آج کا دن
اسپیشل فیچر
برطانیہ اور فرانس کا اعلان جنگ
3 ستمبر 1939ء کو برطانیہ اور فرانس نے نازی جرمنی کے خلاف باضابطہ طور پر جنگ کا اعلان کیا جو 1 ستمبر کو پولینڈ پر جرمن حملے کے ردعمل میں تھا۔ اس فیصلے نے یورپ میں تیزی سے پھیلتی جارحیت کو ایک باقاعدہ عالمی جنگ میں بدل دیا ۔ برطانوی وزیراعظم نیول چیمبرلین کی ریڈیو تقریر اسی دن نشر ہوئی جس میں انہوں نے جرمنی کی جانب سے الٹی میٹم کی عدم تعمیل کا حوالہ دے کر اعلانِ جنگ کیا۔ اس اعلان کے فوری اثرات میں فضائی حملوں کا سلسلہ، بحر و بر کی ناکہ بندیاں اور برطانوی ڈومینینز و اتحادیوں کی جنگی تیاریوں میں تیزی شامل تھی۔
امریکی جنگِ آزادی کا خاتمہ
3 ستمبر 1783ء کو پیرس میں برطانیہ کے بادشاہ جارج سوم کے نمائندوں اور نوآزاد ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے نمائندوں نے ''ٹریٹی آف پیرس‘‘ پر دستخط کیے۔ اس معاہدے نے امریکی جنگِ آزادی کا قانونی و سفارتی طور پر خاتمہ کیا اور تیرہ نوآبادیاتی کالونیوں کی خودمختاری کو تسلیم کیا۔ یہ معاہدہ نوآزاد ریاستوں کے لیے بین الاقوامی سطح پر اعتبار کی پہلی بڑی سند تھا، جس نے بعد کے برسوں میں آئینی ارتقا، توسیعی سیاست اور سفارتی تعلقات کی بنیاد فراہم کی۔ مورخین اس روز کو عالمی تاریخ میں ایک ایسے موڑ کے طور پر دیکھتے ہیں جب نوآبادیاتی نظام کے مقابل آزادی کی ایک کامیاب مثال دنیا کے سامنے آئی، جس نے آئندہ صدیوں میں دوسری تحریکوں کو بھی نظریاتی مواد فراہم کیا۔
سویڈن دائیں ہاتھ کی ٹریفک پر منتقل
3 ستمبر 1967ء کو سویڈن نے بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ کی ڈرائیونگ اختیار کی۔ اس تبدیلی کے پیچھے بنیادی محرکات میں ہمسایہ ممالک ناروے اور فن لینڈ کے ساتھ ہم آہنگی، سرحد پار سفر کی سہولت، اور سڑک حادثات میں کمی کی امید شامل تھی۔اس منتقلی کے لیے کئی برس تیاری کی گئی، لاکھوں سائن بورڈز بدلے گئے، چوراہوں اور بس سٹاپس کی ازسرِنو تشکیل ہوئی۔ رات گئے ملک بھر میں ٹریفک روک کر سڑکوں پر نئی لین مارکنگ کی گئی اور عوامی آگاہی کے لیے بڑے پیمانے پر مہمات چلیںحتیٰ کہ ترانے اور یادگار نغمات بھی بنوائے گئے۔
قطر کی آزادی
3 ستمبر 1971ء کو قطر نے برطانیہ سے اپنی آزادی کا اعلان کیا، جس کے ساتھ خلیجی خطے میں برطانوی سرپرستی کے ایک طویل دور کا باب بند ہوا۔ اس سے پہلے 20ویں صدی کے بیشتر حصے میں قطر برطانوی تحفظ میں رہا تھا مگر 1968ء میں برطانیہ کی خلیج سے دستبرداری کے اعلان کے بعد علاقے کے شیخ نے اپنی آئینی و سیاسی راہیں متعین کرنا شروع کیں۔ قطر کی آزادی نے اس کے لیے اپنے وسیع توانائی ذخائرکے سہارے خودمختار اقتصادی منصوبہ بندی اور خارجہ پالیسی مرتب کرنے کی راہ ہموار کی۔ آج قطر علاقائی سفارت کاری، عالمی توانائی منڈی، ہوابازی، کھیلوں کی میزبانی میں نمایاں کردار رکھتا ہے۔یہ سب ایک تاریخی موڑ یعنی 3 ستمبر 1971ء کے' اعلانِ آزادی‘ سے جڑا ہے۔
