فرغانہ :وسطحی ایشیا کا دلکش خطہ
اسپیشل فیچر
قدرتی حسن، زرخیز زمین اور قدیم تہذیبوں کے امتزاج سے سجی وادیٔ فرغانہ وسطی ایشیا کا وہ دلکش خطہ ہے جو صدیوں سے دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ برف پوش پہاڑوں کے دامن میں پھیلی یہ وادی اپنے سرسبز کھیتوں، میٹھے چشموں اور خوشگوار موسم کے باعث جنت نظیر کہلاتی ہے۔ یہاں کی زمین گندم، کپاس، پھلوں اور سبزیوں کی فراوانی کیلئے مشہور ہے۔
فرغانہ ازبکستان کی ولائت فرغانہ کا صدر مقام ہے۔ ازبکی زبان میں صوبے کوولایت کہا جاتا ہے۔ فرغانہ کا شہر تاشقند سے مشرق کی جانب 325 کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ تاشقند سے سڑک کے راستے نکلیں تو تقریباً اکثر پہاڑوں میں سے ہو کر گزرنا پڑتاہے۔ سانپ کی طرح بل کھاتی ہوئی سٹرک ایک خوبصورت نظارہ پیش کرتی ہے۔
فرغانہ کی وادی وسطی ایشیا کا سب سے بڑا صحت افزا مقام ہے۔ اس کے علاوہ وادی فرغانہ کا شمار دُنیا کے انتہائی خوبصورت خطوں میں ہوتا ہے۔ حقیقت میں یہ ایسے علاقے ہیں جو دُنیا کے سیاحوں کی آنکھ سے اوجھل ہیں۔ ایسے خطوں کو صحیح طرح سے دُنیا سے متعارف ہی نہیں کروایا گیا اور نہ ہی حکومتوں نے اس بارے میں کوئی تگ ودو کی ہے۔
فرغانہ شہر کی آبادی دو لاکھ ہے۔ فرغانہ قدیم شاہراہ ریشم پر واقع اہم شہر تھا جو چین میں کاشغر کے راستے باقی مغربی دُنیا سے ملا ہوا تھا۔ وادی فرغانہ میں فرغانہ کے علاوہ نمنگان، اندجان اور قوقند بڑے شہر ہیں۔ اس پوری وادی میں جگہ جگہ شفتالو، خوبانی، سیب، انگور، بادام، اخروٹ کے بڑے بڑے باغات ہیں۔ اس کے علاوہ تربوز، سٹرابری اور چیری کی بھی بہتات ہے۔ گندم، چال، مکئی، جو اور تمباکو کے علاوہ سبزیوں کی پیداوار عام ہے۔ ازبکستان کے دو بڑے دریا آمُو دریا اور سِردریا ہیں۔ سِر دریا وادی فرغانہ سے ہی ہو کر گزرتا ہے۔ وادی فرغانہ کا سال میں اوسط درجہ حرارت سردیوں میں منفی 24 سینٹی گریڈ اور گرمیوں میں 30 سنٹی گریڈ تک رہتا ہے۔
وادیٔ فرغانہ کا شہر اندجان اُسی ظہیر الدین بابر کی جائے پیدائش ہے جس نے 1526ء میں ہندوستان میں ابراہیم لودھی کی فوجوں کو تِگنی کا ناچ نچایاتھا۔ بابر اندجان ہی میں 14 فروری 1483ء کو عمر شیخ مرزا کے گھر پیدا ہوا۔ عمر شیخ مرزا اندجان میں اپنے علاقے کا حکمران تھا۔ بابر نے اپنا لڑکپن اسی وادی فرغانہ میں گزارا۔ بابر نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھڑ سواری، تیز اندازی اور فن سپاہ گری کی تربیت اپنے والد کے زیر سایہ ہی حاصل کی۔ 1498ء میں باپ کے فوت ہونے کے بعد بابر کو علاقے کا امیر بنا دیا گیا۔ اُس وقت بابر ابھی صحیح طرح بالغ بھی نہیں ہوا تھا۔ صرف پندرہ سال کی عمر تھی کہ امارت کا تاج اُس کے سر پر رکھ دیا گیا۔ اُس نے 42 سال کی عمر میں ابراہیم لودھی کو شکست دے کر ہندوستان میں اس مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی جس نے پورے برصغیر پر دو صدیوں سے زیادہ حکومت کی۔
آج بھی ازبکستان اور خاص طور پر وادی فرغانہ کے لوگ اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ اس دھرتی نے ایسے سپوت کو جنم دیا، جس نے جنوبی ایشیا میں مغلیہ حکومت کی بنیاد رکھی۔ ہندوستانی مورخین کے مطابق بابر کے بادشاہ بننے سے پانچ سو سال قبل ہندوستان کا بادشاہ شمس الدین التمش بھی فرغانہ ہی کا رہنے والا تھا۔