ذرا ملتان تک

میں نے جن دنوں ملتان سے لاہور کے لیے رختِ سفر باندھا تھا ، اُس وقت ملتان کے ادبی افق پر بہت سے تابناک ستارے جگمگا رہے تھے۔ نواں شہر میں بابا ہوٹل بالکل لاہور کے پاک ٹی ہائوس کی طرح اہلِ قلم کے لیے ''گوشۂ عافیت ‘‘ہوا کرتا تھا۔یہاں سید حیدر گردیزی اور ان کے احباب کے دم سے بڑی رونق ہوا کرتی تھی۔ارشد ملتانی،اقبال ارشد ،حسین سحر،اصغر علی شاہ،انور جٹ ، سلمان غنی، جاوید اختر بھٹی ، ممتاز اطہراورانور جمال اِن محافل کی جان ہوا کرتے تھے۔اردو اکیڈیمی کے ہفتہ وار تنقیدی اجلاس اتوار کی شام گول باغ گلگشت کالونی کے ماڈل سکول میں منعقد ہوتے تھے۔اُن دنوںڈاکٹر محمد امین اکیڈیمی کے سیکرٹری تھے۔اِن نشستوں میں عرش صدیقی ،ابنِ حنیف،ارشد ملتانی،فرخ درانی،ڈاکٹر اے بی اشرف،ڈاکٹر انوار احمد ،ڈاکٹر رئوف شیخ، صلاح الدین حیدر،علمدار حسین بخاری اور دوسرے ممتازاہلِ قلم باقاعدگی سے شریک ہوتے تھے۔
ڈاکٹر اے بی اشرف اِن نشستوں کی رُوداد روزنامہ امروز لاہورکے سنڈے میگزین میں شائع کراتے تھے۔امروزملتان کے مدیر اقبال ساغر صدیقی عمدہ انشائیہ نگار بھی تھے، ان کی ٹیم میں ولی محمد واجد ،ابنِ حنیف ،حنیف چودھری ،نوشابہ نرگس جیسے تخلیق کار شامل تھے۔شہباز سرائیکی سنگت اور سرائیکی مجلس کے مشاعروں میں امیدملتانی ،ایم بی اشرف،مشکور قطب پوری،حبیب فائق اورعباس ملک نمایاں ہوا کرتے تھے۔ بزرگ شاعر حزیں صدیقی صدر بازار میں رہائش پذیر تھے ، ان کی بیٹھک بھی اہلِ قلم کا ڈیرہ بنی رہتی تھی۔ یہاں کرامت گردیزی،ایاز صدیقی،اسلم یوسفی،تابش صمدانی ، شوذب کاظمی، محسن گردیزی، رفعت عباس اور فہیم اصغر اکثر نظر آتے تھے۔ شہر کے اہم مشاعروں میں ممتاز العیشی،عاصی کرنالی،اسلم انصاری، ہلال جعفری جیسے شعرا نمایاں تھے۔ اطہر ناسک ،رضی الدین رضی،شاکر حسین شاکر،کاشف مراد کاشف،سلیم ناز،اظہر علی،ارزق عدیم، برزم راقی،شوذب کاظمی اور دیگر نوجوان شعرا اپنی پہچان کے سفر پر رواں دواں تھے۔
آج اتنے برس بعد ملتان جانا ہوا تو احساس ہوا کہ وقت نے لاہور کی طرح ملتان کی فضا بھی خاصی تبدیل کر دی ہے۔ لاہور کی طرح ملتان میں بھی سڑکوں پر پُل تعمیر ہو گئے ہیں۔ یارِ عزیزرضی الدین رضی نے مجھے ملتان آرٹس کونسل میں قائم ادبی بیٹھک کی ہفتہ وارنشست میں مدعو کیا۔ اس کے دفتر میں بیٹھے تو وہیں خوبصورت شاعر قمر رضا شہزاد بھی آگیا جو ان دنوں ملتا ن ہی میں رہائش پذیر ہے، اس کا تعلق استاد بیدل حیدری کے شہر کبیر والا سے ہے ۔قمر رضا شہزاد اور میں نے ایک ساتھ ایم اے کاامتحان دیا تھا۔