"AIZ" (space) message & send to 7575

لازوال دوستی

موجودہ دنیا سیاسی اعتبار سے درجنوں قومی ریاستوں پر مشتمل ہے۔ہر ریاست اپنے گردوپیش میںواقع ریاستوں کے ساتھ اچھے تعلقات کو استوار کرنے کی خواہاں ہوتی ہے۔ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ریاستوں کی اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
مملکت خداداد پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے جس کے گردوپیش میں بسنے والے ملک بالعمو م پاکستان کے ساتھ مثبت تعلقات رکھتے ہیںلیکن پاکستان کا بڑا ہمسایہ ملک بھارت نظریاتی کشمکش اور بعض بنیادی تنازعات کی وجہ سے پاکستان سے عداوت پر تلا رہتا ہے۔پاکستان کے دوسرے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات میں بہت سے اتار اور چڑھاؤ آتے رہے ۔کبھی پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات خوشگوار اور کئی مرتبہ ناخوشگوار رہے۔ اس صورتحال میں ریاست کو اپنی بقاء اور ترقی کے لئے بعض ہمدرد اور مضبوط دوستوں کی ضرورت محسوس ہوتی رہی۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پاکستان کو چین کی شکل میںایک انتہائی ہمدرد اور غیر معمولی تعاون کرنے والا دوست میسر رہا ہے ۔ اسی طرح پاکستا ن کے ترکوں کے ساتھ بہترین دوستی اور مثالی تعلقات رہے ۔
عالم عرب میں سعودی عرب غیر معمولی اہمیت اور حیثیت کا حامل ہے۔حرمین شریفین کی نسبت سے امت مسلمہ کی اس خطے کے ساتھ غیر معمولی روحانی اور نظریاتی وابستگی ہے۔ سعودی عرب نے ہر مسلمان ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہترین سطح پر استوار رکھا،بالخصوص پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات ہر دور میں غیر معمولی رہے ہیں ۔ شاہ فیصل مرحوم پاکستان اور اہل پاکستان سے بہت محبت کرتے تھے ۔ ان کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد ان کے بھائیوں نے بھی ان کی روایات کو برقرار رکھا۔ پاکستان کی تاریخ میں جتنے بھی اقتصادی یا سیاسی بحران آئے ان کے حل کے لئے سعودی حکومت اور پاکستان میں موجود سعودی سفیروں نے نمایاں کردار اد ا کیا۔ شمالی علاقہ جات بالاکوٹ اور گلیات کے علاقوں میں آنے والا ہولناک زلزلے کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی بے گھر ہو گئے۔ ان کی بحالی کے لئے سعودی عرب نے غیرمعمولی کردار ادا کیا اور کروڑوں ریا ل کے منصوبہ جات کے ذریعے گھروں کی آباد کاری اورمتاثرین کی خورونوش، رہائش ، ادویات اور لباس سے متعلقہ ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سعودی حکومت اور پاکستان میں موجود سعودی سفیر نے نمایاں کردار اد ا کیا۔
پاکستان نے واجپائی کے دور میں بھارت کے دباؤ سے نکلنے کے لئے ایٹمی دھماکے کئے۔ ان ایٹمی دھماکوںکے بعد پاکستان کو زبردست اقتصادی دباؤ کا سامنا تھا، ان ایام میں سعودی عرب نے پاکستان کا غیر معمولی دوست ہونے کا ثبوت دیا اور کئی ماہ تک ہزاروں بیرل مفت تیل فراہم کر کے پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لئے نمایاں کردار ادا کیا۔سعودی عرب نے حالیہ دور حکومت میں بھی پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے کروڑوں ڈالر کی خطیر رقم پاکستان کو ہدیہتہً دی جس کے نتیجے میں پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کو غیر معمولی سہارا حاصل ہوا ۔اور پاکستان کے کے روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں واضح طور پر بہتر ہو گئی ۔سیاسی اعتبار سے بھی پاکستان میںجب کبھی ڈیڈ لاک لگا سعودی عرب کے نمائندگان نے اس ڈیڈلاک کو ختم کرنے کے لئے اپنی خدمات کو پیش کیا ۔قومی اتحاد اور پیپلز پارٹی کی کشمکش کے دوران ملک سیاسی عدم استحکام سے دوچار ہو چکا تھاسعودی عرب کے پاکستان میں موجود سفیر نے حزب اختلاف اور حکومت کے درمیان رابطوں کو بہتر بنا نے کے لئے پل کا کردار ادا کیا اور پاکستان کو سیاسی اعتبار سے مستحکم کرنے کے لئے جس حد تک ممکن تھا کردارادا کیا ۔اسی طرح پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اور جنرل پرویز مشرف کے درمیان جب سیاسی کشمکش کا آغاز ہوا تومیاںصاحب کو جیل کا سامنا کرنا پڑا۔میاں صاحب کو جیل سے نکلوا کر بیرون ملک منتقل کرنے کے لئے بھی سعودی عرب نے اپنا کردار ادا کیا ۔
