سابق وزیر اعظم نے اپنی تقاریر میں بارہاکرپشن کی ایک قسم کک بیکس کا ذکر کیا تو بہت سارے لوگوں نے اس بارے جاننے کی کوشش کی ، اگرچہ انہیں یقین تھا کہ یہ کرپشن ہی کی ایک قسم ہے مگر وہ اس کی تفصیل پوچھنے میں دلچسپی لیتے نظر آئے ۔ کک بیکس دراصل کسی بھی بڑے منصوبے میں سے کمیشن کے طور پر رقم کا ایک بڑا حصہ اپنے حصے کے طور پر رکھنا کہلاتا ہے ۔ کرپشن کی یہ قسم کسی بھی جاری بڑے ترقیاتی منصوبوں میں سے اس کا ٹھیکہ جاری کرتے ہوئے تعمیراتی کمپنی سے طے کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کی ایک اور اصطلاح Side Kicksہے جس کا مطلب قریبی رشتے دار ہوتا ہے۔ پاکستان میں کرپشن بالخصوص کک بیکس عام طور پر سائیڈ ککس کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے ۔ اس لئے پڑھے لکھے لوگ صرف کک بیکس کی بجائے سائیڈ ککس کا استعمال بھی کر رہے ہیں کیونکہ سابق وزیر اعظم جو کہ اب صرف ملزم نہیں رہے ، اپنے قریبی ترین رشتے داروں سمیت زیر تفتیش رہے ۔
آئیے اب چلتے ہیں کرپشن کی کچھ مزید اقسام کی طرف جن میں سب سے بڑی اور خطرناک کرپشن Embazzlementکہلاتی ہے۔ اس کا مطلب سرکاری بینکوں سے بڑے بڑے قرضے یا دیگر فنڈز میں سے بڑی رقوم ہڑپ کر جانا ہوتا ہے۔ کرپشن کی اگلی قسم Nepotismکہلاتی ہے۔ یہ کافی معروف اصطلاح ہے جس کا اردو میں ترجمہ بھی مستعمل ہے جس کو اقرباء پروری کہتے ہیں۔ اب آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ نوکریوں میں بھرتی کرتے وقت قریبی رشتے داروں کو میرٹ سے ہٹ کر بھرتی کرنے کا نام نیپوٹزم کہلاتا ہے۔ کرپشن کی اگلی قسم قدرے مختلف اور دلچسپ ہے اس کو Palm Greasingیا Speed Moneyکہا جاتا ہے ۔اردو میں اس کا ترجمہ مٹھی
گرم کرنا اگرچہ موجود ہے مگر یہ پوری طرح سے کرپشن کی اس نسل کا احاطہ نہیں کرتی ۔ کیونکہ کرپشن کو بطور مضمون پڑھانے والے کرپشن کے ہاتھوں اتنے مجبو ر ہیں کہ وہ اس قسم کو مکمل غیر قانونی تصور نہیں کرتے ۔ بات کچھ یوں ہے کہ آپ اگر ایک دفتر میں گئے جہاں آپ کی کوئی فائل رُکی ہوئی تھی جیسے کوئی کاغذ آپ کے نام جاری ہونا تھا مگر کسی کوتاہی کی وجہ سے نظر انداز ہو رہا تھا اور آپ کسی اہلکار کو چند روپے دے آتے ہیں تاکہ وہ اسے وہ ترجیحی بنیادوں پر یا دفتر کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد بھی وہ آپ کی فائل پر کام جاری رکھتا ہے اور یوں آپ کا وقت بچاتے ہوئے آپ کے نام جاری کر وا دیتا ہے تو اس کو سپیڈ منی کہا جاتا ہے۔ یعنی ایسا پیسہ جس نے آپ کی فائل کی رفتار کو تیز کر دیا اور یوں آپ نے کسی اور کا حق مارے بغیر اس کو حاصل کر لیا تو یہ قدرے کم غیر قانونی ہے۔ اسی لئے کرپشن کے ماہرین اسے کم ترین کرپشن کا نام دیتے ہیں۔ چلتے ہیں کرپشن کی ایک اگلی قسم کی طرف جسے Hush Moneyکہا جاتا ہے ۔ اپنی کرپشن کو چھپانے کی خاطر کسی ہمراز کا منہ بند رکھنے کیلئے جو رقم آپ اسے دیتے ہیں وہ ہش منی کہلاتی ہے۔ ہمارے ملک میں کرپشن کی یہ قسم بھی کافی حد تک ایک متعدی مرض کا درجہ رکھتی ہے ۔
قارئین !کرپشن کی اگلی قسم بہت خطرناک ہے جس کو ماہرین ناگزیر کرپشن کا نام دیتے ہیں اسے انگریزی میں In Builtکا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اس سے مراد کچھ یوں ہے کہ آپ نے ایک ملازم ماہانہ تنخواہ پر رکھا مگر جو تنخواہ آپ نے اس کی مقرر کی اس کے عوض اگر وہ پورا مہینہ سادہ روٹی صرف دال کے ساتھ کھائے گھر میں صرف پنکھا اور ایک ٹیوب لائٹ جلائے اور اس کے زیرکفالت صرف دو لوگ ہوں تب بھی وہ گزارا نہیں کر سکتا تو وہ کرپشن پر مجبور ہوگااور اگر اسے موقع نہیں مل سکتا تو وہ بہت اذیت کے ساتھ گزر باش کرے گا۔ اس قسم کی کشمکش کا شکار لوگ بعض اوقات خود کشی جیسے انجام کا شکار ہوتے ہیں۔ اس لئے ماہرین کہتے ہیں کہ سرکاری وذاتی ملازمین میں سے ایسے لوگوں کی کم از کم اجرت فوراً بڑھانی چاہیے یہاں تک کہ وہ اپنی کم از کم معیارِ زندگی یا بقائے زندگی برقرار رکھ سکیں ۔
