"JDC" (space) message & send to 7575

پانامہ سے اقامہ تک

ہمارے نااہل وزیر اعظم بار بار کہہ رہے ہیں کہ بات پانامہ کی آف شور کمپنیوں کے الزام سے شروع ہوئی تھی اور سزا دبئی کے اقامہ کی پاداش میں دی گئی۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کو متنازع بنایا جائے۔ عوام کے سامنے اپنے آپ کو مظلوم اور بے گناہ ثابت کیا جائے کیونکہ بقول ن لیگیوں کے اصلی تے وڈی عدالت عوام کی ہوتی ہے۔ عوام سادہ لوح ہوتے ہیں۔ انہیں ایک بار مزید بے وقوف بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ لیکن جو لوگ قانون کی سمجھ رکھتے ہیں ان کی نظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ صائب ہے اور میں خود بھی سمجھتا ہوں کہ ایسی آزاد عدلیہ اور اتنے اچھے فیصلے پر پاکستان کے عوام اور خواص کو فخر کرنا چاہئے۔ جسٹس مولوی مشتاق والی عدلیہ کو پیپلز پارٹی مخالف کورٹ کہا جا سکتا تھا جبکہ موجودہ سپریم کورٹ مکمل طور پر نیوٹرل ہے۔ فیصلہ قانونی ہے سیاسی نہیں مگر اسے خواہ مخواہ سیاسی بنایا جا رہا ہے۔
سیاسی اور عدالتی تاریخ میں کئی فیصلے ایسے ہوئے ہیں جہاں ابتدائی الزام کچھ اور تھا‘ مگر سزا کسی اور جرم کی وجہ سے ملی۔ اس سلسلے میں شکاگو کے معروف مافیا ڈان ال کاپون Al Capone کا کیس خاصا مشہور ہے۔ سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن پر بھی ابتدائی الزام کچھ اور تھا‘ مگر وہ جھوٹ بولنے اور تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی وجہ سے نکالے گئے۔ امریکہ کے ہی صدر بل کلنٹن پر ابتدائی الزام وائٹ ہائوس کی عارضی ملازمہ مونیکا لیونسکی کے ساتھ اوول آفس میں فحش حرکات کرنے کا تھا‘ لیکن تحقیقات کے دوران جھوٹ بولنا ان کے لئے وبالِ جان بن گیا‘ اور بالآخر انہیں قوم سے معافی مانگنا پڑی۔
تو آئیے سب سے پہلے ال کاپون کے کیس کو ذرا غور سے دیکھتے ہیں۔ یہ شخص اطالوی نسل کا امریکی تھا۔ اس کا بچپن نیو یارک میں گزرا‘ جہاں انڈر گرائونڈ مافیا کی روایت موجود تھی۔ ویسے اٹلی بھی اپنے مافیا کلچر کی وجہ سے معروف رہا ہے۔ مافیا والے نہ صرف غیر قانونی سرگرمیوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں‘ بلکہ اپنی راہ میں حائل افراد اور تنظیموں کو بھی گہرا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ اٹالین مافیا ناپسندیدہ ججوں کا بھی صفایا کرتا رہا ہے۔ ال کاپون 1920ء کی دہائی میں شکاگو کا مشہور مافیا ڈان بنا۔ ان دنوں امریکہ میں شراب بنانے اور اس کی تجارت پر پابندی تھی۔ شکاگو کا یہ مافیا ڈان شراب کی ناجائز تجارت کرنے لگا اور اس نے خوب کمائی کی۔ جن لوگوںنے اس کی راہ میں حائل ہونے کی کوشش کی وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ال کاپون کا کہنا تھا کہ شام کا ڈرنک شکاگو کی اشرافیہ کی ضرورت ہے‘ جسے میں پورا کرتا ہوں اور اسی وجہ سے اس کے بااثر شخصیات سے دوستانہ تعلقات بن گئے۔ ال کاپون الیکشن میں مضبوط امیدوار کی خوب مالی مدد کرتا تھا۔ شکاگو کے میئر اور ریاست الی نوائے کے گورنر اکثر اسی وجہ سے اس کے زیر احسان رہتے تھے۔ اس کا اپنا لائف سٹائل بھی شاہانہ تھا اور شہر میں اس کی عزت تھی۔ وجہ یہ تھی کہ ال کاپون کے دو چہرے تھے۔ ایک مکمل شریف بزنس مین والا اور دوسرا مافیا ڈان والا۔ اس نے کور Cover کے طور پر کئی جائز بزنس بھی رکھے ہوئے تھے۔ ال کاپون پر شراب کی ناجائز تجارت اور قتل کے کئی مقدمات بنے مگر وہ ہر دفعہ قانون کی گرفت سے نکل جاتا تھا۔
