انسانی بدن کے 360جوڑ
اسپیشل فیچر
جن کی آگاہی نبی کریمﷺ نے چودہ سو برس قبل ہی فرما دی************اللہ تعالیٰ نے ہمارا بدن اس خوبی سے بنایا ہے کہ ہم باآسانی چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے اور کھیلتے ہیں۔ درحقیقت انسان سمیت ہر ذی حس کا جسم قدرت کی کاریگری و پُرکاری کا شاہکار ہے۔ انسان کو چلت پھرت کے قابل بنانے میں اہم کردار جوڑوں (joints)کا بھی ہے۔ خدا تعالیٰ نے ہردو ہڈیوں کے درمیان ایک جوڑ تخلیق کیا تاکہ ہم بخوبی حرکت کرسکیں۔ یہ جوڑ کئی نازک جسمانی اعضا کو تحفظ بھی دیتے اور حقیقتاً رب کائنات کا انمول تحفہ ہیں۔بیسویں صدی میں جب علمِ اناٹومی نے ترقی کی تو ماہرین یہ جاننے کی سعی کرنے لگے، جسم انسانی میں کتنے جوڑ پائے جاتے ہیں۔ جوں جوں تحقیق ہوئی، ان کی تعداد بڑھتی گئی۔ آج بیشتر ماہرینِ اناٹومی اتفاق کرتے ہیں کہ انسانی بدن میں 360 جوڑ ہمارے ڈھانچے کو سنبھالا دیتے اور اسے کام کاج کے قابل بناتے ہیں۔حیرت انگیز بات یہ کہ نبی کریمﷺ چودہ سوبرس قبل ہی بنی نوع انسان پہ یہ راز منکشف فرما چکے کہ بدنِ انسانی 360 جوڑوں پر استوار ہے۔ حالانکہ اس زمانے میں علمِ اناٹومی کا وجود تک نہ تھا۔ ظاہر ہے، اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی یہ اسرار حضور اکرمﷺ پہ نازل فرمایا جو احادیث کے ذریعے ہم تک پہنچا۔صحیح مسلم میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے ، آپؐ نے فرمایا: ’’آدم کی اولاد کو 360 جوڑ ودیعت کیے گئے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کرسکے اور بڑائی بیان کرے۔ جو راہ سے پتھر، کانٹا ،ہڈی اٹھائے، نیک عمل کرے اور گناہوں سے بچے جن کی تعداد 364 ہے، وہ روزِ قیامت جہنم( کی آگ) سے دور رہے گا۔‘‘اسی طرح سنن ابو دائود میں روایت ہے، آپؐ کا ارشاد مبارک ہے:’’ ایک انسان 360 جوڑ رکھتا ہے۔ اسے چاہیے کہ وہ ہر ایک کے بدلے خیرات کرتا رہے۔‘‘یہ احادیث دین اسلام کی حقانیت واضح کرتی اور اس امر کی گواہ ہیں کہ سائنس نے جو سچائی بیسویں صدی میں پہنچ کردریافت کی، رب تعالیٰ کے آخری نبیﷺ نے صدیوں قبل اسے بیان فرما دیا۔جدید تحقیق کی رو سے جسمِ انسانی کے جوڑ پانچ گروہوں میں تقسیم ہیں۔ان کی تفصیل کچھ یوں ہے:٭پہلا گروہ:فقری تھم(vertebral column)…کُل147 جوڑ… 72 جوڑ ہڈیوں اور پسلیوں کے درمیان،75 جوڑ ریڑھ کی ہڈیوں کے درمیان ۔٭دوسرا گروہ…سینہ(thorax)…کُل 24 جوڑ… 2جوڑ سینے کی ہڈی (sternum) اور پنجرہ ِسینہ ( thoracic cage) کی ہڈیوں کے درمیان ،18 جوڑ سینے کی ہڈی اور پسلیوں کے درمیان ،2جوڑ ترقوہ(کاندھوں کی ہڈیوں) اور کتف(بازئوں کی ہڈیوں) کے درمیان ،2جوڑ کتف اور سینہ کے درمیان ۔ ٭تیسرا گروہ… بالائی جسم (upper extremity) …کل 86 جوڑ…2جوڑ کتف کی ہڈیوں کے درمیان،6 جوڑ کہنیوں کی ہڈیوں کے درمیان،8 جوڑ کلائیوں کے درمیان، 70 جوڑ ہاتھوں کی انگلیوں میں۔٭چوتھاگروہ… زیریںِ جسم …کُل 92 جوڑ… 2جوڑ کولہے میں،6 جوڑ گھٹنے کی ہڈیوں میں ،6 جوڑ ٹخنوں کے ،74 جوڑ پیروں کی ہڈیوں میں ۔٭پانچواں گروہ…پیڑو(Pelvis)…کُل 11 جوڑ…4 جوڑدنبالچہ (coccyx vertebrae)ہڈیوں کے درمیان ،6 جوڑ حفرہ حقہ ای(Acetabulum) کی ہڈیوں میں،1 جوڑ التصاق(pubic sumphysis)کی ہڈی کا ۔یہ تمام جوڑ کُل ملا کر 360 بنتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ کہ احادیث میں 360 جوڑوں کا ذکر آ چکا لہٰذا متعصب یورپی و امریکی ماہرین طب کبھی کُھل کر نہیں بتاتے، انسانی بدن میں کتنے جوڑ ہیں۔بس ان کا دعوی ہے کہ انسانی بدن میں 200 تا 300 کے مابین جوڑ ملتے ہیں۔( تعداد میں فرق جوڑ وںکی تعریف و تشریح میں جنم لینے والے اختلافات سے پیدا ہوا۔انہی اختلافات سے فائدہ اٹھا کر اکثر مغربی ماہرین 360 جوڑوں کی موجودگی سے انکاری ہیں )۔یہ اسلام اور مسلمانوں سے ان کی کراہت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔احادیث میں بیان کردہ تمام جوڑ متحرک ہونے کی بنا پر انسانی جسم کو بآسانی حرکت کے قابل بناتے ہیں۔ درج بالا فہرست میں غیر متحرک جوڑ شامل نہیں جو ہڈیوں کو باہم جوڑتے ہیں۔اصطلاحِ طب میں قابل حرکت جوڑ ’’مفصلی جوڑ‘‘(Synovial joint) کہلاتے ہیں۔ دراصل ان جوڑوں میں ’’مائع مفصلی‘‘(Synovial fluid) نامی چکنا مادہ ملتا ہے۔ یہ مادہ جوڑوں کو ہڈیوں سے رگڑنے کے باعث جنم لینے والی رگڑوں سے بچاتا ہے۔یاد رہے،جوڑوں کی کئی اقسام ہیں جن کی بدولت انسان کو حرکت کا عظیم تحفہ ملا۔ ذرا سوچیے، اگرجوڑ نہ ہوتے تو ہم انگلی تک نہیں ہلا سکتے تھے۔ اسی باعث انسانی ڈھانچے میں جوڑوں کی بڑی اہمیت ہے۔ ایک جوڑ میں بھی خرابی جنم لے، تو تکلیف کے مارے ہمارا بُرا حال ہو جاتا ہے۔٭…٭…٭