خوبانی کے طبی فوائد
خوبانی غذائیت سے بھرپور اور صحت کے لیے بہت سے فوائد کی حامل ہوتی ہے، مثال کے طور پر اس سے نظامِ انہضام میں بہتری آتی ہے اور آنکھوں کی صحت اچھی ہوتی ہے۔ ذیل میں خوبانی کے طبی فوائد بیان کیے جا رہے ہیں۔ غذائیت زیادہ، حرارے کم: خوبانی میں بہت زیادہ غذائیت ہوتی ہے اور اس میں بہت سے ضروری حیاتین اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔ دو تازہ خوبانیوں (70 گرام) میں 34 حرارے، آٹھ گرام نشاستہ، ایک گرام پروٹین، 0.27 گرام چکنائی، 1.5 گرام ریشہ، روزانہ کی ضرورت کا آٹھ فیصد وٹامن اے، آٹھ فیصد وٹامن سی، چار فیصد وٹامن ای اور چار ہی فیصد پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ پھل بِیٹا کیروٹین، لوٹین اور زیزانتھین کا اچھا ذریعہ ہے۔ یہ سب مؤثر اینٹی اوکسیڈنٹس ہیں جو جسم میں ’’فری ریڈیکلز‘‘ سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ خوبانی کو چھیلے بغیر مکمل کھانا چاہیے کیونکہ اس کے چھلکے میں ریشے اور تقویت بخش اجزا کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے تاہم گٹھلی نکال دینی چاہیے۔ اینٹی اوکسیڈنٹس سے بھرپور: خوبانی بِیٹا کیروٹین، وٹامن اے، سی اور ای سمیت بہت سے اینٹی اوکسیڈنٹس کا شاندار ذریعہ ہے۔ نیز اس میں پولی فینول اینٹی اوکسیڈنٹس کا گروپ، جو فلیوونائیڈز کہلاتا ہے، کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ یہ دیگر بیماریوں کے علاوہ ذیابیطس اور امراضِ قلب میں مفید ہے۔ خوبانی میں شامل بنیادی فلیوونائیڈز کلوروجینک ایسڈز، کیٹی چنز اور کوئیرسیٹین ہیں۔ یہ مرکبات خلیوں کو نقصان پہنچانے والے ’’فری ریڈیکلز‘‘ کو بے اثر کرتے ہیں۔ ان سے اوکسیڈیٹو دباؤ بھی کم ہوتا ہے جس کا تعلق موٹاپے اور دیرینہ امراض جیسا کہ دل کے امراض، سے ہے۔ اوکسیڈیٹو دباؤ سے مراد جسم میں ’’فری ریڈیکلز‘‘ اور اینٹی اوکسیڈنٹس کا عدم توازن ہے۔ سوزش کی سطح میں تبدیلی کی پیمائش کے لیے 2,375 افراد پر ایک تحقیق ہوئی۔ پیمائش سکور کی بنیاد پر تھی۔ فلیوونائیڈ اور انتھوسیانین زیادہ استعمال کرنے سے سوزش کا سکور بالترتیب 42 فیصد اور 73 فیصد کم آیا۔ فلیوونائیڈ سے اوکسیڈیٹو دباؤ میں 56 فیصد کمی آئی۔ آنکھوں کی صحت میں بہتری: وٹامن اے اور ای سمیت خوبانی میں پائے جانے والی متعدد مرکبات آنکھوں کی صحت کے لیے لازمی حیثیت رکھتے ہیں۔ شب کوری یا رات کے اندھے پن میں وٹامن اے کا کردار کلیدی ہے۔ یہ اندھا پن روشنی پہچاننے والے عناصر کی کمی سے ہوتا ہے۔ وٹامن ای چکنائی میں حل ہونے والا اینٹی اوکسیڈنٹ ہے جو براہِ راست آنکھوں میں داخل ہو جاتا ہے اور انہیں ’’فری ریڈیکلز‘‘ کے نقصانات سے بچاتا ہے۔ نیز خوبانی کو زرد اور نارنجی رنگ دینے والے بِیٹا کیروٹین کو جسم وٹامن اے میں بدل سکتا ہے۔ خوبانی کے دیگر کیروٹینائیڈز میں لوٹین اور زیزانتھین شامل ہیں جو آپ کی آنکھوں کے عدسے اور ریٹینا میں پائے جاتے ہیں اور اوکسیڈیٹو دباؤ کے خلاف مؤثر ہیں۔ جِلد کے نقصان کا ازالہ: خوبانی کھانے سے آپ کی جِلد کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ جھریوں اور جِلدی نقصان کی بنیادی وجہ ماحولیات عوامل، جیسا کہ سورج، آلودگی اور سگریٹ کا دھواں ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ الٹراوائلٹ شعاؤں، دھوپ کی جلن (سن برن) اور مہلک جِلدی سرطان میلانوما میں براہِ راست تعلق ہے۔ خوش قسمتی سے آپ خوبانی جیسی اینٹی اوکسیڈنٹس سے بھرپور اور صحت بخش غذا کھا کر جِلد کو پہنچنے والے نقصان کا خاصی حد تک ازالہ کر سکتے ہیں۔ اس پھل میں پائے جانے والے وٹامن سی اور ای دونوں جِلد کے لیے مفید ہیں۔ بالخصوص وٹامن سی الٹراوائلٹ شعاؤں اور ماحولیاتی آلودگی سے پہنچنے والے نقصان کے خلاف حفاظت کرتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ وٹامن کولاجن کی نمو میں مدد کرتا ہے، جس سے جِلد کو مضبوطی اور لچک ملتی ہے۔ وٹامن سی سے جھریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ خوبانی میں پایا جانے والا ایک اور جزو بِیٹاکیروٹین دھوپ کی جلن میں مفید ہے۔ 10 ہفتوں پر مشتمل ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ اضافی بِیٹاکیروٹین لینے سے سن برن کا خطرہ 20 فیصد کم ہو جاتا ہے۔ گَٹ کے لیے مفید: خوبانی گَٹ (gut) کی صحت کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔ کٹی ہوئی ایک کپ (165 گرام) خوبانی میں 3.3 گرام ریشہ ہوتا ہے جو مردوں کی 8.6 فیصد اور عورتوں کی 13.2 فیصد روزانہ کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ خوبانی میں حل پذیر اور غیر حل پذیر دونوں طرح کے ریشے ہوتے ہیں۔ حل پذیر وہ ہیں جو پانی میں حل ہو جاتے ہیں اور ان میں پیکٹین، گمز اور پولی سیکارائیڈز شامل ہیں۔ غیرحل پذیر پانی میں حل نہیں ہوتے اور ان میں سیلولوز، ہیمی سیلولوز اور لگنین شامل ہیں۔ خوبانی میں حل پذیر ریشے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے یہ خون میں شکر اور کولیسٹرول کی سطح برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ ریشہ نظام انہضام سے خوراک کے گزرنے کی رفتار کم کرتا ہے اور گَٹ میں پائے جانے والے مفید بیکٹیریا کو غذا فراہم کرتا ہے۔ گَٹ کی صحت سے موٹاپے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ زیادہ پوٹاشیم: خوبانی میں پوٹاشیم خوب ہوتی ہے۔ یہ معدنی جزو ہے جو الیکٹرولائٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ آپ کے جسم میں اعصابی اشارے بھیجنے، پٹھوں کے سکڑاؤ اور مائع کے توازن میں باقاعدگی لانے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ دو خوبانیوں (70 گرام) میں 181ملی گرام معدنی اجزا ہوتے ہیں جو روزانہ کی چار فیصد ضرورت پوری کرتے ہیں۔ پوٹاشیم سوڈیم کے ساتھ مل کر مائع کے توازن کو برقرار رکھتی ہے۔ اس کی مناسب مقدار اپھارے سے بچاؤ اور فشارِ خون برقرار رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔ 33 تحقیقات کے ایک تجزیے سے پتا چلا کہ پوٹاشیم سے بھرپور غذا فشارِ خون کوکم کرتی اور دل کے دورے کے امکان کو 24 فیصد گھٹاتی ہے۔ پانی کی ضرورت پوری: بیشتر پھلوں کی طرح خوبانی میں بھی پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جس سے فشارِ خون، جسمانی درجۂ حرارت، جوڑوں کی صحت اور دل کی رفتار میں توازن لانے میں مدد ملتی ہے۔ کٹی ہوئی تازہ 165 گرام خوبانیوں میں تقریباً 142 ملی لیٹر پانی ہوتا ہے۔ چونکہ بیشتر افراد اتنا پانی نہیں پیتے جتنا پینا چاہیے، اس لیے تازہ پھل کھانے سے ان کی روزانہ کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اگر آپ کو پانی کی کمی ہو جائے تو اس سے خون کی مقدار کم ہو جائے گی جس سے جسم کو اسے پمپ کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔ علاوہ ازیں، مائع کی مقدار کے پورا ہونے سے خون فاضل مادوں اور غذاؤں کو حرکت دینے کے قابل ہوتا ہے۔ خوبانی سے ورزش کے بعد پانی اور الیکٹرولائٹ، دونوں کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں پانی اور پوٹاشیم کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ جگر کی حفاظت: بعض اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ خوبانی جگر کو اوکسیڈیٹو دباؤ سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قدرتی طور پر اینٹی اوکسیڈنٹس کی زیادہ مقدار ہونے کے باعث یہ جگر کو نقصان سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ تحقیق جانوروں پر ہوئی ہے اور امکان ہے کہ انسانوں پر بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہوں گے تاہم اس بارے میں مزید کام کی ضرورت ہے۔ آسان استعمال: خوبانی تازہ اور خشک دونوں حالتوں میں مزیدار اور مختصر کھانا ہے۔ اسے اپنے پسندیدہ کھانے میں بآسانی شامل کیا جا سکتا ہے۔(بشکریہ ’’ہیلتھ لائن‘‘)