مقابلے کا امتحان اور محدود زبان

ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کے مطابق 2018ء میں سی ایس ایس کا امتحان انگریزی کی بجائے اردو میں لینے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اردو زبان کے حامیوں کے پاس سب سے بڑی منطق صرف یہ ہی ہے کہ جاپان دنیا کا ترقی یافتہ ملک ہے اور وہاں پر ان کی اپنی مقامی زبان ہی رائج ہے جبکہ اس منطق کے پیچھے حقائق یہ بتاتے ہیں کہ جاپان کی ترقی کا راز صرف مقامی زبان کو بطور تدریس اپنانا نہیں بلکہ دنیاکے جدید ترین یعنی سائنسی علوم کا ترجمہ اپنی زبان میں کرنا اور علم سے مراد صرف سائنسی علم کو ترجیح دینا ہے جس کی بنیا د پر وہ دنیا کی جدیدترین ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔ روزمرہ بول چال خط و کتابت بلاشک مقامی زبان میں ہی آسان اور مکمل رہتی ہے مگر جب جدید اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کی بات ہو توچونکہ دنیا کا جدید ترین علم یعنی کتابیں انگریزی زبان میں ہی ہیں اس لئے ہم جتنے بھی دعوے کر لیں ہمیں انگریزی میں لکھی ہوئی کتابوں سے ہی استفادہ کرنا پڑ تا ہے ۔ سی ایس ایس امتحان کو عرف عام میں مقابلے کا امتحان کہتے ہیں لہذا اسکی تیاری کے لئے امیدوار بین الاقوامی مصنفوں کی انگریزی زبان میں لکھی ہوئی کتب سے استفادہ کرتے ہیں ۔ سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لیا جانا عملی طور پر عجیب اور مشکل نظر آتا ہے ۔ بالخصوص تمام سائنسی علوم جیسے کیمسٹری ، فزکس ، انوائرنمنٹل سائنس حتیٰ کہ سماجی علوم جیسے معاشیات ، سوشیالوجی ، پولیٹیکل سائنس ، انٹرنیشنل ریلیشنز کے اندر جو اصطلاحات Jargon) (استعمال ہوتی ہیں وہ صر ف انگریزی زبان سے ہی آتی ہیں۔ گویا عام زندگی میں بھی آپ اردو میں چیز تحریر کرتے ہوئے جو الفاظ اردو حروف تہجی میں لکھتے ہیں دراصل وہ لفظ انگریزی ہی کے ہوتے ہیں۔ جیسے تھرمامیٹر ایک بڑی عام اور بنیادی سی چیز ہے مگر آج تک ہم اس کا ترجمہ نہیں کر پائے ہیں ۔ اب آپ ڈیٹرنسDeterrence) (کا لفظ انگریزی کے مطابق اردو میں لکھ لیتے ہیں مگر اردو زبان میں کوئی لفظ موجود نہیں ۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے جب اردو کو دفتری زبان کے طور پر نافذ کرنے کے احکامات جاری کئے تو چیف جسٹس صاحب کو ذاتی محفل میں کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم نے گول کیپر کو اردو میں ترجمہ کرنے کی جو کوشش کی ہے اس کے نتیجہ میں ہم ایک لفظ تو نہیں ڈھونڈسکے البتہ گول کیپر کے معنی کے قریب تین الفاظ کی مدد سے پہنچ سکے ہیںاور وہ کچھ یوں ہیں ''محافظ مقام دخول‘‘ اس کے بعد پوری محفل قدرے شرمندگی والی ہنسی میں مبتلا ہوگئی ۔ 
