الیکشن کمشن اجلاس, آئینی اداروں کو بھرتیوں کی اجازت

الیکشن کمیشن نے بھرتیوں پر پابندی ختم کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی ہے جبکہ سپریم کورٹ سمیت آئینی اداروں کو پابندی سے مستثنٰی قرار دے دیا، کمیشن نے امیدوار کی سکروٹنی کیلئے ایف بی آر، سٹیٹ بینک اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے رابطہ کر لیا، جعلی ڈگری والے عام انتخابات کےلیے نااہل ہوں گے۔

اسلام آباد: سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کی گئی تو حکومت، وزارت دفاع اور سپریم کورٹ سمیت 25 وفاقی اور صوبائی محکموں نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کر لیا۔ چیف الیکشن کمشنر کے زیر صدارت اعلٰی سطح اجلاس میں بھرتیوں پر پابندی ہٹانے کی حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے صرف ضروری خدمات فراہم کرنے والے اداروں کا معاملہ انفرادی طور پر دیکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ اور اسلام نظریاتی کونسل سمیت آئینی اداروں کو پابندی سے مبرا قرار دیتے ہوئے بھرتیوں کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اجلاس میں وفاقی ٹیکس محتسب کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں انکشاف ہو ا کہ 2011ء میں ستر فیصد ارکان اسمبلی نے ٹیکس نہیں دیا۔ الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں ٹیکس اور بینک ڈیفالٹرز اور جعلی ڈگری والوں کا راستہ روکنے کیلئے نہ صرف کاغذات نامزدگی میں خصوصی کالم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ امیدوار کی انکوائری کیلئے ایف بی آر، سٹیٹ بینک اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے بھی رابطہ کر لیا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق جعلی ڈگری رکھنے پر نااہل ہونے والا آئندہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن پر لگنے والے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن تحلیل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی نئی حلقہ بندیوں سے متعلق حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی الیکشن کمشنر کی تجاویز کا انتظار ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد انتخابات سے قبل نوکریوں کی برسات نہیں ہو سکے گی اور داغدار ماضی رکھنے والوں کا راستہ روکنے کیلئے ہر امیدوار کو جانچ پڑتال کے کٹھن مرحلے سے گزارا جائے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں