"AIZ" (space) message & send to 7575

قرآن مجید سے وابستگی

جامعہ سلفیہ ڈھاکہ بنگلہ دیش کا ایک معیاری تعلیمی ادارہ ہے۔ تقریباً 450کنال رقبے پر بنا یہ ادارہ تعلیم وتربیت کے بہت سے تقاضوں کو پورا کر رہا ہے۔ یہاں دو ہزار طلبہ اور ایک ہزار طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ طلبہ کی بڑی تعداد جامعہ کے ہاسٹل ہی میں قیام پذیر ہے۔ جامعہ کے مہتمم شیخ عبدالرزاق یوسف ایک نمایاں محقق اور عالم دین ہیں جو اپنی تدریسی اور تقریری صلاحیتوں کی وجہ سے بنگلہ دیش میں ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت سی انتظامی صلاحیتوں سے بھی نواز رکھا ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں چار بڑے تعلیمی ادارے اور مراکز قائم کیے‘ جامعہ سلفیہ ڈھاکہ اور راج شاہی ان میں ممتاز حیثیت کے حامل ہیں۔ جامعہ سلفیہ میں ہر سال ایک پُروقار دو روزہ اسلامی کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے مقرر ین خطاب کیلئے تشریف لاتے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں۔ شیخ عبدالرزاق یوسف کے فرزند عبداللہ بن عبدالرزاق بھی اپنے والد کے نقش قدم پہ چل رہے ہیں اور اپنی تحقیقی‘ تصنیفی اور تقریری صلاحیتوں کی وجہ سے ملک بھر میں مقبول ہیں۔
رواں سال سالانہ کانفرنس میں 14 فروری کو شیخ عبدالرزاق بن یوسف نے جمعہ کا خطبہ دیا اور لوگوں کو کتاب وسنت کی طرف متوجہ کیا۔ نمازِ جمعہ کے بعد بنگلہ دیش کے مشیر مذہبی امور نے کتاب وسنت کے ساتھ وابستگی کے موضوع پر اظہارِ خیال کیا اور طلبہ کی حوصلہ افزائی بھی کی۔ اس موقع پر انہوں نے علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ کی علمی اور دینی خدمات کو بھی سراہا۔ مجھے اس کانفرنس میں جمعہ کے بعد خطاب کی دعوت دی گئی۔ عوام کا ذوق وشوق اور جوش وخروش دیدنی تھا۔ میں نے اس موقع پر جن گزارشات کو سامعین کے سامنے رکھا‘ ان کو کچھ ترامیم اور اضافے کے ساتھ قارئین کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں:
اللہ تبارک وتعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے انسان کی جملہ ضروریات کو زمین سے پورا کیا اور زمین میں انسان کی سہولتوں کی فراہمی کا بہترین طریقے سے بندوبست فرمایا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جہاں انسانوں کی مادی ضروریات کو پورا کرنے کا بندوبست فرمایا وہیں روحانی اعتبار سے بھی انسان کیلئے کسی قسم کی تشنگی باقی نہیں رہنے دی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے مختلف ادوار میں انبیاء کرام علیہم السلام پر وحی کا نزول فرمایا تاکہ وہ انسانوں کی صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی کریں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس حقیقت کو سورۃ البقرہ کی آیت: 213 میں کچھ یوں بیان فرمایا ''دراصل لوگ ایک ہی گروہ تھے‘ اللہ نے نبیوں کو خوشخبریاں دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں‘ تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہو جائے۔ اور صرف انہی لوگوں نے جنہیں کتاب دی گئی تھی‘ اپنے پاس دلائل آ چکنے کے بعد آپس کے بغض وعناد کی وجہ سے اس میں اختلاف کیا۔ اس لیے اللہ نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی حق کی طرف اپنی مشیت سے رہبری کی اور اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ کی طرف رہبری کرتا ہے‘‘۔ اللہ نے حضرت ابراہیم پر صحیفے‘ حضرت موسیٰ پہ تورات‘ حضرت دائود پر زبور اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام پر انجیل کا نزول فرمایا جبکہ اپنی آخری کتاب کو نبی کریمﷺ پر نازل فرمایا۔ سورۃ الحجر کی آیت: 9 میں ارشاد فرمایا ''ہم نے ہی اس ذکر (قرآن) کو نازل فرمایا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں‘‘۔ قرآن مجید کی حفاظت کیلئے طبعی طریقوں کیساتھ ساتھ ایک اور طریقے کو اختیار کیا گیا کہ اس کو انسانوں کے قلوب اور سینوں میں محفوظ کر دیا گیا۔ اس حقیقت کا بیان اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورۃ العنکبوت کی آیت: 48 تا 49 میں کچھ یوں فرمایا ''اس سے پہلے تو آپ کوئی کتاب پڑھتے نہ تھے اور نہ کسی کتاب کو اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے کہ یہ باطل پرست لوگ شک وشبہ میں پڑتے۔ بلکہ یہ (قرآن) تو روشن آیتیں ہیں جو اہلِ علم کے سینوں میں محفوظ ہیں‘ ہماری آیتوں کا منکر بجز ظالموں کے اور کوئی نہیں‘‘۔ اس کتاب کے حوالے سے امت پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