قارئین کوئی بھی زبان خود سے ترقی نہیں کرتی بلکہ کسی قوم کی ترقی کے نتیجہ میں وہ زبان خود بخود ترقی اور وسعت پکڑتی ہے اس کی مثال یوں ہے کہ کمپیوٹر جن لوگوں نے ایجاد کیا انہی لوگوں نے اسے یہ نام دیا ۔ اسی طرح کمپیوٹر میں جتنے آلات شامل ہیں جیسے سی پی یو، ریم ، میمری کارڈیہ نام بھی ایجاد کرنے والوں نے دیئے ۔ اگلے مرحلے میں ایجاد کردہ چیز کے نام پر محاورے ایجاد ہو جاتے ہیں جیسے یہ فقرہ بولا جا تا ہے کہ اس کا دماغ کمپیوٹر کی طرح کام کرتا ہے ۔ آپ موبائل کی مثا ل لے لیں ایس ایم ایس کانام موبائل ایجاد کرنے والوں نے اسے دیا ۔ اسی طرح موبائل سے متعلق الفاظ جیسے سگنل ، وائی فائی ، چارجر سب انگریزی ہی کے الفاظ ہیں اور ہم انہی الفاظ کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں ۔ اب آپ خود سوچیں کہ سی ایس ایس کے امتحانات میں جہاں جدید ترین اصطلاحات کا ذکر ہوتا ہے اس کی اردو ہمارے پاس موجود نہیں ہے۔ اس کی تازہ ترین مثا ل سموگ ہے ۔ یہ لفظ smoke اور fog کو ملا کر بنایا گیا ہے ۔ اسی طرح انگریزی زبان میں یہ ایک نیا رجحان ہے کہ وہ دو الفاظ کو ملا کر ایک لفظ بنا رہے ہیں۔ جیسے coffice ، اب اس لفظ کا مطلب دفتروں میں کافی کا بکثرت پیا جانا ہے۔ یعنی coffee اور office کے الفاظ کو ملا کر یہ لفظ ہی نہیں پورا پیغام بناہے ۔ اب آپ خود سوچیں کہ کیا ہماری قومی زبان میں کوئی ایسا جدید رجحان پایا جانا تو کجا ہم ابھی تک اڑے )ڑ ( اورحمزہ )ء (سے شروع ہونے والے الفاظ نہیں بنا سکے۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اردو زبان سی ایس ایس میں رائج کرنے کا فیصلہ جس عدالت نے سنایا ہے وہ فیصلہ انگریزی زبان میں جاری ہوا ہے ۔ اگر آپ دفتری زبان کا مطالعہ کریں تو اردو میں کوئی نوٹس یا خط جاری کیا بھی جائے تو انگریزی کا کوئی نہ کوئی لفظ استعمال کرنا مجبوری ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ انگریزی زبان ہمارے لئے زیادہ اچنبھے کی بات نہیں ہے کیونکہ برطانوی راج کے نوے برسوں میں یہ ہی زبان سرکاری طور پر رائج تھی اور مقابلے کا امتحان اسی وقت سے جاری ہے اور ہندو آبادی بکثرت اس امتحان میں اس لئے پاس ہوتی تھی کہ انہوں نے انگریزی کو انگریزوں کی آمد کے ساتھ ہی اپنا لیا تھا جبکہ مسلمان اس زبان کے خلاف فتوے تک جاری کرتے تھے۔ آج کے دور میں ایک مقابلہ بین الاقوامی دنیا یعنی 
گلوبلائزیشن کی وجہ سے جاری ہے جس میں اعلیٰ تعلیم کا حصول ہو تجار ت کرنا یا میڈیا سے منسلک ہونا انگریزی زبان پر دسترس ہونا لازم ہوتا ہے۔ اب جو امیدوار اردو کی وجہ سے سی ایس ایس پاس تو لیں گے مگر بیر ون ملک تعیناتی یا تربیت کے دوران ان کا واسطہ پھر اسی زبان سے پڑے گا۔ اس لئے اس کے رائج کرنے کے تجربے اور بحث میں پڑنے سے کہیں بہتر ہے کہ پہلی جماعت سے اردو کے ساتھ ہی انگریزی زبان بھی سیکھا دینی چاہیے ۔ انگریزی زبان بین الاقوامی سطح پر بحیثیت سیکنڈ لینگوئج رائج ہو چکی ہے۔ یہ ایک مصدقہ حقیقت ہے اس لئے اس حقیقت سے فرار اختیار کرنے کی بجائے اس زبان کو سیکھنے پر توجہ دینی چاہیے وگرنہ css ہی نہیں گلوبلائیزیشن کے مقابلے میں ہم باقی دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ کیونکہ انگلش زبان جدید علم کا درجہ ہی نہیں واحد وسیلہ بھی ہے جبکہ اردو ابھی "ڑـ " اورـــ "ئ"سے شروع ہونے والے الفاظ کی تلاش ،ایجاد اور انتظار میں ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں