انجینئرنگ کا شاندار شاہکار ’’ہوآجیانگ گرینڈ کینین برج‘‘
اسپیشل فیچر
دنیا تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے، لیکن اگر بات کی جائے انجینئرنگ کے شعبے میں حیرت انگیز اور جرات مندانہ منصوبوں کی تو چین کا نام سب سے نمایاں نظر آتا ہے۔ فلک بوس عمارتوں سے لے کر پہاڑوں کو کاٹتی شاہراؤں، سمندروں پر معلق پلوں سے زیر زمین میٹرو نیٹ ورک تک، چین نے اپنے کمالِ فن اور سائنسی مہارت سے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ یہ صرف منصوبے نہیں بلکہ انسانی عزم، جدید ٹیکنالوجی اور ناقابلِ یقین منصوبہ بندی کا وہ امتزاج ہیں جو چین کو انجینئرنگ کی دنیا میں ایک مثال بنا دیتا ہے۔
چین اپنی شاندار انجینئرنگ کے باعث ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ صوبہ گویژو میں تعمیر کیا گیا ''ہوآجیانگ گرینڈ کینین برج‘‘ (Huajiang Grand Canyon Bridge) نہ صرف اپنی دلکش ساخت اور انجینئرنگ کے کمالات کے باعث منفرد ہے بلکہ یہ دنیا کا سب سے اونچا معلق پل بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ رواں برس کے آغاز میں مکمل ہونے والا یہ عظیم الشان پل 625 میٹر کی حیرت انگیز بلندی پر تعمیر کیا گیا ہے، جو زمین سے آسمان کو چھوتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس پل کی کل لمبائی تقریباً 2,890 میٹر ہے، جبکہ اس کا مین حصہ 1,420 میٹر پر محیط ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ برج برطانیہ کے مشہور ہمبر برج سے بھی زیادہ طویل ہے۔
یہ پل صوبہ گویژو کے بیپن ریور (Beipan River) پر واقع ہے۔ یہ علاقہ اپنی سنگلاخ چٹانوں اور گہری وادیوں کی وجہ سے چین کی سب سے مشکل ٹو پو گر ا فی (Topography) میں شامل ہے۔ گویژو صوبہ تقریباً 92فیصد پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے، جہاں روایتی روڈ بنانا انتہائی مشکل ہے۔ جنوری 2022ء میں اس کی تعمیر شروع ہوئی، اسے بنانے کا مقصد دیہی علاقوں کے درمیان رابطہ بہتر بنانا اور سیاحت کو فروغ دینا تھا۔ اس پل کی تعمیر سے ایک گھنٹے کا سفر اب صرف چند منٹوں میں طے کیا جا سکتا ہے۔
اس پل کو تعمیر کے دوران انجینئرز کو بیشمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ ان چیلنجز میں سے ایک یہاں کا موسم تھا۔ گویژو کی وادیوں میں دن و رات کے درجہ حرارت میں واضح فرق ہے اور یہاں مسلسل تیز ہوائیں چلتی رہتی ہیں۔ دوسرا سب سے بڑا چیلنج پہاڑی راستے تھے۔ سیدھا راستہ بنانے کیلئے پہاڑوں کی چوٹیوں کو کاٹا گیا، جس سے ہموار بنیاد فراہم ہوئی۔ اتنی بلندی پر واقع پل میں وائبریشن، ہوا کے دباؤ سے نمٹنے کیلئے جدید سینسرز نصب کیے گئے ہیں، جس سے اس کی مضبوطی اور حفاظت میں اضافہ ہوا ہے۔
پل سے مذکورہ صوبے میں صنعت، روزگار اور مقامی تجارت میں نمایاں اضافہ ہونے کی توقع ہے۔Guiyang، Anshun اور Qianxinan کے شہری علاقوں کے مابین رابطے میں بہتری آئے گی۔ جس سے یہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ان شہروں کے معاشی حالات میں مزید بہتری آئے گی۔
ہوآجیانگ گرینڈ کینین برج نہ صرف ایک پل ہے بلکہ ادوراندیشترقی کی علامت بھی ہے۔ جدید انجینئرنگ نے اسے ایک ناقابلِ فراموش سنگِ میل بنا دیا ہے۔ یہ نہ صرف چین کی تعمیراتی قوت کو منوا رہا ہے بلکہ مستقبل میں سیاحت، انفراسٹرکچر اور دیہی ترقی کیلئے ایک رہنما مثال کا درجہ حاصل کرے گا۔
ڈیزائن اور تکنیکی اوصاف
کل لمبائی: تقریباً 2,890 میٹر
مرکزی حصہ: 1,420 میٹر، یہ سابقہ ریکارڈ ہولڈر ہمبر برج (Humber Bridge) سے 10 میٹر لمبا ہے۔
اونچائی: 625 میٹر یا 2,051 فٹ(اب تک کا دنیا کا بلند ترین پل)
ٹاؤرز: شمالی ٹاور کی اونچائی 262 میٹر، جنوبی ٹاور 205 میٹر
وزن: تقریباً 22ہزار میٹرک ٹن سٹیل، یعنی اس کا وزن تین ایفل ٹائور (Eiffel Tower)کے برابر ہے۔
ڈیزائن میں کلاسک ''آرٹ ڈیکو‘‘ (Art Deco) اسٹائل کا اظہار برج ٹاورز پر نظر آتا ہے، جو ''گولڈن گیٹ برج‘‘ کی یاد دلاتا ہے۔