آئینی ترامیم سے حکومت آئین کو متنازع بنارہی ہے: لیاقت بلوچ
چنیوٹ: (دنیا نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم سے حکومت آئین کو متنازع بنارہی ہے۔
چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے، پارلیمنٹ کا اختیار ہے اکثریت سے ترامیم کی جاسکتی ہیں، ججوں کی عمر میں توسیع ہونی چاہیے یا نہیں ہونی چاہیے یہ فیصلہ پارلیمنٹ کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مشکوک ہے، فروری میں ہونے والے انتخابات بھی متنازع تھے، حکومت کی آئینی اور قانونی حیثیت بھی واضح نہیں ہے، حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت موجود نہیں، حکومت آئین کو متنازع بنا رہی ہے۔
لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، پی ٹی آئی لیڈر شپ کو کہا تھا آئینی ترامیم کا مسودہ مسترد کرے، پی ٹی آئی نے اپنا وقت مذاکرات میں ضائع کیا، قانون سازی بدنیتی پر مبنی ہے، تاریخ گواہ ہے بد نیتی پر مبنی قانون سازی کالا قانون ہوتا ہے۔
نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں آئین میں ترمیم کے بجائے پاکستان کی عوام کے مسائل حل کریں، بجلی، گیس، پٹرول پر ٹیکسز اور مہنگائی کے مسئلہ پر بات کریں تا کہ مسائل کا حل نکلے سکے، آئی ایم ایف کی بد ترین شرائط کی وجہ سے مسائل اور مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی بن کر آئین میں ترامیم کر بھی لیں گے تو ان کا نام سیاہ دور کی حکومت میں لکھا جائے گا، 16 ایم پی او مارشل لاء کا دور رہا، مشرف، نواز شریف اور بانی پی ٹی آئی کا دور آیا تو یہ دفعہ 144 کو ایسے ہی استعمال کرتے ہیں، سیاست میں اپنے مخالفین کا ناک رگڑوانے کیلئے ایسے ہی کالے قانون کا استعمال ہوتا آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے، احتجاج پر امن ہونا چاہیے، پی ٹی آئی اگر احتجاج کرنا چاہتی ہے تو یہ ان کا سیاسی اور جمہوری حق ہے، احتجاج ہوتے ہیں ان کا نتیجہ مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔
لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ صوبوں کے درمیان تلخی بڑھتی جا رہی ہے آپس میں بیٹھ کر اتفاق کیا جائے، ملک میں دہشت گردی کی وجہ سے سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے، سیاسی استحکام ہو گا تو ہی سب کی سیاست چلے گی۔