلہ
اسپیشل فیچر
مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی کو تین بڑے مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے میں بنیادی چیٹ بوٹس اور ٹیکسٹ جنریشن ماڈیولز شامل تھے، دوسرے مرحلے میں پیچیدہ زبان اور ویژول ماڈیولز نے اہمیت حاصل کی۔ اب ہم جس تیسرے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں وہAI ایجنٹس کا دور ہے ، یعنی ایسے خودمختار نظام جو نہ صرف معلومات فراہم کرتے ہیں بلکہ پیچیدہ کاموں کو از خود انجام دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔AI ایجنٹس چھوٹے ماڈیولز ہوتے ہیں جو مل جل کر کام کرتے ہیں اور ایک مؤثر اور بڑے ماڈل پر اعتماد کرنے کے بجائے یہ سب مخصوص کاموں پر توجہ مرکوز کرنے والے خودمختار ایجنٹس کا ایک نیٹ ورک تشکیل دیتے ہیں، مثلاًاگر آپ کمپیوٹر چپ کا نقشہ تیار کرنے کا کہتے ہیں تو AI ایجنٹس کے عہد میں وہ کام الگ الگ ایجنٹس کے ذریعے مکمل ہوگا: ایک ایجنٹ لے آؤٹ بنائے گا، دوسرا سیمولیشن کرے گا، تیسرا آپٹیمائزیشن کا عمل سنبھالے گا‘ نتیجتاً تیز، زیادہ مؤثر، اور ذہانت سے بھرپور حل سامنے آئے گا۔چیٹ جی پی ٹی کو اس سلسلے کی اہم پراڈکٹ قراردیا جاسکتا ہے ۔یہ پہلے سے موجود دو پروڈکٹس (آپریٹر اور ڈیپ ریسرچ) کو ایک زیادہ طاقتور سسٹم میں جوڑتا ہے جو، ڈویلپر کے مطابق ''سوچتا ہے اور عمل کرتا ہے‘‘۔
ایجنٹس آپ کی زندگی
کو بدل سکتے ہیں
کاروباری اور صنعتی شعبوں کی بات کی جائے تومالیات، ہیلتھ کیئر، لاجسٹکس اور ریٹیل جیسے شعبوں میں AI ایجنٹس خودکار عمل کو فروغ دیں گے اور بنیادی معلومات سے لے کر فراڈ کی سراغ رسانی،انڈر رائٹنگ اور کسٹمر سروس تک یہ ایجنٹس انسانی مداخلت کو کم کر کے کارکردگی بڑھا دیں گے۔ اگر روزمرہ زندگی میں AIایجنٹس سے پیدا ہونے والی آسانیوں کی بات کی جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہمارے موبائل ڈیوائس،سمارٹ گھڑیوں یا گھر میں موجود ڈیجیٹل معاونین مستقبل قریب میں متعدد ایجنٹس کی مدد سے کام کریں گے۔ مثال کے طور پر ایک ایجنٹ پرواز بک کرے، دوسرا ہوٹل ریزرو کرے، تیسرا لوکل ٹرانسپورٹ کا انتظام کرے، اوریہ سب خود کار نظام کے تحت ہو گا بغیر کسی براہ راست انسانی مداخلت کے ۔AIایجنٹس سوشل نیٹ ورکس اور آن لائن کمیونٹیز میں نئے خیالات، رجحانات اور رویوں کو تیزی سے پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق AI ایجنٹس انسان کی نسبت کم Adoption Thresholdرکھتے ہیں یعنی وہ نئے رجحانات یا ایجادات کو جلد اپنالیتے ہیں ۔تاہم اس سے ممکنہ طور پر کچھ چیلنجز اور خطرات بھی درپیش ہیں جیسا کہ غلط معلومات کا پھیلاؤ،کیونکہ AI ایجنٹس کو غلط یا بدنیتی پر مبنی کانٹینٹ دیا جائے تو نقصان دہ رجحانات بھی تیزی سے پھیل سکتے ہیں۔اس لیے یہاں ذمہ داری اور اخلاقیات کے تقاضے بڑی اہمیت رکھتے ہیں اور خودکار فیصلوں کا سوال، ان کی شفافیت اور جوابدہی کا ہونا لازمی ہے۔ AI ایجنٹس کی اخلاقی حدود واضح اور قانونی طور پر مضبوط ہونی چاہئیں۔AIایجنٹس کا انسانی ملازمتوں پر بھی اثر پڑے گا۔ اگرچہ یہ ایجنٹس کام کی تیزی بڑھا کر پیداوارمیں بہتری لاتے ہیں مگر ان مشینوں کی ''غیر ضروری پھرتی‘‘ انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ بھی ہو سکتی ہے۔
AI کا تیسرا مرحلہ حقیقی معنوں میں خود مختار ایجنٹس کا دور ہے جہاں AI صرف جواب دینے یا معلومات دینے تک محدود نہیں بلکہ خود کام کرنے، خود فیصلہ کرنے اور انسانی معاونت کے بغیر عمل انجام دینے کی صلاحیت کے حامل ہے۔ یہ ایجنٹس کام کو تقسیم کر کے بہتر، تیز اور بااثر طریقے سے تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں۔ کاروبار، صحت، تعلیم اور روزمرہ زندگی میں AI ایجنٹس کی شمولیت انقلابی تبدیلیاں لا سکتی ہے تاہم یہ تبدیلی احتیاط کے ساتھ باہمی انسانی کنٹرول، ذمہ داری کے اصول اور اخلاقی ضوابط کے ساتھ ہونی چاہیے تاکہ معاشرتی، معاشی اور معلوماتی نقصانات سے بچا جا سکے۔ ScienceAlert کے مطابق اس نکتہ نظر سے دیکھیں تو AI ایجنٹس کی موجودہ شروعات ہمیں مستقبل کی ایک نئی دنیا کا ابتدائی منظر دکھاتی ہے جہاں AI صرف یک ٹول نہیں بلکہ ایک ذہین، خودمختار سا اسسٹنٹ ہو گا جو زندگی کے پیچیدہ چیلنجز میں ہمارے ساتھ کام کرے گا ۔