1۔ قرآن مجید پر غیر متزلزل ایمان: ہم سب کا قرآن مجید پر غیر متزلزل ایمان ہونا چاہیے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ البقرہ کی آیت: 2 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں‘ یہ پرہیزگاروں کو راہ دکھانے والی ہے‘‘۔ جو شخص کتاب اللہ پر پختہ ایمان رکھتا ہے‘ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے گناہوں کومعاف کرتے اور اس کے معاملات کو سنوار دیتے ہیں۔ اس حقیقت کا ذکر سورۂ محمد کی آیت: 2 میں کچھ یوں کیا گیا ''اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد (ﷺ) پر اتاری گئی ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے‘ اللہ نے ان کے گناہ دور کر دیے اور ان کے حال کی اصلاح کر دی‘‘۔ 2۔ قرآن مجید کی تلاوت: جہاںقرآن مجید پر ایمان رکھنا ضروری ہے وہیں اس کی تلاوت کرنا بھی ضروری ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کتاب اللہ کی تلاوت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے سورۃ البقرہ کی آیت: 121 میں ارشاد فرمایا ''جنہیں ہم نے کتاب دی ہے اور وہ اسے پڑھنے کے حق کے ساتھ پڑھتے ہیں‘ وہ اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرے وہ نقصان والا ہے‘‘۔ 3۔ قرآن مجید پر تدبر: قرآن مجید کی تلاوت کے ساتھ اس پر تدبر کرنا اور اس کے معنی پر غور وفکر کرنا بھی ضروری ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید کے نزول کے مقاصد کے حوالے سے اس حقیقت کو سورۂ ص کی آیت: 29 میں کچھ یوں بیان فرماتے ہیں ''یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لیے نازل فرمایا کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں‘‘۔ قرآن مجید پر عمل: جہاں قرآن مجید کی آیات پر غور وفکر ضروری ہے وہیں ان آیات پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے سامنے سرتسلیم خم کرنے والے لوگ خوف اور غم سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ البقرہ کی آیت: 112 میں ارشاد فرماتے ہیں ''سنو! جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے۔ بیشک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا‘ اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا‘ نہ غم اور اداسی‘‘۔ 5۔ قرآن مجید کی تبلیغ: اللہ تبارک وتعالیٰ نے جملہ انبیاء کرام علیہم السلام کو تبلیغ کی ذمہ داری تفویض کی۔ امت مسلمہ انبیاء کرام علیہم السلام کے نقشِ قدم پر چلنے والی ہے‘ اس لیے اس پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ یہ بھی امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فریضے کو انجام دیتی رہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ آل عمران کی آیت: 110 میں ارشاد فرماتے ہیں ''تم بہترین امت ہو جو لوگوں کیلئے پیدا کی گئی کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو‘ اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو‘‘۔ چنانچہ قرآن مجید کے احکامات کا ابلاغ کرنا ہم سب کیلئے ضروری ہے۔ 6۔ قرآن مجید کے قیام کی کوشش: قرآن مجید کے ابلاغ کے ساتھ اس کے نازل کردہ احکامات کی تنفیذ کی کوشش کرنا بھی ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کام کے فوائد کو سورۃ المائدہ کی آیت: 66 میں کچھ یوں ارشاد فرماتے ہیں ''اور اگر یہ لوگ تورات وانجیل اور ان کی جانب جو کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا گیا‘ ان کے پورے پابند رہتے تو یہ لوگ اپنے اوپر سے اور نیچے سے روزیاں پاتے اور کھاتے‘ ایک جماعت تو ان میں سے درمیانہ روش کی ہے‘ باقی ان میں سے بہت سے لوگوں کے برے اعمال ہیں‘‘۔ چنانچہ بحیثیت مسلمان ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ بلادِ اسلامیہ میں اسلامی قوانین اور قرآن مجید کے احکامات کا نفاذ ہو۔
ڈھاکہ کی کانفرنس میں شریک ہزاروں لوگوں نے بڑے پُرزور انداز میں اس گفتگو کی تائید کی اور یوں یہ پروگرام اپنے جلو میں بہت سی خوبصورت یادوں کے ہمراہ مکمل ہوا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں