آج کا دن
اسپیشل فیچر
نپولین کی تاجپوشی
2 دسمبر 1804ء کو نپولین بوناپارٹ کی پیرس کے نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل میں فرانس کے پہلے شہنشاہ کے طور پر تاجپوشی کی گئی۔ یہ تقریب روایتی یورپی طرز کی بادشاہت سے مختلف تھی کیونکہ نپولین نے پاپائے روم کی موجودگی کے باوجود خود اپنے سر پر تاج رکھا جو اس بات کی علامت تھا کہ وہ اپنی قوت کا سرچشمہ مذہبی اقتدار کے بجائے عوامی طاقت اور انقلابی نظام کو سمجھتے ہیں۔ اس تاجپوشی نے نہ صرف فرانس بلکہ پورے یورپ میں طاقت کے توازن کو بدل کر رکھ دیا۔ نپولین کا دور جدید ریاستی نظام، عدالتی اصلاحات اور نپولینک کوڈ کی تشکیل کے حوالے سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ نپولین کی تاجپوشی نے یورپی سیاست کو تقریباً ایک دہائی تک ہلا کر رکھ دیا۔
مونرو ڈاکٹرائن کا اعلان
2 دسمبر 1823ء کو امریکی صدر جیمز مونرو نے کانگریس کے سامنے اپنا معروف ''مونرو ڈاکٹرائن‘‘ پیش کیا۔ اس کے مطابق یورپی طاقتوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ شمالی اور جنوبی امریکہ کے امور میں مداخلت نہ کریں بصورتِ دیگر امریکہ اسے اپنی سلامتی کے خلاف سمجھ کر ردعمل دے گا۔ اس ڈاکٹرائن کا مقصد تھا کہ یورپ کی نوآبادیاتی توسیع پسندی کو روک کر زمین کے مغربی نصف کرے کو امریکی اثر و نفوذ کا خطہ بنادیا جائے۔ وقت کے ساتھ یہ پالیسی امریکی خارجہ حکمتِ عملی کا بنیادی ستون بن گئی۔ بیسویں صدی میں یہ نظریہ امریکی برتری کے تصور کا محرک بنا۔ مونرو ڈاکٹرائن نے امریکی سفارت کاری، معاشی اثرورسوخ اور خطے میں سیاسی حکمتِ عملی کو نئی سمت دی، جو آج بھی مختلف صورتوں میں برقرار ہے۔
فرنچ شمالی افریقہ پر قبضہ
2 دسمبر 1942ء کو دوسری عالمی جنگ کے دوران اتحادی افواج نے شمالی افریقہ خصوصاً الجزائر اور مراکش کے کئی سٹریٹجک علاقوں پر فیصلہ کن کنٹرول حاصل کیا۔ یہ پیش قدمی آپریشن ٹارچ کا حصہ تھی جسے امریکی اور برطانوی افواج نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔ اس آپریشن کا مقصد جرمن اور اطالوی افواج کو شمالی افریقہ سے پیچھے دھکیل کر یورپ کے جنوبی حصے پر حملوں کی راہ ہموار کرنا تھا۔ 2 دسمبر کو حاصل ہونے والی کامیابی نے رومیل کی زیرِ قیادت افریقی کور کو پسپائی پر مجبور کیا اور اتحادیوں کو بحیرہ روم میں بہتر رسائی ملی۔ اس فتح کے بعد اتحادی افواج کو اٹلی پر حملے کا راستہ ملا جس نے یورپ میں جنگ کی صورتحال بدل کر رکھ دی۔
متحدہ عرب امارات کی تشکیل
2 دسمبر 1971ء کو مشرقِ وسطیٰ کی تاریخ کا ایک بڑا واقعہ رونما ہوا جب سات امارات‘ابوظہبی، دبئی، شارجہ، عجمان، ام القوین، فجیرہ اور بعد میں 1972ء میں شامل ہونے والی راس الخیمہ نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نام سے ایک وفاقی ریاست بنانے کا اعلان کیا۔ اس تاریخی اتحاد کی قیادت شیخ زید بن سلطان النہیان نے کی جنہیں جدید یو اے ای کا بانی کہا جاتا ہے۔ اس فیصلے نے خلیجی خطے میں معاشی ترقی، تیل کی صنعت، انفراسٹرکچر اور بین الاقوامی سفارت کاری کے نئے دور کی بنیاد رکھی۔ یو اے ای کی تشکیل نے عرب دنیا میں استحکام، علاقائی تعاون اور تیز رفتار ترقی کی راہ ہموار کی۔