سانحہ اوشن گیٹ کے دو سال بعد ٹائٹینک کے ملبے کا خفیہ دورہ کرنے کا ایک اور منصوبہ
اسپیشل فیچر
اوشن گیٹ کے ہولناک سانحے کو دو سال بیت چکے ہیں، لیکن لگتا ہے کہ ٹائی ٹینک کا ملبہ اب بھی مہم جو ارب پتی افراد کیلئے ایک نہ ختم ہونے والی کشش رکھتا ہے۔ ایک غیر ملکی اخبارکے مطابق ایک مشہور ارب پتی شخص خفیہ طور پر ٹائی ٹینک کے ملبے کے دورے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا ابھی تک اس سانحے کو نہیں بھولی، جس میں ''ٹائٹن آبدوز‘‘ سمندری دباؤ کا سامنا نہ کر پانے کے باعث تباہ ہوگئی تھی اور اس میں سوار پانچوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب ایک بار پھر، خطرات سے کھیلتے ہوئے اربوں ڈالر کی لاگت سے ایک نئی مہم کی افواہیں سمندری تحقیق اور سیاحت کے حلقوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔
اخبار کا دعویٰ ہے کہ یہ نامعلوم شخصیت چند ہفتوں میں تقریباً 2.4 میل (3.8 کلومیٹر) گہرائی میں سمندر کے اندر جا کر ٹائی ٹینک کا مشاہدہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ دعویٰ اوشن گیٹ کی بدنصیب مہم کے صرف دو سال بعد سامنے آ رہا ہے۔ اس سانحے کے بعد سے 1912ء میں غرقاب ہونے والے ٹائی ٹینک کے ملبے تک کوئی انسان نہیں پہنچا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ ملبہ اب بھی سنسنی کے متلاشی ارب پتی افراد اور سمندری محققین کیلئے زبردست کشش رکھتا ہے۔ سمندری تحقیق کی دنیا میں ایک نئی مہم کے متعلق افواہیں گردش کر رہی ہیں، لیکن اس کی تفصیلات تاحال خفیہ رکھی گئی ہیں۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق انہیں ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ اس مشن پر جانے والا دنیا کا ایک ارب پتی ہے۔ سمندر کے اندر جانے پر دس ملین ڈالر کا خرچ ہوگا اس لئے لوگ اس شخص کو فوراً پہچان لیں گے۔ وہ یہ اعلان کرنا چاہے گا کہ ''سانحے کے بعد ٹائی ٹینک تک پہنچنے والا پہلا شخص وہی ہے‘‘۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لوگوں نے اس خفیہ ارب پتی کے ممکنہ امیدواروں پر بحث شروع کر دی ہے، جن میں کاروباری شخصیت ایلون مسک، ایمازون کے بانی جیف بیزوس اور امریکی بزنس مین لیری کونر کے نام شامل ہیں۔
دنیا نے پہلی بار ٹائٹن آبدوز کے بارے میں اس وقت جانا جب جون 2023ء میں ٹائی ٹینک کے ملبے تک جانے والی ایک سیاحتی مہم کینیڈا کے صوبے نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل کے قریب لاپتہ ہو گئی۔ اگلے چار دنوں تک دنیا کی نظریں اس واقعے پر جمی رہیں، امدادی ٹیمیں علاقے تک پہنچنے کی جدوجہد کرتی رہیں۔ بعدازاں اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ آبدوز کا رابطہ منقطع ہوا ہے مگر اس کے اندر موجود افراد زندہ ہیں۔ تاہم، سمندر کی تہہ میں ملنے والے ملبے نے اس بات کی تصدیق کی کہ آبدوز نے اپنی غوطہ زنی کے آغاز کے دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں ایک تباہ کن خرابی کا سامنا کیا، جس کے نتیجے میں اندر موجود تمام افراد ہلاک ہوگئے۔ ان میں سے ایک اوشن گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش بھی تھے۔
آج بہت سے لوگ یہ مانتے ہیں کہ سمندری تحقیق کو پرتعیش سیاحت کی صنعت میں لانے کی ان کی انتھک کوشش ہی اس سانحے کا باعث بنی۔ نجی کمپنی کا یہ دعویٰ تھا کہ وہ پہلی کمپنی تھی جس نے عام سیاحوں کو ٹائی ٹینک دکھانے کا انتظام کیا اور اس مقصد کیلئے فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر وصول کیے جاتے تھے۔
اس سانحے کے بعد ٹائٹن آبدوز پر سنگین سوالات اٹھے، جو 2021ء سے ٹائی ٹینک کے ملبے تک جانے کے سفر کر رہی تھی۔ یہ بات سامنے آئی کہ سمندری تحقیق کے ماہرین نے پہلے ہی مسٹر رش کو خبردار کیا تھا کہ ان کی کمپنی کے تجرباتی طریقے تباہ کن حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔کمپنی کے اندر بھی تشویش پائی جاتی تھی، جن میں ڈیوڈ لوکریج بھی شامل تھے، جو ٹائٹن منصوبے میں ڈائریکٹر آف میرین آپریشنز کے طور پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے آبدوز کیلئے مزید سخت حفاظتی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی کوسٹ گارڈ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹائٹن کے تباہ ہونے کی بنیادی وجہ اس کا پریشر ہل (pressure hull) تھا ۔یہ آبدوز کا وہ حصہ ہوتا ہے جہاں مسافر بیٹھتے ہیں اور یہ فائبر گلاس سے بنا ہوا تھا بجائے اس کے کہ اس میں روایتی طور پر استعمال ہونے والی ٹائٹینیم دھات استعمال کی جاتی۔یہ انکشاف بھی ہوا کہ آبدوز کو ایسے آلے کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا تھا جو بظاہر ایک ویڈیو گیم کنٹرولر جیسا دکھائی دیتا تھا۔
پیٹرک لاہی، جو ٹرائیٹن سب مرینز کے سی ای او ہیں، ایک ایسی تجارتی آبدوز بنانے میں مصروف ہیں جو اس سفر کو محفوظ طریقے سے انجام دے سکے۔انہوں نے نیو یارک پوسٹ کو بتایایہ صرف ایک تاریخی اہمیت رکھنے والا ملبہ ہی نہیں بلکہ اس کا اتنی گہرائی میں موجود ہونا اسے دیکھنے کیلئے مزید پرکشش بنا دیتا ہے۔ ٹائی ٹینک کا ملبہ سمندری حیات سے ڈھکا ہوا ہے۔ لوگ وہاں اسی طرح جانا چاہتے ہیں جس طرح وہ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
اگرچہ یہ واضح نہیں کہ وہ خفیہ ارب پتی کون ہے، لیکن یہ ضرور معلوم ہے کہ چند ارب پتی پہلے ہی اپنی ذاتی آبدوز کے مالک ہیں۔ ان میں وال اسٹریٹ کے سرمایہ کار رے ڈیلیو اور روسی اولیگارچ رومن ابرامووچ شامل ہیں۔