بیسلان اسکول محاصرہ
شمالی اوسیشیا (روس) کے قصبے بیسلان میں 1 ستمبر 2004ء کو سکول پر دہشت گردوں نے حملہ کر کے 1100 سے زائد افراد،جن میں سینکڑوں بچے شامل تھے،کو یرغمال بنا لیا۔ تین دن تک جاری رہنے والے اس ہولناک محاصرے کا اختتام 3 ستمبر کو اس وقت ہوا جب دھماکوں اور فائرنگ کے بعد روسی فورسز نے اندر گھس کر کارروائی کی۔ نتیجتاً 330 سے زائدافراد جاں بحق ہوگئے جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔ بعد ازاں تحقیقات، عدالتی کارروائیاں اور متاثرین کے لیے یادگاریں اس سانحے کے دائمی اثرات کی علامت بنیں۔ 3 ستمبر بیسلان کے لیے سوگ اور یاد کا دن ہے جب بحران اپنے بدترین انجام تک پہنچا۔ اس واقعے کی تاریخیں (1-3 ستمبر)، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اور حملہ آوروں کی شناخت کے بارے میں تفصیلی ریکارڈ معتبر انسائیکلوپیڈیائی و صحافتی ذرائع میں دستیاب ہے جو اس ہولناک سانحے کی سنگینی اور پیچیدگی کی تصدیق کرتے ہیں۔
شمالی کوریا کا ایٹمی تجربہ
3 ستمبر 2017ء کو شمالی کوریا نے اپنا چھٹا اور اب تک کا آخری زیرِ زمین ایٹمی تجربہ کیا، جسے پیانگ یانگ نے ہائیڈروجن بم (تھرمو نیوکلیئر ڈیوائس) کا تجربہ قرار دیا۔ اس دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ یو ایس جی ایس کے مطابق 6.3 شدت کا زلزلہ ریکارڈ ہوا اور دنیا بھر کے سٹیشنوں نے اس کے اثرات نوٹ کیے۔ یہ تجربہ 2017-2018ء کے بحرانی دور کے عین وسط میں ہوا جب میزائل تجربات اور باہمی بیان بازی اپنے عروج پر تھی۔ تجربے نے شمالی کوریا کی ڈلیوری صلاحیتوں، وارہیڈ کی طاقت اور کمیت کے بارے میں نئی تشویشیں پیدا کیں اور پابندیوں کے مزید سخت ہونے کے باوجود جارحانہ سٹریٹجی کے تسلسل کو واضح کیا۔
امریکی ائیر شپ حادثہ
3 ستمبر 1925ء کی صبح اوہائیو (امریکہ) کے اوپر پرواز کے دوران امریکی بحریہ کے ائیر شپUSS Shenandoah شدید طوفانی ہوا میں پھنس کر تباہ ہو گیا۔ یہ جہاز دنیا کی پہلا ہیلیم سے بھرا ائیر شپ تھا ۔ حادثے کے نتیجے میں کمانڈر زیکری لینزڈون سمیت درجنوں اہلکار ہلاک ہوگئے۔ شینڈوہ بحریہ کے لیے طویل فاصلے کی سکاؤٹنگ اور تجرباتی پروازوں میں استعمال ہوتا تھا مگر ہیلیم کی کمی اور موسمی خطرات اس کی آپریٹنگ میں مستقل چیلنج رہے۔ بعد کے برسوں میں ایسے مزید حادثات نے امریکی بحریہ کو ایسے جہازوں کا فوجی استعمال ترک کرنے پر مجبور کیا اور بالآخر فکسڈ ونگ ایوی ایشن کو ترجیح ملی۔