پاکستان فلم انڈسٹری کو کئی یادگار گیت دینے والے برصغیر کے نامور موسیقار رشید عطرے کی آج 57ویں برسی ہے۔ 15فروری 1919ء کو امرتسر میں جنم لینے والے رشید عطرے کا پورا نام عبدالرشید عطرے تھا۔ ان کے والد خوشی محمد بھی گلو کاری اور موسیقی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے رہے۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اشفاق حسین سے حاصل کی۔ رشید عطرے نے جلد ہی موسیقی کے تمام آلات کا درست استعمال سیکھ لیا اور ان میں مہارت حاصل کرلی۔ خاص طور پر انہوں نے طبلہ بجانے میں کمال حاصل کیا۔رشید عطرے پاکستان کی فلمی تاریخ میں اردو فلموںکے پہلے کامیاب ترین موسیقار تھے، جنھوں نے بہت بڑی تعداد میں سپر ہٹ گیت تخلیق کیے۔ 40 ء کی دہائی کے شروع میں رشید عطرے دنیائے موسیقی میں قدم رکھا۔ انہوں نے ماہی شوریٰ پکچرز لاہور کی فلم ''پگلی‘‘ کے دو گیتوں کی موسیقی دے کر فنی کریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم کے باقی نغمات کا میوزک استاد جھنڈے خان نے ترتیب دیا۔ 1947ء میں بمبئے ٹاکیز کی فلم ''نتیجہ‘‘ کی موسیقی رشید عطرے نے مرتب کی۔ اس کی ایک غزل ''کہاں میں اور کہاں دینِ حرم کی کشمکش‘‘بہت مقبول ہوئی۔ ان کی مرتب کردہ موسیقی سے سجی فلم ''وعدہ‘‘ کا کلاسیکی گیت ''بار بار ترسیں مورے نین، مورے نیناں‘‘سن کر دل جھوم اٹھتا ہے۔ اس گیت کو کوثر پروین اور شرافت علی خان نے گایا تھا۔اس کا ایک اور لافانی گیت ملاحظہ کریں:تیری رسوائیوں سے ڈرتا ہوںجب ترے شہر سے گزرتا ہوںڈبلیو زیڈ احمد کی شہرہ آفاق فلم ''وعدہ‘‘ کے سارے نغمات بڑے ہٹ ہوئے اور رشید عطرے نے اپنی فنی عظمت کا لوہا منوایا۔ رشید عطرے نے اس فلم کے علاوہ بھی دیگر کئی فلموں کی شاندار موسیقی دی اور اپنا ایک الگ مقام بنایا۔ رشید عطرے قیام پاکستان سے پہلے بھارت میں بھی اپنے فن کے چراغ روشن کرتے رہے۔ 1948ء میں وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آ گئے۔ ابتدائی دور میں وہ نور جہاں کی گائیکی سے فائدہ نہ اٹھا سکے کیونکہ ان دنوں نورجہاں صرف اس فلم کیلئے نغمات گاتی تھیں جس میں وہ خود ہیروئن کے طور پر کام کر رہی ہوتیں۔ یہی سبب تھا کہ رشید عطرے نے اپنے کریئر کے ابتدائی برسوں میں زبیدہ خانم اور نسیم بیگم سے گیت گوائے۔ بعد میں جب میڈم نور جہاں نے جب اپنی روایت کی زنجیر توڑی تو پھر رشید عطرے کو موقع ملا کہ وہ میڈم کی آواز کو اپنی دلکش موسیقی کا لباس پہنائیں۔ یہ سلسلہ 1967ء تک جاری رہا۔ رشید عطرے نے ریاض شاہد کی یاد گار فلم ''شہید‘‘ کے گیتوں کی موسیقی دی۔ اس سے پہلے وہ ''شہری بابو‘‘ اور ''چن ماہی‘‘ کی موسیقی دے کر زبردست شہرت حاصل کر چکے تھے۔ انہوں نے ثابت کر دیا کہ وہ اُردو اور پنجابی دونوں زبانوں کے گیتوں کا شاندار میوزک دے سکتے ہیں۔