تمباکو نوشی یا صحت مند زندگی,عالمی\" نو ٹوبیکو ڈے \"کے حوالے سے خصوصی تحریر
پاکستان سمیت دنیا بھر میں31مئی انسداد تمباکونوشی کے دن کے طور پر منایا جا تا ہے۔ انسانی صحت پر تمباکونوشی کے مضر اثرات اظہر من الشمس ہیں۔ اسی بناء پر طبی ماہرین اس کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے حکومت سے ہمیشہ ملتمس رہے ہیں کہ وہ سرکاری سطح پر ایسی پالیسیاں مرتب کرے جس کے نتیجے میں عوام الناس میں آگہی پیدا ہو اور اس کا استعمال کم ہو سکے۔ چند روز قبل ایک انگریزی روزنامے کو انٹرویو میں وزیر اعظم کے ریونیو مشیر ہارون اختر خان نے سگریٹ پر عائد ٹیکسوں میں کمی کی تجویز پیش کی اور اس کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ سگریٹ پر بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے اس کی سمگلنگ کی بدولت خزانے پر کروڑوں روپے کا بوجھ پڑتا ہے۔ طبی ماہرین نے اس تجویز کو انتہائی مضحکہ خیز قرار دیا۔ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ایک جانب تو روٹی، پھل، دودھ، پٹرول اور بجلی جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ تمباکوجیسی غیر ضروری بلکہ انسانی صحت کے لئے خطرناک اشیا کو سستا کیا جا رہا ہے‘‘۔ ذیل میں ہم سگریٹ کے انسانی زندگی پر پڑنے والے مضر اثرات کے ساتھ ساتھ دینی پہلو سے بھی اس کے اثرات کا جائزہ لیں گے۔تمباکو کے نقصانات:سگریٹ/حقہ کے دھویںکے ساتھ چار ہزار نقصان دہ کیمیکل (کاربن مونو آکسائیڈ، سلفر ڈائی اکسائیڈ، سائنائڈف، ٹاروغیرہ) پھیپھڑوں اور جسم کے دیگر حصوں تک پہنچ جاتے ہیں جن سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں سانس کی بیماریاں، دائمی کھانسی، نمونیہ، ٹی بی، دل کا دورہ، دھڑکن تیز ہونا، ہائی بلڈ پریشر، دورانِ خون کم ہونا اور اس سے فالج، گردوں کے فعل میں کمی، ہڈیوں کی کمزوری اور دیگر شامل ہیں۔ پھیپھڑوں کا کینسر90فیصد تمباکو کی وجہ سے ہوتا ہے۔ دیگر اعضاء کے کینسر جن کی وجہ تمباکو ہے ان میں منہ، گلا، نرخرہ، غذا کی نالی، معدہ، لبلبہ، مثانہ، رحم کا نچلا حصہ اور چھاتی کا کینسر شامل ہے۔طبی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ تمباکو میں نکوٹین نشہ آور ہے۔ جس کا اثر ہیروئن سے بھی طاقت ور ہے۔ اس کی وجہ سے آدمی تمباکو کا غلام بن جاتا ہے، مزاج میں غصہ ، چڑچڑا پن اور ڈپریشن پیدا کرتا ہے۔ تمباکو سے موت کا خطرہ: پاکستان تمباکواستعمال کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے جہاں دو کروڑ 20 لاکھ سے زائد نوجوان اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہاں سگریٹ پینے والے سالانہ ایک لاکھ سے زائد افراد پھیپھڑوں کے کینسر، سٹروک، دل اور سانس کی بیماریوں کے سبب ہلاک ہو جاتے ہیں۔ عالمی سطح پر تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ تمباکو استعمال کرنے والے ہر 100میں سے 50افراد کی موت کی وجہ تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریاں ہیں۔ طبی ماہرین کے خیال میں سگریٹ زندگی کے 11قیمتی منٹ ضائع کرتا ہے۔سگریٹ نوش کی زندگی کے اوسطاً10سال کم ہو جاتے ہیں۔تمباکو کا دینی پہلو:دورِ نبویﷺ اور صحابہ کرامؓ میں تمباکو موجود نہیں تھا اس لئے اس کی ممانعت کی احادیث موجود نہیں ہیں۔ فقہا نے ابتدا میں یہ دیکھتے ہوئے کہ اس کی تاثیر شراب جیسی نہیں ہے، اسے مکروہ کے درجے میں رکھا۔ لیکن جدید تحقیق سے جب اس کے نقصانات سامنے آئے تو متعدد فقہا کی رائے تبدیل ہوئی۔ مارچ1982ء میں مدینہ منورہ میں ہونے والی اسلامی کانفرنس برائے انسدادِ منشیات میں عالم اسلام کے 17ممالک کے جید علمائے کرام نے تمباکونوشی کا استعمال حرام قرار دیا۔ تمباکونوشی کی حرمت کے لئے درج ذیل دلائل دیئے گئے۔تمباکو کے نتیجے میں بیماریاں اور موت:’’اور تم اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو‘‘۔( البقرہ195)۔’’اور اپنے آپ کو قتل مت کرو، بلاشبہ اللہ تم پر بہت مہربان ہے‘‘۔ (النسائ29)۔ ’’جس نے کسی زہر کے استعمال سے خود کو ہلاک کیا تو (روزِ قیامت) وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے استعمال کرتا رہے گا‘‘۔ (بخاری)۔ تمباکو کے استعمال سے منہ اور سانس کی غلاظت: ’’اور نبیؐ پاک چیزوں کو ان کے لئے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے ہیں‘‘۔ (الاعراف157)۔ ’’حلال کر دی گئی ہیں تمھارے لئے تمام پاکیزہ چیزیں‘‘۔ (المائدہ4)۔ ’’جو بھی ادرک یا پیاز کھاتا ہے، وہ ہم سے ہماری مسجد سے دور رہے، فرشتوں کو یقینا ان چیزوں سے تکلیف ہوتی ہے جن سے انسانیت کو تکلیف ہوتی ہے‘‘۔ (بخاری و مسلم)۔ ’’صفائی ایمان کی شرط ہے‘‘۔ (مسلم)تمباکو کے دھویں سے دوسروں کو تکلیف: تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ تمباکو نوش کے ساتھ رہنے والا ایک گھنٹے میں جتنا تمباکو سونگھتا ہے، وہ ایک سگریٹ پینے کے برابر ہے۔ ’’تکلیف نہ دو دوسروں کو اور نہ ہی اپنی ذات کو‘‘۔ (مسند احمد)۔ ’’مومن وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ‘‘۔ (بخاری)۔ ’’تمباکونوشی کے اخلاقی پہلو:بیماری اورہلاکت سے خود کو نقصان سگریٹ کے دھویں سے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے نزدیک بیٹھنے والوں کو نقصانمال کا بے جا اسرافدوسروں بالخصوص بچوں کے لئے بری مثال قائم کرنانشہ میں ملوث ہونا کیونکہ ایک نشہ دوسرے کو دعوت دیتا ہےتمباکو کا ترک ممکن ہے: تمباکو کی عادت پڑنے کے بعد اس کو چھوڑنا آسان نہیں لیکن اگر انسان عزم کر لے تو سب کچھ ممکن ہے۔ رمضان المبارک اس سلسلے میں انسان کو بہترین موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اللہ پر توکل کرتے ہوئے مضبوط ارادہ کر لے اور رات میں بھی اس کا استعمال ترک کر لے۔ اگر تمباکو چھوڑنے کی علامتیںپیدا ہوں تو ان کو ماہر ڈاکٹر کی مدد سے دور کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے پیش نظر یہ بات ضرور رہنی چاہئے کہ چند دنوں کی یہ دشواری عمر بھر کی فضول، بے مقصد اور بیماری زندگی سے بدرجہ بہتر ہے۔۔۔