اور پھر ایک کیس ایسا بنا جس میں الزام یہ تھا کہ ال کاپون کے لائف سٹائل اور ادا کردہ انکم ٹیکس میں کوئی مطابقت نہیں۔ اب اس کا جواب دلچسپ تھا اور وہ یہ تھا کہ غیر قانونی طور پر کمائی گئی دولت کو ٹیکس کے گوشواروں میں ظاہر کرنا ضروری نہیں۔ اگرچہ اس سے پہلے اس نے اس بات کو کبھی تسلیم نہیں کیا تھا لیکن حقیقت یہی تھی کہ اس کی بیشتر کمائی ناجائز ذرائع سے تھی اور اس کا خیال تھا کہ بلیک منی کو ظاہر کرنا قانونی ضرورت نہیں۔ لیکن امریکی عدلیہ نے اختلاف کیا۔ عدلیہ کا کہنا تھا کہ دولت خواہ قانونی ہو یا غیر قانونی ٹیکس دینا ہر صورت میں لازمی ہوتا ہے۔ ال کاپون کو ٹیکس نادہندگی کی پاداش میں دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اب آپ سوچیں کہ بات شراب کی غیر قانونی تجارت سے شروع ہوئی اور پھر قتل کے کیس بھی بنے مگر سزا ٹیکس پوری ایمانداری سے نہ دینے پر ہوئی یعنی معاملہ پانامہ سے شروع ہوا اور اقامہ پر اختتام پذیر ہوا۔
اس کے بعد آتے ہیں صدر نکسن کے ممکنہ مواخذے کی طرف جس کے خوف سے انہیں مستعفی ہونا پڑا۔ جون 1972ء میں جبکہ صدر نکسن دوسری ٹرم کے لئے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار تھے‘ واٹر گیٹ کمپلیکس واشنگٹن ڈی سی میں پانچ لوگ خفیہ طریقے سے ڈیموکریٹک پارٹی کی نیشنل کمیٹی کے دفتر میں داخل ہوئے۔ وہاں جاسوسی کے ایسے آلات لگائے کہ ٹیلیفون اور اس کے علاوہ ہونے والی ہر قسم کی گفتگو سنی جا سکے۔ مزید برآں چند حساس قسم کے کاغذات بھی چوری کر لئے گئے۔ یہ لوگ حساس اداروں میں کام کر چکے تھے اور وقوعہ کے وقت ریٹائر ہو چکے تھے۔ بہت جلد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اس واقعے کے باوجود صدر نکسن دوبارہ الیکشن جیت گئے۔ لیکن واٹر گیٹ والے معاملے نے ان کا تعاقب کیا۔ امریکی میڈیا واقعے کی تہہ تک پہچنے میں جت گیا۔ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ‘ ٹائم میگزین اور نیوز ویک میگزین نے اس کاوش میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ شروع میں میڈیا کا خیال تھا کہ اتنی دیدہ دلیری سے کی جانے والی واردات میں صدر نکسن کی مرضی ضرور شامل ہو گی‘ لیکن اس بات کا کوئی حتمی ثبوت نہ مل سکا۔ بعد میں میڈیا نے یہ الزام لگایا کہ صدر نکسن معاملے کو دبانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ وائٹ ہائوس میں ہونے والی میٹنگز کی گفتگو ریکارڈ کی جاتی تھی تاکہ ٹائپ کرنے میں آسانی رہے۔ صدر نکسن سے مطالبہ ہوا کہ وہ متعلقہ ریکارڈ شدہ ٹیپ تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کو دیں‘ مگر صدر نکسن انکاری تھے بالآخر امریکہ کی سپریم کورٹ نے انہیں آرڈر دیا کہ ٹیپ فراہم کئے جائیں۔ ٹیپ میں موجود گفتگو سے واضح تھا کہ صدر واقعی معاملے کو دبا رہے تھے۔ اب امریکی پارلیمنٹ یعنی کانگریس صدر کے مواخذے کی زور شور سے تیاری کرنے لگی۔ صدر نکسن کا جرم یہ تھا کہ وہ قانون کی عملداری میں حائل ہوئے تھے۔ صدر نکسن نے کانگریس کے تیور دیکھ کر خود ہی استعفیٰ دے دیا۔ بات جاسوسی سے شروع ہوئی اور قانون کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے پر ختم ہوئی۔ گویا الزام پانامہ کا تھا اور اقامہ تک بات گئی۔ جب قیامت کا ذکر ہو تو بات کسی کی جوانی تک جا سکتی ہے‘ اور اس بات کی پابندی نہ ججوں پر ہے اور نہ ہی شاعر پر۔
صدر کلنٹن کا قصہ زیادہ پرانا نہیں۔ وہ بھی کانگریس کے مواخذے سے بال بال بچے۔ بات اوول آفس میں غیر اخلاقی حرکات سے شروع ہوئی اور بالآخر الزام لگا کہ صدر بل کلنٹن نے سچ بولنے کا حلف لے کر جھوٹ بولا۔ پرجری Perjury کے ارتکاب کی وجہ سے انہیں معافی مانگنا پڑی۔ بہت سے لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس دوسرے ٹھوس شواہد تھے تو اقامہ پر ہی سزا کیوں دی گئی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ دیگر معاملات کی تحقیق ابھی ہو رہی ہے۔ تحقیق کا عمل مکمل ہونے سے پہلے سزا نہیں دی جا سکتی۔ کچھ ماہرینِ قانون یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر سپریم کورٹ دوسرے معاملات کو کھنگالنے میں لگ جاتی تو وزیر اعظم کو جیل کی سزا بھی ہو سکتی تھی اور جج ایسی صورتحال پیدا نہیںکرنا چاہتے تھے۔ ایسی آزاد اور نیوٹرل عدلیہ پر جانبداری کا الزام صریحاً ناانصافی ہے۔ بات پانامہ سے ہوتی ہوئی اقامہ تک پہنچی مگر ایسا پہلے بھی متعدد بار ہو چکا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں