بیروزگاری کا خاتمہ اور ٹیکنالوجی

اسپیشل فیچر
گذشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں معلومات اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے شعبے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کچھ عرصے سے یہ مشاہدہ عام ہے کہ متعدد یونیورسٹیاں اور تربیتی ادارے طلباء کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی خصوصی تربیت کے پر کشش پیکج فراہم کر رہے ہیں ۔اسی اہمیت کے پیش نظر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بڑھتی مانگ کو پورا کرنے کیلئے آئی ٹی کے عالمی اداروں نے پاکستان میں اپنے خصوصی پروگرامز متعارف کروائے تاکہ پاکستانی عوام کو اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے ۔ پاکستانی عوام آئی سی ٹی سیکٹر میں تیزی سے ترقی کا سفر طے کر رہی ہے جسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ قوم جلد وہ مقام حاصل کر لے گی جو اسے درکار ہے فی الحال ابھی منزل دور ہے جس کیلئے سخت محنت کرنا ہو گی۔بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے عفریت اور مختلف دبائو کے باوجود معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں ۔ پاکستان کو اس وقت جس سب سے بڑے مسئلے کا سامنا ہے وہ ہے اس کی نوجوان نسل میں بڑھتی بے روزگاری ، ایک محتاط اندازے کے مطابق جب ہم نوجوان نسل کی طرف دیکھتے ہیں خصوصاً جن کی عمریں 30سال کے اندر اندر ہیں وہ کل آبادی کا دو تہائی حصہ ہیں اور بری طرح سے بے روزگاری کا شکار ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی ایک وجہ نوجوان نسل میں پائی جانیوالی بے روزگاری بھی ہے معاشرے کو اس ناسور سے پاک کرنے کیلئے اس کا جلد از جلد دیرپا اور پائیدار حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ بھوک ، افلاس سے تنگ پریشان حال نوجوان تیزی سے جرائم کی طرف راغب ہو رہے ہیں انہیں جرائم کے چنگل سے نجات دلانے کیلئے تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں کی تعداد کو بڑھانا ہو گا ۔ یہ بھی ایک کڑوا سچ ہے کہ تعلیم یافتہ گریجویٹ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں تھامے نوکریوں کی تلاش میں در بدر کی ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہیں اور انہیں نوکری نہیں ملتی ۔ بیروزگاری صرف گریجویٹ نوجوانوںکا مسئلہ نہیں المیہ تو یہ ہے کہ انجینئرز ، آئی ٹی سپیشلسٹس اور ایم اے پاس نوجوان بھی بہتر روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں ۔ یہاں ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ بے روزگاری قوم کو درپیش اہم مسائل میں سے ایک ہے ۔جہاں نوجوانوں کو یہ شکایت عام ہے کہ انہیں روزگار کے وہ مواقع میسر نہیں جتنے انہیں درکار ہیں وہیں دوسری جانب ادارے یہ گِلہ کرتے نظر آتے ہیں کہ عالمی معیار کا مقابلہ کرنے کیلئے انہیں مارکیٹ میں وہ وسائل دستیاب نہیں جن کی انہیں ضرورت ہے۔آئی ٹی کی سطح پر دیکھا جائے تو یہاں بھی قوم کو ایسے ہی مسائل درپیش ہیں ۔ اصل میںاس محاذ پرایک قوم کے طور پر مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کیلئے ہمارے پاس پیشہ ور آئی ٹی ماہرین کی کمی ہے۔ آئی ٹی پروفیشنلز وہ طاقت ہیں جن کے ذریعے عالمی معیار کا بہتر مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور بد قسمتی سے ہمارے پاس ان کی شدید قلت ہے ۔ ہمارے پاس عالمی مارکیٹ میں دستیاب ہنر مند وسائل نہیں ہیں۔ بھارت اس سلسلے میں ہم سے آگے ہے اور مشرقی یورپ کے ممالک کی طرح ہر گزرتے دن کیساتھ آئی ٹی آؤٹ سورسنگ کیلئے ایک بلاک کے طور پر ابھر رہا ہے ۔وقت کا تقاضاہے کہ اب ہم جلد یہ فیصلہ کر لیں کہ ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہے؟ یا ہم زیادہ توجہ خصوصی پیشہ ور افراد بنانے پر مرکوز کرتے ہیں؟میری رائے میں ہمیں ان دونوں شعبوں پر بھرپور اور بیک وقت توجہ دینا ہو گی۔ ہمیں فوری طور پر تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین کو میدان میں اتارنا ہو گا تاکہ مارکیٹ میں نیا ٹیلنٹ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکے۔ ایسا ممکن ہو گیا تو کمپنیاں خود بخودروزگار کے دروازے کھولنے پر مجبور ہو جائیں گی اورملک میں نافذ لیبر قوانین نوجوانوںکو ان کے روزگار کے حقوق کی ضمانت بھی فراہم کر پائیں گے ۔ پاکستان میں دستیاب 3G اور 4G کی خدمات کے ساتھ، ہنر مند پاکستانی اب اپنی مصنوعات اور خدمات کی بدولت مقامی اور عالمی مارکیٹوں دونوں میںاپنے لئے نیا مقام تلاش کر سکتے ہیں ۔ پاکستان آئی سی ٹی کے شعبے میں تیز ی سے ترقی کر رہا ہے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں اور ادارے اپنے بہترین اور جدید ترین آئی ٹی وسائل کیساتھ یہاں قدم جمانے میں مصروف عمل ہیں اور بیشتر کمپنیاں پاکستان کو اپنا نیا مسکن بنانا چاہتی ہیں ۔ پاکستان اس وقت آئی سی ٹی کی دنیا میں توجہ کا مرکز بن چکا ہے ۔ آئی ٹی کے میدان میں شاندار مستقبل پاکستانی نوجوانوںکا منتظر ہے جو انہیں بے روزگاری کی دلدل سے بھی نکال لے گا ۔مختلف کمپنیاں جیسے دنیا بھر میںاپنے آئی ٹی ماہرین کے ذریعے فاصلوں کو تیزی سے سمیٹتے ہوئے ترقی کی سفر پر رواں دواں ہیں بالکل اسی طرح لاہور ، کراچی، اسلام آباد ہی نہیں بلکہ ملتان ، پشاور، فیصل آباداور پاکستان کے دور دراز علاقے بھی ترقی کے ثمرات سے فیض یاب ہو سکتے ہیں ۔ جہاں تک روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا معاملہ ہے تو ان سے صرف وہی نوجوان فائدہ اٹھا سکیں گے جو اس قابل ہونگے کہ انہوں نے کس حد تک خود کو روزگار حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے۔ صرف ہماری نوجوانوں کو درست سمت دکھانے کی ضرورت ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہماری یونیورسٹیاں بی اے اور ایم اے پاس نوجوانوں کی فوج تیار کرنے کی بجائے آئی ٹی کی بدلتی دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے ماہر نوجوان مارکیٹ میں لائیں تو حالات میں انقلابی تبدیلی آ جائیگی ۔روزگار کے فوری مواقع بھی پیدا ہونگے اور نوجوان نسل سے مایوسی اور جرائم دونوں کا بیک وقت خاتمہ بھی ممکن ہو سکے گا ۔ اچھے مواقع ایک مضبوط بنیاد فراہم کرنے کا باعث بنتے ہیں ۔ آئی ٹی کی با مقصد تعلیم ، با مقصد اور با عمل اداروںکے اشتراک سے ہم بین الاقوامی برادری میں پاکستانی قوم کو وہ مقام دلانے میں کامیاب ہو سکتے ہیںجو ہمارا حق ہے ۔