50 سال پرانا معمہ حل ! خون کے نئے گروپ کی دریافت
اسپیشل فیچر
دنیا میں خون کے مختلف گروپس جیسے A، B، AB اور O کے بارے میں تو سبھی جانتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کے علاوہ بھی کئی نایاب بلڈ گروپس موجود ہیں؟ حال ہی میں سائنسدانوں نے ایک نیا بلڈ گروپ دریافت کیا ہے جسے MAL کہا گیا ہے۔ یہ دریافت تقریباً 50 سال پرانے ایک معمہ کو حل کرنے کے بعد ممکن ہوئی ہے۔اس کہانی کا آغاز 1972ء میں ایک حیرت انگیز کیس سے ہوا۔
1972ء میں ایک حاملہ خاتون کے خون کے ٹیسٹ دوران ڈاکٹروں نے دیکھا کہ اس کے خون میں ایک خاص مالیکیول (antigen) موجود نہیں تھا‘ جو تقریباً دنیا کے تمام انسانوں میں پایا جاتا ہے۔ اس مالیکیول کوAnWj antigen کہا جاتا ہے۔ اُس وقت یہ بات ایک معمہ بن گئی کہ آخر اس عورت کے خون میں یہ انٹیجن کیوں نہیں ہے؟ اس معمہ کو حل کرنے کے لیے برطانیہ کے NHS Blood and Transplantاور یونیورسٹی آف بریسٹل کے ماہرین نے تحقیقات شروع کر دیں۔
کئی دہائیوں تک ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، نایاب بلڈ گروپس والے افراد کے نمونے حاصل کیے گئے اور جدید جینیاتی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔بالآخر سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ AnWj انٹیجن MAL نامی پروٹین کی وجہ سے بنتا ہے۔ اگر یہ پروٹین بننا بند ہو جائے تو یہ انٹیجن بھی خون میں ظاہر نہیں ہوتا۔ اسی پروٹین کے نام پر اس نئے خون کے گروپ کا نام MAL رکھا گیا ہے۔
یہ پروٹین کیوں غائب ہو جاتا ہے؟تحقیق میں پتا چلا کہ کچھ افراد کے جین میں MAL جین موجود ہی نہیں ہوتا یا وہ خراب ہو چکا ہوتا ہے۔ ایسے لوگ پیدائشی طور پر AnWjمنفی ہوتے ہیں، یعنی ان کے خون میں یہ انٹیجن کبھی نہیں بنتا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی پائے گئے جن کا MAL جین صحیح تھا لیکن پھر بھی ان کے خون میں یہ انٹیجن نہیں تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بعض بیماریوں جیسا کہ کینسر یا خون کے امراض کی وجہ سے یہ پروٹین بننا عارضی طور پر بند ہو سکتا ہے۔
AnWj انٹیجن کا دلچسپ پہلو
یہ انٹیجن پیدائش کے وقت نہیں پایا جاتا بلکہ بچہ پیدا ہونے کے چند دن بعد خون میں ظاہر ہونا شروع ہوتا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے، لیکن یہ انسانی جسم کے بارے میں ایک دلچسپ حقیقت ہے۔اس دریافت کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ اب AnWjمنفی افراد کو بہتر طریقے سے پہچانا جا سکتا ہے۔ اگر ایسے افراد کو عام خون دے دیا جائے تو ان کا جسم سخت ردعمل دکھا سکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔اس لیے خون دینے اور لینے کے عمل میں MAL گروپ کی جانچ مستقبل میں مریضوں کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کرے گی خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے جو نایاب بلڈ گروپ رکھتے ہیں۔
NHSBT کی محققلوئز ٹِلی نے تقریباً 20 سال اس تحقیق پر کام کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ایک بڑی مشترکہ کوشش کا نتیجہ ہے۔ٹم سیچ ویل (یونیورسٹی آف ویسٹ آف انگلینڈ) کا کہنا ہے کہ MAL پروٹین کی چھوٹی جسامت کی وجہ سے اس پر تحقیق کرنا بہت مشکل تھا۔International Blood Group Reference Laboratoryکی سربراہ نکول تھورنٹن کے مطابق یہ ثابت کرنا کہ ایک جین براہِ راست ایک انٹیجن بناتا ہے، نہایت مشکل کام تھا۔
دنیا میں نئے خون گروپس کی دریافت
MAL بلڈ گروپ دنیا میں دریافت ہونے والا 47واں بلڈ گروپ سسٹم ہے۔ پچھلے چند برسوں میں بھی نئے بلڈ گروپس سامنے آئے ہیں جیسا کہ 2020ء میں MAM اور 2022ء میںEr۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ برسوں میں مزید نایاب خون کے گروپس دریافت ہو سکتے ہیں۔بہرکیف پچاس سال پرانے ایک سائنسی معمہ کا حل اب ہمارے سامنے ہے۔ MAL بلڈ گروپ کی دریافت نہ صرف خون کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنائے گی بلکہ یہ طبی دنیا میں نایاب خون کی جانچ اور علاج کے نئے راستے بھی کھولے گی۔ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ صبر، تحقیق اور جدید سائنس مل کر ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