1956-57ء اور پھر 1958ء میں انہوں نے ''سرفروش‘‘، ''وعدہ‘‘ اور'' انارکلی‘‘ کی موسیقی دی۔ ان تینوں فلموں کی موسیقی نے ہر طرف دھوم مچا دی۔ اس کے بعد مکھڑا، گلفام، فرنگی، سوال، مرزا جٹ، بائو جی اور زرقا کے گیتوں کا بھی کوئی جواب نہیں تھا۔ فلم ''قیدی‘‘میں فیض احمد کی نظم ''مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘‘ رشید عطرے کی موسیقی میں میڈم نور جہاں نے گائی۔ اسی طرح ''فرنگی‘‘ کی یہ غزل''گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے‘‘ مہدی حسن نے رشید عطرے کی موسیقی میں گائی۔1962ء میں فلم ''موسیقار‘‘ کے نغمات بھی بہت مقبول ہوئے۔ بھارت میں انہوں نے جن فلموں کی موسیقی دی ان میںممتا، پگلی، پنا، شیریں، فرہاد، کمرہ نمبر9، نتیجہ، پارو اور شکایت شامل ہیں۔ پاکستان میں ان کی مشہور فلموں میں''شہری بابو‘‘، ''چن ماہی‘‘، ''سرفروش‘‘، ''وعدہ‘‘، ''سات لاکھ‘‘، ''مکھڑا‘‘، ''انارکلی‘‘، ''نیند‘‘، ''سلمیٰ‘‘، ''شہید‘‘، ''قیدی‘‘، '' موسیقار‘‘، ''فرنگی‘‘ ، ''جی دار‘‘،'' سوال‘‘، ''بائو جی‘‘ اور'' زرقا‘‘ نمایاں ہیں۔رشید عطرے نے اپنے17 سالہ فلمی کریئر میں 60 کے قریب فلموں میں گیت کمپوز کیے۔ ان میں سے 50 سے زائد اردو فلموں میں ساڑھے تین سو کے لگ بھگ گیت تھے جبکہ چھ پنجابی فلموں میں پچاس سے زائد گیت تھے۔ گلوکارہ نسیم بیگم نے ان کے سب سے زیادہ گیت گائے، جن کی تعداد 94 ہے جبکہ زبیدہ خانم کے 72 ، میڈم نورجہاں کے 66 ، مالا کے 46 اور آئرن پروین کے 20 گیت تھے۔1969ء میں رشید عطرے نے ریاض شاہد کی فلم ''زرقا‘‘ کے نغمات کی جو دھنیں بنائیں وہ آج بھی شاہکار کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اہل موسیقی رشید عطرے کے سنگیت کو پاکستانی فلمی صنعت کا بیش قیمت اثاثہ قرار دیتے ہیں۔18دسمبر 1967ء کو رشید عطرے اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے۔ رشید عطرے کے ناقابل فراموش گیت1-بھاگاں والیو............ فلم شہری بابو2-چٹھیے سنجیاں دیئے......... چن ماہی3-تیری الفت میں صنم......... سرفروش4-جب ترے شہر سے گزرتا ہوں...وعدہ5-بار بار ترسیں مورے نین......وعدہ6-دِلا ٹھہر جا یار دا............ مکھڑا7- بانوری چکوری کرے...... انارکلی8-تیرے در پہ صنم چلے آئے...... نیند9-زندگی ہے یا کسی کا انتظار... ...سلمیٰ10-اس بے وفا کا شہر ہے...... شہید11-گائے کی دنیا گیت میرے...موسیقار12-گلوں میں رنگ بھرے...... فرنگی13-لٹ الجھی سلجھا جارے بالم......سوال14-آئے موسم رنگیلے سہانے... سات لاکھ15-یارو مجھے معاف رکھو...... سات لاکھ16-سنجے دل والے بوُئے......مرزا جٹ17-رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے...زرقا18-ہمیں یقیں ہے ڈھلے گی اک دن...رزقا19-نثار میں تیری گلیوں پہ اے وطن...شہید