ان دنوں خالد اقبال بھی ہمارے ہمراہ تھا جو اس وقت ریڈیو پاکستان ملتان کا سینئر پروڈیوسر ہے۔ ہم کافی دیر رضی کے دفتر میں ادبی صورت حال پرگپ شپ کرتے رہے۔چھ بجے ملتان آرٹس کونسل میں قائم ادبی بیٹھک پہنچ گئے جو وہاں سے چند قدموں کے فاصلے پر ہے۔ ادبی بیٹھک میں شہر کے اہل قلم ہفتہ واراکٹھے ہوتے ہیں۔ ہر بارکوئی نہ کوئی تقریب رکھ لی جاتی ہے۔اس بار امریکہ سے آئے ہوئے ممتاز شاعرکرامت گردیزی کی صدارت تھی۔ خاکسار کو مہمان بنایا گیا، ہمراہ ہائیکو فیم ڈاکٹر محمد امین بھی تھے جو ایک شفیق انسان ہیں اورفلسفے کے استاد ہیں۔ملتان کے کئی کالجوں میں پرنسپل اوربہائوالدین زکریا یونیورسٹی سے وابستہ رہے ۔اِن دنوں کسی حد تک ریٹائر منٹ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ہم انہیں ہائیکو کا بانی بھی کہا کرتے تھے کہ انہی کی وساطت سے ہم ہائیکو کی صنف سے متعارف ہوئے تھے۔ پاکستان میں 'ہائیکو ‘‘کے نام سے ان کا پہلا مجموعہ ملتان سے شائع ہواتھا۔ہائیکو کا دوسرا مجموعہ حیدرگردیزی کا''چاندنی کے ورق‘‘ اور تیسرا راقم الحروف کا ''روشنی کے پھول‘‘ تھا۔اُن دنوں نوجوان شعراء کو اقبال ارشد کی گہری رفاقت میسر تھی۔وہ ریڈیو سے بابا ہوٹل آجاتے،وہاں سب نوجوان شعرا بھی اکٹھے ہو جاتے اور دیر تک وہاں موجود رہتے۔ بابا ہوٹل میں جو احباب اکثر و بیشتر نظر آتے ان میں اطہر ناسک ، رضی الدین رضی ، طفیل ابنِ گُل،اظہر سلیم مجوکہ، عدیل اختر،محسن گردیزی،نوازش علی ندیم، شاہین کہروڑوی،شفیق آصف اورکئی نوجوان شعراء ہوا کرتے تھے۔ با با ہوٹل سے اٹھ کر ہم کبھی ریلوے اسٹیشن چلے جاتے اور کبھی گھنٹہ گھر سے دولت گیٹ تک پیدل آتے۔ ہم نے ملتان میں جب کا روان ِادب کے ہفتہ وار اجلاس شروع کیے تو اقبال ارشد کی
سرپرستی حاصل رہی۔ وہ پورا زمانہ ملتان آرٹس کونسل کی ادبی بیٹھک میں یاد کیا جارہا تھا۔ ضیاء ثاقب ،قمر رضا شہزاد، رضی الدین رضی ،کرامت گردیزی اور ڈاکٹر محمد امین نے اظہار خیال کیا ۔شاکر حسین شاکر ٹی وی کی ریکارڈنگ کے سبب قدرے تاخیر سے تشریف لائے۔ ملتان کے نئے شعرا سے تعارف ہوا۔ بلا شبہ ملتان شاعری کے حوالے سے ہمیشہ زرخیز رہا ہے۔آج بھی بہت سے نوجوان شاعر توانا شاعری میں مصروف ہیں جن میں سہیل عابدی، ساحل نقوی، ضیاء ثاقب اورکئی دوسرے نمایاں ہیں۔ آرٹس کونسل کی اِس نشست میں بہت مدت بعد بھائی وسیم ممتازسے ملاقات ہوئی،وہ مظفرگڑھ کسی کام سے گئے ہوئے تھے اور سیدھے اس تقریب میں پہنچے تھے۔