پاکستان کے ہزاروں کی تعداد میں ایسے طلبہ ہیں جنہوں نے سعودی عرب کی یونیورسٹیوں سے اعلی تعلیم کو حاصل کیا اور اس کے بعد سعودی عرب رہ کر یاپاکستان میںواپس آکر دینی تعلیم اور دعوت دین کا فریضہ احسن طریقے سے انجام دیا۔ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ، جامعہ ام القری مکہ مکرمہ ،اور جامعۃ الامام ریاض سے ماضی میں بھی میں پاکستانی طلبہ تعلیم حاصل کرتے رہے اورموجودہ دورمیں بھی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد روزگا ر کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہے اور وہاں سے زرمبادلہ کی رقم اپنے ملک بھجواکر ملک کی معیشت کوبہتر بنانے میں اپنا کردار اد اکر رہی ہے ۔ 
23 ستمبر کواسلام آباد میں سعودی عرب کے قومی دن کی تقریب تھی جس میں ملک کی نمایاں دینی اور سیاسی شخصیات موجود تھیں۔ اس پروقار تقریب کے ذریعے جہاں ملک کی اہم شخصیات کو ایک دوسرے سے ملاقات کا موقع فراہم کیا گیا وہیں پر مہمانوں کے لئے ایک پر تکلف ضیافت کا اہتمام بھی کیا گیا۔ ضیافت راویتی عرب مہمان نوازی کا دلکش منظر پیش کر رہی تھی۔ قومی دن کی اس تقریب میں سعودی عرب کے سفیر مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ پر جوش انداز میں شرکائے تقریب کے ساتھ علیک سلیک، مصافحہ اور معانقہ کرتے ہوئے نظر آرہے تھے۔ ان کے چہرے پر پاکستانیوں کے لئے محبت اور لگاؤ کے تاثرات بڑے واضح تھے ۔ شرکاء سے ان کا انداز تکلم اس بات کا غماز تھا کہ سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے ساتھ مثالی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لئے اپنا کردار اد کرتا رہے گا۔تقریب میں شریک حزب اقتدار ، حزب اختلاف کے رہنماؤں اور نمایاں مذہبی شخصیات کے لئے سعودی سفیر کے رویہ میں یکساں جوش اور محبت پائی جا رہی تھی۔ اس تقریب میں شمولیت کے دوران میرے ذہن میں سعودی عرب کی طرف کئے جانے والے ماضی کے کئی سفروں کا خیال بھی آرہا تھا۔ان سفروں کے دوران میں نے محسوس کیاکہ سعودی عرب کئی اعتبار سے ایک مثالی ریاست ہے جس میں جرم و سزا، پولیس ، تعلیم اور صحت کی معیاری سہولیات موجود ہیں۔ سعودی عرب میں قتل وغارت گری ، منشیات ، جسم فروشی اور گداگری کے واقعات دور دور تک نظر نہیں آتے ۔ جو مضبوط حکومتی ڈھانچے کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔سعودی عرب میں پولیس کے محکمے سے وابستہ ایک عام اہلکارکا رعب اور دبدبہ بھی وہاں پر موجود بڑے سے بڑے بااثر شخص کو مرعوب کئے رکھتا ہے ۔جس کے نتیجے میں ہر کس وناکس قانون کا احترام کرنے پر آمادہ رہتا ہے ۔
سعودی عرب کے سفر وں کے دوران وہاں کا مثالی امن وآمان دیکھ کر بے اختیار لبوں پر یہ دعا آجاتی ہے کہ اے کاش اللہ تبارک وتعالیٰ پاکستان میں بھی اس قسم کا بے مثال امن و امان قائم کردے اور اس کی معیشت کو بھی مستحکم کر دے ۔ مسلمانوں کی اکثریت سعودی عرب کا سفر حج اور عمرے کی نیت سے کرتی ہے۔ ان سفروں کے دوران بآسانی اس حقیقت کا مشاہدہ کیاجا سکتا ہے کہ سعودی حکومت نے حج وعمرہ کرنے والوں کے لئے بہترین سہولیات کو فراہم کر رکھا ہے ۔ مختلف ممالک کے لاکھوں افراد مکہ اورمدینہ میں جمع ہوتے ہیں لیکن کسی شخص کو بھی اپنی جان ، مال اور عزت کے حوالے سے کسی قسم کا خطرہ اور اندیشہ لاحق نہیں ہوتا۔میں نے ماضی کے سفروں کے دوران اس بات کو محسوس کیا۔ہر آنے والے دن حرمین شریفین کی توسیع اور انتظامات کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری و ساری ہے ۔حرمین شریفین کی خدمت کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کے دنیا کی مختلف زبانوں میں تراجم کے ساتھ اشاعت کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہے اور ہر مسلمان کو اپنی قومی زبان میں باترجمہ قرآن بآسانی میسر آجاتا ہے ۔یہ کار خیر ہر اعتبار سے قابل تحسین ہے ۔ اس رمضان المبارک میں مجھے سعودی عرب کا سرکاری مہمان بننے کا موقع ملا۔ میں نے اسلام کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے اعلیٰ حکام کے دلوں میں پاکستان کے بارے میں بہترین احساسات اور جذبات کو موجزن دیکھا ۔
برادر اسلامی ملک کے قومی دن کی تقریب پر پوری پاکستان قوم کی نیک تمنائیں سعودی عرب کے ساتھ ہیں اور سعودی عرب کے امن و امان اور اقتصاد کی بہترین صورتحال کو ہم اپنے ملک میں بھی دیکھنے کے خواہاں ہیں ۔اللہ تبارک وتعالی پاک سعودی دوستی کو ہمیشہ برقرار رکھے ۔ آمین

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں