"ABA" (space) message & send to 7575

امریکہ میں الیکٹورل فراڈ...(2)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کا جو ''سیکرٹ‘‘ اُن کی پہلی بیوی ایوانا مری ٹرمپ کے ہاتھ آیا تھا‘ اُس کی کہانی ذرا دیسی سی لگتی ہے۔ پاکستان میں نودولتیے امیروں کی ایسی ہی کہانیوں سے وکیلوں کے ٹیبل بھرے ہوئے ہیں۔ ان ساری کہانیوں میں پہلی شادی غربت کے زمانے کی یا پھر سٹرگل کے دور میں ملنے والی دلہن کی ہوتی ہے۔ ایسے دور میں چاچے‘ مامے‘ خالہ‘ پھوپھی جیسے رشتے ہی دولہا کو رشتہ دینے کا رسک لے سکتے ہیں۔ ذرا سی سٹرگل کامیاب ہوئی یا ادھر قسمت کی دیوی خاوند پر مہربان ہوئی‘ اُدھر نودولتیے نے نئی مستی میں نئے گھر کیلئے نئی دلہن تلاش کرلی۔
ایوانا ٹرمپ کو جونہی ٹرمپ کے اس افیئر کے ثبوت ملے‘ اُس نے طلاق کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کرلیا۔ اپنی پہلی بیوی کی طلاق ڈونلڈ ٹرمپ کو بہت مہنگی پڑی تھی کیونکہ طلاق کی سیٹلمنٹ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی پیاری یاٹ اور اپنی پسندیدہ ٹرمپ ایئرلائنز دونوں کو ہی فروخت کرنا پڑگیا تھا‘ لیکن اپنے کیرئیر کی ان شدید مالی پریشانیوں کے دوران پیش آنے والے تلخ تجربوں کو ڈونلڈ ٹرمپ نے جمع کرکے ایک کتاب کی صورت میں شائع کردیا۔ یہ ٹرمپ کی دوسری کتاب تھی جس کا ٹائٹل تھا ''The Art of Comeback‘‘۔ اسی عرصے میں ٹرمپ نے انٹرٹینمنٹ کے کمرشل میدان میں بھی قدم رکھ لیا تھا۔ بڑی سوچ بچار کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے مس یونیورس کی فرنچائز کو حاصل کرلیا۔ جو فرنچائز ڈونلڈ ٹرمپ نے خریدی‘ اسی میں مِس امریکہ اور مِس ٹین امریکہ دونوں کے مقابلہ حسن بھی شامل تھا۔ ٹرمپ کی یہ دوسری کتاب بھی بیسٹ سیلر کی لسٹ میں شامل ہونے میں کامیاب ہوگئی‘ جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے قرضوں کے چکر میں پھنس جانے والوں کے لیے اس چکر سے باہر نکلنے کے راستے اور اپنی دوسری بیوی مارلا میپلز کے ساتھ مختصر ازدواجی زندگی 1993ء تا 1999ء کی کہانیوں کو پہیلی کے انداز میں بیان کردیا۔ اس شادی سے ٹرمپ کی دوسری بیٹی ٹفنی ٹرمپ پیدا ہوئی‘ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی بیوی ایوانا ٹرمپ میں سے دو بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر اور ایرک ٹرمپ ہیں۔ اسی شادی میں سے ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑی بیٹی ایوانکا ٹرمپ پیدا ہوئی جو ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومتی اور سیاسی ایڈوائزر بھی ہیں۔
1999ء میں جون کے مہینے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور شدید دھچکا لگ گیا۔ تب‘ جب اس کے والد فریڈرک کرائسٹ ٹرمپ 93 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ والد کے مرنے کے بعد 2000ء میں فریڈرک کا بیٹا ڈونلڈ سیاسی ہوگیا؛ چنانچہ ڈونلڈ نے ریفارم پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی امیدوار بننے کی ٹرائی ماری۔ ریفارم پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کی اس مہم کے دوران ٹرمپ کے ایک بیان نے اسے بڑی شہرت دی تھی۔ ان کا کہنا تھاکہ عالمی شہرت یافتہ ٹی وی ٹاک شو کی میزبان اوپرا ونفری ان کے ساتھ نائب صدر کے عہدے کے لیے بہترین امیدوار ثابت ہوں گی۔ ریفارم پارٹی میں اندرونی کھینچا تانی سے بیزار ہوکر فروری 2000ء میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی امیدوار کی یہ مہم آدھے راستے میں ہی چھوڑ دی۔ دوسری جانب اب تک وہ ٹی وی سلیبرٹی بن چکے تھے۔ ''دی اپرینٹس‘‘ میں شرکت کی وجہ سے انہیں ہالی وڈ واک آف فیم میں امتیازی ستارہ بھی دیا گیا۔ ''دی اپرینٹس‘‘ یو ایس اے کے ایک بڑے ٹی وی ہدایت کار مارک برنٹ کا شو تھا‘ جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف قسم کے ایگزیکٹو کردار ادا کیے۔ اس شو سے ٹرمپ نے اتنے زیادہ پیسے کمائے کہ وہ مالی طور پر پھر بحال ہوگئے۔ دی اپرینٹس میں چہرہ رونمائی کا تجربہ ڈونلڈ جے ٹرمپ کے لیے اس قدر کامیاب ثابت ہوا کہ شو کے پہلے سیزن کی آخری قسط اس سال میں سُپر بول کے بعد سب سے زیادہ دیکھا جانے والا شو بن گیا۔ سال 2006ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے برطانیہ اور یورپ میں بھی کچھ شہرت کے دروازے کھلنا شروع ہو چکے تھے‘ جس کی وجہ یہ تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سکاٹ لینڈ‘ ایبرڈین شائر میں ایک بڑا گالف کورس خریدنے کا سودا کیا۔ یہ گالف کورس خریدنے کی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بتائی کہ اس کی خریداری انہوں نے اپنی سکاٹش والدہ کی یاد میں کی ہے۔