نوازش علی ندیم سے ملاقات نہ ہوسکی کہ وہ دفتری امور کے حوالے سے ایک روز قبل اسلام آباد روانہ ہوچکے تھے ۔لاہور کی طرح اب ملتان بھی بہت سے سینئر اور بزرگ اہلِ قلم سے خالی ہو چکا ہے۔عرش صدیقی،عاصی کرنالی، ابنِ حنیف،حزیں صدیقی،ارشد ملتانی،حیدر گردیزی کے بعد اصغر علی شاہ ،ڈاکٹر محمد امین ،اقبال ارشد ،حسین سحر کا دم غنیمت ہے۔اقبال ارشد شہر میں بہت کم آتے ہیں۔بیٹے کی وفات اور بینائی کم ہونے کے سبب وہ گھر کے ہو رہے ہیں۔ رضی الدین رضی اور شاکر حسین شاکر کے دم سے ادبی فضا قائم ہے۔اللہ تعالیٰ یہ جوڑی سلامت رکھے، دونوں بے حد متحرک تخلیق کار ہیں۔
قمر رضا شہزاد ، شاکر حسین شاکر اور رضی الدین رضی نے ہمیںشہر کی ادبی صورت حال کے حوالے سے ''اپ ڈیٹ‘‘ کیا ۔ ملتان کے گردو نواح سے تعلق رکھنے والے اہل قلم بھی زیر ِبحث آئے۔کبھی بہاول پور،لودھراں،شجاع آ باد ،مظفرگڑھ ،لیہ، کبیر والا،خانیوال، میاں چنوں، چیچہ وطنی، تلمبہ، وہاڑی میں ادبی تقریبات کثرت سے ہوتی تھیںمگر یہ سلسلے اب معدوم ہو رہے ہیں۔بہت سے سر گرم، فعال اور سینئر شعراء اور ادباء انتقال کر چکے ہیں ۔مبشر وسیم لودھی لودھراں میں گوشہ نشین ہے۔ یہی حال بہاولپور میں منور جمیل اور ان کے احباب کا ہے۔خانیوال کے طاہر نسیم ،ضیغم شمیروی، انور بیگ اورشام جعفری وفات پا چکے ہیں۔ کبیر والہ میں استاد بیدل حیدری شعری تربیت کے ادارے سے کم نہ تھے ۔انہوں نے نئے لکھنے والوں کی بہت بڑی تعداد کی باقاعدہ شعری تربیت کی ۔ان کی وفات کے بعد یہ تہذیبی سلسلہ دم توڑ چکا ہے۔اب توچیچہ وطنی اور ساہیوال کی نشستیںبھی کسی حد تک ویران ہیں۔جھنگ میں صفدر سلیم سیال اور فیصل آباد میں ریاض مجیدکا دم غنیمت ہے۔ ملتان کی ادبی باگ ڈور رضی الدین رضی اور شاکر کے ہاتھ میں ہے۔ بزرگوں میں اصغر علی شاہ اورڈاکٹر محمد امین نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ادبی بیٹھک میں آجاتے ہیں۔اسلم انصاری کسی حد تک گوشہ نشینی سے گزر رہے ہیں،وہ بہت کم محافل میں آتے ہیں۔خالد مسعود کا حوالہ اب ملتان کا نہیں رہا،مزاحیہ شاعری میں وہ عالمی شہرت اختیار کر چکے ہیں ۔ جنوبی پنجاب اور خصوصاً ملتان کے مسائل اور احوال کے حوالے سے اُن کی تحریروں اور کالموں کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔عرصے بعد اپنے شہر جا کر بہت اچھا لگا۔اقبال ارشد کا شعربلا تبصرہ حاضر ہے:
تُو اسے اپنی تمنائوں کا مرکز نہ بنا
چاند ہر جائی ہے ہر گھر میں اتر جاتا ہے

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں