تنخواہوں پنشن میں اضافہ, سیمنٹ,موبائل فون, سگریٹ, پان مشروبات مہنگے, صنعتی مشینری, کمپیوٹر سستے, کم از کم تنخواہ 14 ہزار روپے مقرر
ڈیری مصنوعات پر 17فیصد جی ایس ٹی عائد ، سیمنٹ پر ڈیوٹی 1روپیہ فی کلو گرام ،چینی پر عائد ڈیوٹی 8فیصد جی ایس ٹی میں تبدیل ، سگریٹ پر ڈیوٹی بڑھاکر4400روپے فی 1ہزار سگریٹ،سبزیوں ، پھل، گوشت، انڈوں، شہد، زندہ حلال جانور کی درآمد پر ڈیوٹی میں اضافہ، منرل واٹر پر 11.5فیصد ڈیوٹی
سرجری آلات ،اسپورٹس ،لیدر،ٹائر،قالینوں پر جی ایس ٹی کی چھوٹ، فش فارمنگ کی درآمدات پر ڈیوٹی 3فیصد کم، اسٹیشنری پر سیلز ٹیکس کی زیرو ریٹنگ کی سہولت ،سی سی ٹی وی، کیبل ٹی وی، شپنگ ایجنٹس، بینکنگ،انشورنس کمپنیوں کی خدمات پر ڈیوٹی ختم ،جائیداد کی خریدوفروخت پر 10فیصد گین ٹیکس عائد ہوگا تیل کے درآمدی بل میں 40فیصد کمی ہوئی ، قرضے کو جی ڈی پی کے 50فیصد تک لایا جائے گا ، پرائز بانڈ کی انعامی رقم پر 20فیصد ٹیکس لگا دیا گیا، میوچل فنڈزکے منافع پرنان فائلر کیلئے 15فیصد ٹیکس عائد ہو گا:وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں 43.95کھرب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کر دیا اسلام آباد (ساجد چوہدری) حکومت نے فنانس بل2016کے ذریعے اہم ترامیم متعارف کروا دی ہیں جن کے تحت پاکستان کسٹمز ٹیرف کے تحت درآمد ہونے والی سینکڑوں روزمرہ استعمال کی اشیاء جن میں درآمدی سبزیاں، لہسن، پیاز، آلو اور دیگر تمام اقسام کی سبزیاں، پھل گوشت، مرغی، بکرے اور گائے کا گوشت، انڈے ، ڈیری مصنوعات، شہد اور زندہ حلال جانور شامل ہیں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کم کرنے کے بجائے بڑھا دی گئی ہے ۔ اسی طرح دس فیصد ڈیوٹی کے زمرے میں آنے والی سینکڑوں اشیاء پر ڈیوٹی بڑھاکر11فیصد اور15فیصد ڈیوٹی کے زمرے میں آنے والی سینکڑوں درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی کی شرح بڑھاکر16فیصد کر دی گئی ہے ۔سیلز ٹیکس کے حوالے سے بجٹ میں اعلان کردہ اقدامات کے مطابق پیکٹوں میں بند دودھ، دودھ کی چکنائی اور بالائی، بچوں کی دودھ سے بنی ہوئی خوراک پر سیلز ٹیکس زیرو ریٹنگ ختم کر کے ان پر17فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے ، سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پانچ فیصد کے بجائے 1روپے فی کلو گرام کر دی گئی ہے جس سے سیمنٹ پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ چینی کی فروخت پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 8فیصد جنرل سیلز ٹیکس میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ یوریا پر سیلز ٹیکس کی شرح17فیصد سے کم کر کے 5فیصد کر دی گئی ہے ، سیگریٹ پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کی شرح4ہزار روپے فی ایک ہزار سیگریٹ سے بڑھاکر4400روپے فی ایک ہزار روپے فی سیگریٹ کر دی گئی ہے ۔ ملک میں غیر رجسٹرڈ افراد کی معاشی و کاروباری سرگرمیوں پر نئے ٹیکس عائد کر دیئے گئے ہیں جبکہ کئی انفرادی ٹیکس گزاروں کی آمدن پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ انکم ٹیکس کے شعبے میں اعلان کردہ اقدامات جن کے باعث ٹیکس گزاروں پر اضافی بوجھ پڑے گا ان میں ایڈوانس ٹیکس کی ادائیگی کے متبادل کارپوریٹ ٹیکس کی ادائیگی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کر کے خزانے میں جمع نہ کروانے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ملک میں ہاؤسنگ سوسائٹیاں یا رہائشی و غیررہائشی عمارات بناکر ان کی فروخت سے مالی فوائد حاصل کرنے والے افراد کے کیپیٹل گینز پر ملکی تاریخ میں پہلی بار کیپیٹل گینز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو رہائشی، تجارتی یا دیگر مقاصد کیلئے تعمیر کی جانے والی عمارات کی پیمائش کر کے وصول کیا جائے گا۔ انشورنس پریمیم پر انکم ٹیکس کی چھوٹ کو انکم ٹیکس دہندہ ہونے کی صورت میں دستیاب رکھنے بصورت دیگر اس پریمیم پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پاکستانی مصنوعات کے غیر ممالک کے اداروں سے بنائے جانے کی صورت میں انہیں ادا کی جانے والی رقم واجب الٹیکس ہوگی اور اس پر20فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ تمام مضاربہ کمپنیاں، لیزنگ کمپنیاں اور شیڈولڈ بینک صارفین کو گاڑیاں لیز پر دیتے وقت ان پر 3فیصد ٹیکس وصول کرنے کے پابند ہوں گے ۔ ٹیکس گزار نہ ہونے کی صورت میں جنرل انشورنس پریمیم اور لائف انشورنس پریمیم کی ادائیگی واجب الٹیکس ہوگی ۔ معدنیات کو نکال کر سپلائی کئے جانے کی صورت میں اس پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا اور یہ ٹیکس لیز ہولڈرز سے وصول کیا جائے گا۔ جائیداد سے کرایہ کی آمدن پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ اسٹاک ایکس چینجز میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ایڈوانس ٹیکس کی شرح تبدیل کر دی گئی ہے جس کے تحت 0.02فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ غیر منقولہ جائیداد کی پانچ سال کے اندر فروخت کی صورت میں 10فیصد ٹیکس جبکہ خریداری کے پانچ سال بعد فروخت کی صورت میں کوئی ٹیکس نہیں ہوگا تاکہ پلاٹوں کی فائلوں کی خریداری پر ٹیکس چوری روکی جاسکے ۔ ایڈورٹائزنگ ایجنٹوں پر ٹیکس10سے بڑھاکر15فیصد، لائف انشورنس کمپنیوں پر ٹیکس8سے بڑھاکر16فیصد جبکہ دیگر قسم کے ایجنٹس کی آمدن پر ٹیکس12سے بڑھاکر15فیصد کر دیا گیا ہے ۔ عام استعمال کی چند اشیاء جن پر ڈیوٹی بڑھائی گئی ہے ان میں چھالیہ اور پان کے پتے ، درآمدی بادام کی گری، یخ بستہ مچھلی کی درآمد پر ڈیوٹی10فیصد سے بڑھاکر20فیصد،میڈیم ڈینسٹی فائبربورڈ پر ڈیوٹی کی شرح15فیصد سے بڑھاکر20فیصد، سکیورٹی پیپر پر ڈیوٹی5فیصد سے بڑھاکر16فیصد، سیمنٹ کلنکر پر ڈیوٹی 2فیصد سے بڑھاکر11فیصد، مرغی کے گوشت اور انڈوں پر ڈیوٹی کی شرح5فیصد سے بڑھاکر11فیصد، پرندوں کے انڈوں پر ڈیوٹی5فیصد سے بڑھاکر16فیصد، خشک دودھ پر اور ملائی پاؤڈر پر ڈیوٹی 20فیصد سے بڑھاکر25فیصد کر دی گئی ہے ۔ ایف بی آر کی جانب سے بجٹ کے حوالے سے جاری کردہ فیصلوں کے مطابق کسٹمز ڈیوٹی کی شرحیں پانچ سے کم کر کے چار کر دی گئی ہیں جن میں 2فیصد اور 5فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی شرح کو ضم کر کے اسے 3فیصد کر دیا گیا ہے ۔ اس طرح 2فیصد کسٹمز ڈیوٹی کے زمرے میں آنے والی سینکڑوں اشیاء پر ڈیوٹی کی شرح میں1فیصد اور 10فیصد کسٹمز ڈیوٹی کے زمرے میں آنے والی اشیاء پر 11فیصد جبکہ15فیصد کسٹمز ڈیوٹی کے زمرے میں آنے والی اشیاء پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح بڑھاکر16فیصد کر دی گئی ہے اس طرح ان دونوں سلیبس میں آنے والی ہزاروں اشیاء کی درآمدات پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں1فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ فش فارمنگ کی درآمدات پر ڈیوٹی کی شرح5فیصد سے کم کر کے 2فیصد کر دی گئی ہے جبکہ اس سیکٹر کی مشینری کی درآمدات پر ڈیوٹی کی شرح5سے کم کر کے 2فیصد اور 20فیصدختم کر دی گئی ہے ۔ تعمیراتی سیکٹر کے پری مکسچرز کی درآمدی ڈیوٹی جو کہ پانچ سے 20فیصد ہے ختم کر دی گئی ہے ۔ واٹر کوالٹی ٹیسٹنگ کٹس پر ڈیوٹی ختم، ایل ای ڈی لائٹس کے خام مال پر ڈیوٹی بیس سے پانچ، پی وی سی کے ریزین پانچ سے تین، وائٹ سپرٹ پر ڈیوٹی کی شرح10تا3فیصد، سٹیمپنگ فوئل ، فیٹی الکوحل ایتھائل ، ایلومینیم سٹیل شیٹ کوائل، تھرمو سٹیٹ برائے ڈیپ فریزرز قابل ذکر ہیں۔ فنانس بل کے تحت جو تجاویز کسٹمز کی سائیڈ پر شامل کی گئی ہیں ان میں تمام غیر ممالک کے ساتھ ہونے والے معاہدوں میں ایک نئی شق شامل کی جائے گی جس کے تحت تمام معلومات کا تبادلہ اس کا حصہ ہوگا تجارتی ڈیٹا کا تبادلہ بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔سیلز ٹیکس کے حوالے سے بجٹ میں اعلان کردہ اقدامات کے مطابق پیکٹوں میں بند دودھ، دودھ کی چکنائی اور بالائی، بچوں کی دودھ سے بنی ہوئی خوراک پر سیلز ٹیکس زیرو ریٹنگ ختم کر کے ان پر17فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے ۔سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پانچ فیصد کے بجائے 1روپے فی کلو گرام کر دی گئی ہے جس سے سیمنٹ پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ ہو گیا ہے ۔چینی کی فروخت پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 8فیصد جنرل سیلز ٹیکس میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ یوریا پر سیلز ٹیکس کی شرح17فیصد سے کم کر کے 5فیصد کر دی گئی ہے ۔ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائزڈیوٹی کی شرح4ہزار روپے فی ایک ہزار سگریٹ سے بڑھاکر4400روپے فی ایک ہزار سگریٹ کر دی گئی ہے ، درمیانے درجے کے سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کی شرح2436فی ایک ہزار سگریٹ سے بڑھاکر3705فی ایک ہزار سگریٹ کر دی گئی ہے جبکہ کم کوالٹی کے سگریٹ پر ڈیوٹی کی شرح کم کر کے 1534فی ایک ہزار سگریٹسے بڑھاکر1649ایک ہزار سگریٹ کر دی گئی ہے ۔ ملک میں فروخت ہونے والی بوتلوں میں بند منرل واٹر پر ایکسائز ڈیوٹی10.5فیصد سے بڑھاکر11.5فیصد کر دی گئی ہے ۔ تاجروں کو 17فیصد سیلز ٹیکس ادا کر کے بعد میں ریفنڈ کی مشکلات سے نجات دلانے کیلئے ان پر 2فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی پیشکش کی جائے گی۔ منرل واٹر کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں شامل کر لیا گیا ہے جس کے تحت ان پر17فیصد جنرل سیلزٹیکس عائد ہوگا۔ پولٹری کی خوراک کے اجراء پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 5فیصد سے بڑھاکر10فیصد کر دی گئی ہے ۔ ملک میں ماربل انڈسٹری کی تمام اشیاء مہنگی ہو جائیں گی کیونکہ ایف بی آر نے ماربل کی صنعت پر سیلز ٹیکس 1.25روپے فی یونٹ کے بجائے اب17فیصد جنرل سیلز وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر5فیصد اضافی ٹیکس بھی عائد ہوگا ۔ملک میں تعمیراتی سریے اور دھات سے بنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائیگا کیونکہ حکومت نے پرانے بحری جہاز توڑ کر ان سے حاصل کردہ لوہے اور دیگر اقسام کی دھاتوں پر سیلز ٹیکس کی رعایتی شرح ختم کر کے ان پر17فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ملک میں بائیو ڈیزل کی تیاری کیلئے سیلز ٹیکس کے بغیرلائی جانے والی مشینری پر ٹیکسوں کی چھوٹ کے غلط استعمال کے سبب اس چھوٹ کی کئی اقسام ختم کرنے کی تجویز ہے ۔ ملک کی پانچ برآمدی صنعتوں ٹیکسٹائل،چمڑے کی مصنوعات، کھیلوں کے سامان، قالینوں اور آلات جراحی پر عائد کم سے کم3تا5فیصد جنرل سیلز ٹیکس یکسر ختم کر دیا ہے ۔ اسی طرح ان صنعتوں کی جانب سے استعمال کی جا نیوالی بجلی، گیس، کوئلہ، فرنس آئل پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے اور ان صنعتوں کو ریفنڈ کے عذاب سے نجات دیدی گئی ہے تاہم ان پانچ صنعتوں کھیلوں کے سامان، قالینوں اور آلات جراحی کے تیار کردہ مال کی اندرون ملک فروخت پر عائد3فیصد سیلز ٹیکس بڑھاکر5فیصد کر دیا گیا ہے ۔ اس طرح ملک کے اندر فروخت ہونے والا ہر قسم کا کپڑا، ملبوسات، قالین، کھیلوں کا سامان، آلات جراحی کی ملکی فروخت پر2فیصد اضافی جنرل سیلز ٹیکس عائد ہونے کے باعث ان کی ملک میں قیمتوں میں اضافہ ہوجائیگا۔ زرعی فصلوں کیلئے کیڑے مار ادویات پر جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، لیپ ٹاپ کمپیوٹروں اور پی سی کمپیوٹروں کی درآمد پرسیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ ملک کی چھوٹی صنعتوں کے فروغ کیلئے اب 50لاکھ روپے سالانہ کے بجائے 1کروڑ روپے تک کی سالانہ فروخت رکھنے والی گھریلو صنعتوں پر جنرل سیلز ٹیکس عائد ہوگا ۔ اس سے کم فروخت رکھنے والی گھریلو صنعتیں جنرل سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی۔ لنڈے کے کپڑوں کی درآمد پر جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ سی سی ٹی وی، کیبل ٹی وی، شپنگ ایجنٹس، بینکنگ کمپنیز، انشورنس کمپنیوں، کوآپریٹو، فنانسنگ سوسائٹیوں، مضاربہ ، مشارقہ کمپنیوں، فرنچائزکمپنیوں، بحری جہازوں میں خدمات فراہم کرنے والے افراد، سٹاک ایکسچینج بروکروں اور زرمبادلہ کا لین دین کرنے والی کمپنیوں کی خدمات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جو جی ایس ٹی موڈ میں وصول کی جاتی ہے ختم کر دی گئی ہے ۔ تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے ملک میں سٹیشنری کی اشیاء پر سیلز ٹیکس کی زیرو ریٹنگ کی سہولت دے دی گئی ہے ۔