کرپشن کی اگلی قسم بالخصوص پاکستان کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ آ پ کے ذہن میں اپنے گردونواح کے لوگ ، حالات و اقعات آنا شروع ہو گئے ہوں گے مگر یہ قسم شاید آپ کے نوٹس میں نہ ہو جی ہاں کرپشن کی یہ قسم موسمی کرپشن یعنی Seasonal Corruptionکہلاتی ہے ۔ قصہ کچھ یوں ہے ایک مڈل کلاس کا بندہ جس کی تنخواہ تقریباً ایک لاکھ روپے ماہانہ ہے وہ شدید گرمیوں کے مہینے جیسے جون ، جولائی اور اگست میں اس کا شکار ہو جاتا ہے یا بالکل اس کے قریب سے گزرتا ہے ۔ ہوتا یوں ہے کہ ائیر کنڈیشنر اب عام زندگی میں ایک لگژری سے بنیادی ضرورت کا درجہ حاصل کر چکا ہے اور اگر ایک گھر میں دو ائیر کنڈیشنر اوسط دس گھنٹے بھی چلیں تو ماہانہ بل بیس ہزار کے قریب پہنچ جاتا ہے اور یوں ایک لاکھ تنخواہ لینے والے کی کل آمدن کا پانچواںحصہ محض بجلی کے بل کی نظر ہوجاتا ہے ۔ قارئین ! واضح رہے کہ معیشت کے اصولوں کے مطابق آپ کی انرجی یعنی بجلی کی لاگت آپ کی ٹوٹل آمدنی کا پانچ سے دس فیصد ہونا چاہیے، جیسا ہم نے مثال میں کہا کہ تین ماہ کیلئے اگر اوسط بل بیس ہزار آئے گا تو ایک لاکھ آمدنی والا ہر شخص تین ماہ کیلئے مڈل کلاس سے لوئر کلاس میں چلا جائے گا۔ قارئین! بجلی چوری کی بڑی وجہ بجلی کا مہنگا ہونا ہے اور بالخصوص گرمی کے مہینوں میں اس کی شرح خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ کرپشن کی اگلی قسم بھی قدرے مخفی ہے اور عام طور پر نوٹس نہیں کی جاتی اور کرپشن کی اس قسم کا تعلق بھی پاکستان جیسے ممالک میں عام ہے ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ سرکاری اداروں میں بالخصوص اور پرائیویٹ میں بالعموم دفتری اوقات میں ذاتی کام نمٹانا یا دفتری اوقات میں اپنا کام پوری جانفشانی سے نہ کرنا شامل ہیں۔ بڑی معذرت کے ساتھ چند سال قبل حکومت کو ایک رپورٹ موصول ہوئی جس کے مطابق سرکاری اوقات میں فارغ رہنے والوں میں سرکاری کالجز کے ملازمین ہوتے ہیں۔ ہوتا یوں ہے کہ داخلے ہونے کے بعد کوئی کلاس مارچ کے اندر امتحانی مقاصد کیلئے فارغ ہوجاتی ہے تو اس ڈیوٹی پر مامور استاد تقریباً فارغ ہوجاتا ہے۔ گرمیوں کی تین ماہ کی چھٹیاں ، دسمبر کی چھٹیاں اس میں مزید اضافہ کا باعث بنتی ہیں۔ اسی ضمن میں ایک اصطلاح Sandwich Holidaysہیں ۔ جس میں ملازمین اگر کوئی چھٹی جمعہ والے آرہی ہے تو وہ جمعرات کی چھٹی اپنے طور پر کر لیتے ہیں یا ہفتہ والے دن کی چھٹی کو اتوار کے ساتھ ملا کر چھٹیوں کی تعداد بڑھا لیتے ہیں۔ جس سے دفاتر عملی طورپر بند رہتے ہیں اس کا زیادہ استعمال قومی و مذہبی تہواروں جیسے عیدین کے موقع پر خصوصی طور پر دیکھنے میں آتا ہے ۔ چین جیسے ملک کے لوگ ، جہاں کرپشن پر سزائے موت ہے، پاکستان کے اندر کہیں نہ کہیں کسی طور پر کرپشن کے حوالے سے Assimilate ہو چکے ہیں۔ پنجاب میں ٹریفک کنٹرول کرنے سے متعلق ایک منصو بہ، جو تاخیر کا شکارہے، کی بازگشت بالخصوص سنائی دے رہی ہے ۔کسی نے ازرہِ مزاح کیا خوب کہا ہے کہ اگر کرپشن کا مطالعہ کوئی شخص کرنا چاہے اور ڈکشنری کے اندر موجود کرپشن کی تمام اقسام کا مطالعہ کرنا چاہے تو پاکستان کرئہ ارض کے ان ممالک میں سے ہے جہاں تمام اقسام کثرت سے موجود ہیں۔
نوٹ: ۔ لفظ NABانگریزی زبان کا لفظ ہے جس کا ایک مطلب کرپٹ لوگوں کو پکڑنا ہے جبکہ دوسرا مطلب کچھ چرا لینا ہے اگرچہ پاکستان میں اس سے مراد National Accountability Bureauہے ۔ یوں NAB کو بھی ایک نئے معنی ہم نے دئے ہیں۔