ٹیراکوٹا آرمی : زمین کے نیچے دفن ایک تہذیبی کرشمہ
اسپیشل فیچر
چین کے شہرژیان (Xi'an)کے مضافات میں زمین کے تہہ در تہہ پردوں کے نیچے چھپی وہ دنیا موجود ہے جسے دیکھ کر انسان حیرت میں ڈوب جاتا ہے۔ دو ہزار سال قدیم ''ٹیراکوٹا آرمی ‘‘مٹی کے سپاہیوں، رتھوں اور گھوڑوں کی وہ عظیم الشان فوج آج بھی چین کے پہلے شہنشاہ چِن شی ہوانگ (Qin Shi Huang)کی طاقت، انتظامی بصیرت اور اس دور کی فنی مہارت کا بے مثال ثبوت پیش کرتی ہے۔ 1974ء میں کسانوں کی ایک معمولی کھدائی سے دریافت ہونے والی یہ فوج نہ صرف چین کی تاریخ کا حیرت انگیز راز بنی بلکہ دنیا بھر کے ماہرین آثارِ قدیمہ کیلئے تحقیق کا ایک نہ ختم ہونے والا دروازہ کھول گئی۔ ہر مجسمہ اپنی انفرادیت اور باریک کاریگری کے ساتھ اس عظیم تہذیب کے اس دور کی جھلک دکھاتا ہے جب حکمران اپنی قبر تک کی حفاظت کیلئے فکر مند رہتے تھے۔
1974 میں صوبہ شان شی(Shaanxi) کے ایک گاؤں کے کسان کنویں کی تلاش میں زمین کھود رہے تھے کہ اچانک ان کے اوزار سخت مٹی کے مجسمے سے ٹکرائے۔ یہ وہ لمحہ تھا جس نے دنیا کے سب سے بڑے آثارِ قدیمہ کے راز سے پردہ اٹھایا۔ چند ہی دنوں میں ماہرین نے معلوم کر لیا کہ یہ کوئی معمولی مجسمہ نہیں بلکہ مٹی سے تیار کیے گئے ایک مکمل لشکر کی موجودگی کا اشارہ ہے۔ وقت کے ساتھ کی جانے والی کھدائی میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ یہاں آٹھ ہزار سے زیادہ سپاہی، 130 رتھ اور 670 گھوڑے دفن تھے، جو نہایت ترتیب سے تین بڑے حصوں میں تقسیم تھے۔
ٹیراکوٹا آرمی کی سب سے بڑی خصوصیت اس کی حقیقت پسندی ہے۔ ہر سپاہی کا چہرہ منفرد ہے۔ کسی کے چہرے پر عزم کی جھلک، کسی پر فکر کی لکیریں، کسی کے ہونٹوں پر سختی تو کسی کے تاثرات میں نرمی۔ ہاتھوں کے اشارے، زرہ بکتر، جوتے، بالوں کے انداز اور وردیاں سب کچھ اس دور کے عسکری نظام کی منظم تصویر کشی کرتے ہیں۔ گھوڑے اور رتھ نہایت باریک بینی سے تیار کیے گئے، جن میں اس زمانے کے فوجی ساز و سامان کی جھلک نمایاں ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ لشکر ابھی حرکت میں آ جائے۔
یہ آثارِ قدیمہ اس قدر وسیع اور پیچیدہ ہیں کہ انہیں روایتی عجائب گھروں میں منتقل کرنا ممکن نہیں تھا چنانچہ اس جگہ کو انڈر گراؤنڈ میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا۔ سالانہ لاکھوں افراد شیان کا رخ کرتے ہیں تاکہ وہ چینی تاریخ کے اس عظیم معجزے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔
1987ء میں یونیسکو نے ٹیراکوٹا آرمی کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا۔ آج بھی وہاں کھدائی اور تحقیق کا عمل جاری ہے اور ہر برس نئے حقائق سامنے آ رہے ہیں۔ جدید لیزر اسکیننگ، کیمیائی تجزیے اور تھری ڈی ماڈلنگ کے ذریعے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس عظیم منصوبے پر کس قسم کے رنگ، مواد اور انجینئرنگ تکنیک استعمال کی گئی تھیں۔
ٹیراکوٹا آرمی صرف مجسموں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک پوری تہذیب کا عکس ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ وقتی حکمرانوں کی طاقت مٹی میں مل جاتی ہے، مگر قومیں اپنے فنون اور تاریخ کے ذریعے ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔
چِن شی ہوانگ :طاقت اور بقا کے وسوسوں میں جکڑا حکمران
چین کا پہلا شہنشاہ چن شی ہوانگ (221 قبل مسیح) اپنی زندگی میں ہی اپنے مزار اور موت کے بعد کی دنیا کے بارے میں غیر معمولی حد تک فکر مند تھا۔ اسے یقین تھا کہ مرنے کے بعد بھی اسے حفاظت درکار ہوگی، لہٰذا اُس نے حکم دیا کہ اس کی قبر کی حفاظت کیلئے ایک فوج تیار کی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہزاروں مزدوروں، فن کاروں اور سپاہیوں نے کئی دہائیوں تک اس عظیم منصوبے پر کام کیا۔ ہر سپاہی کا چہرہ، قد، لباس اور انداز ایک دوسرے سے مختلف ہے، گویا یہ کوئی فرضی فوج نہیں بلکہ وقت کی حقیقی اور جیتی جاگتی تصویریں ہیں۔