وقت کا پہیہ بڑی تیزی سے گھومتا جا رہا تھا کہ سال 2016ء کا امریکی صدارتی الیکشن آگیا۔ یہاں سے اس ڈی جے ٹرمپ کی کہانی شروع ہوتی ہے جسے ہم سب جانتے ہیں۔ ہوا یوں کہ ڈی جے ایک دن اپنی بیوی میلانیا ٹرمپ کے ساتھ ٹرمپ ٹاور کے ایسکلیٹر سے نیچے اُتر رہے تھے کہ ان کے سٹاف نے کچھ امریکی صحافی ٹرمپ ٹاور کے ایسکلیٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کر دیے۔ ٹرمپ اور صحافیوں میں بات چیت شروع ہوئی تو ڈونلڈ ٹرمپ نے چلتے چلتے امریکہ کے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے امیدوار بننے کا اعلان کرڈالا۔
اب آئیے ڈونلڈ ٹرمپ کی تین سب سے بڑی بدقسمتیوں کی ہلکی سی جھلک دیکھ لیں۔ پہلی بڑی بدقسمتی: ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 45ویں صدر کی حیثیت سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی بد قسمتی یہ سامنے آئی کہ ان کے مزاج اور امریکی مین سٹریم میڈیا کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ اس لیے فائر فائٹنگ‘ ہوائی فائرنگ اور جوابی فائرنگ ڈونلڈ ٹرمپ کی شناخت بن گئی۔ غیر معقول ٹوئٹس اور سوشل میڈیا نے بھی اپنا کام دکھایا۔ ایسی ہی ایک ٹوئٹ اپنی صدارت کے ابتدائی دنوں میں سابق امریکی صدر نے پاکستان کے بارے میں کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کو اس ٹوئٹ کا جواب دیا جس پر وہ کھسیانے ہو کر رہ گئے۔
دوسری بڑی بدقسمتی: ماحولیات کے عالمی اداروں‘ WHOاور عالمی فورمز میں ٹرمپ کی ناشائستہ اداکاری اور غیر ذمہ دارانہ جملے تھے جنہوں نے انہیں عالمی لیڈر بننے سے روک دیا۔
تیسری بڑی بدقسمتی: Covid-19 کی وبا ثابت ہوئی۔ کورونا جیسے صدی کے سب سے بڑے چیلنج کو سمجھنے اور اس میں سنبھلنے کے لیے ٹرمپ ایڈمنسٹریشن نہ تیار تھی اور نہ ہی اس نے امریکی قوم کو اتنی بڑی وبا میں فرنٹ لائن لیڈرشپ دینے کی قابلیت ثابت کی۔ 2020ء کے امریکی صدارتی الیکشن کے نتیجے کو آپ انہی بدقسمتیوں کی شہ سرخی سمجھ لیں۔
ٹرمپ سیاست کا سب سے بڑا حوالہ امریکہ میں نسلی اور مذہبی طور پر پیدا کی جانے والی Political Polarization ہے جس کا کلائمیکس کیپٹل ہِل میں ساری دنیا میں لائیو دیکھنے کو ملا۔ عہدِ ٹرمپ‘ امریکہ میں مقیم مسلمانوں اور ساری دنیا کے مسلمانوں کے لیے خطرناک حد تک مایوس کُن رہا جس کا سب سے بڑا مظاہرہ دنیا کو اس وقت دیکھنے کو ملا جب مسلمانوں کے قبلہ اوّل میں امریکی سفارت خانہ منتقل کرنے کا اعلان جاری ہوا۔ ٹرمپ دور کا تیسرا حوالہ گلوبل کانفلکٹس کو بڑھانے کا ملتا ہے۔ چوتھا حوالہ میکسیکو کے ساتھ 1600کلومیٹر لمبی دیوار کی تعمیر تھی۔
امریکہ میں الیکٹورل فراڈ کا شور پچھلے پانچ سال میں دو دفعہ بلند ہوا۔ پہلا تب جب ہیلری کلنٹن کو ہرانے کے لیے روس پر بے ڈھنگے الزام لگائے گئے اور دوسرا وہ جس کے ذریعے ٹرمپ نے جو بائیڈن کے حق میں الیکشن چوری کیے جانے کا نعرہ لگایا۔ اس کے علاوہ بھی دنیا کے کئی ملکوں میں الیکٹورل فراڈ کے نام پر بڑے بڑے ہنگامے اور احتجاج ہوتے ہیں‘ لیکن جہاں الیکشن منعقد کروانے والے ادارے اور سٹاف چوکس‘ ٹرینڈ اور تیار ہوں‘ وہاں ووٹ ڈالنے والے مطمئن رہتے ہیں۔ کیا امریکہ کی کمزور جمہوریت چار سال بعد الیکٹورل فراڈ کو پیچھے چھوڑ جائے گی؟ یا کوئی اور صدر آنے والے کے لیے اوول آفس کی میز پر پھر یہ تحریر چھوڑے گا: ''Joe! You know, I won the election‘‘۔ (ختم)

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں