2024، ریکارڈ درجہ حرارت کیساتھ تاریخ میں گرم ترین سال

نیویارک : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس کےموقع پر یورپی یونین کے آب و ہوا مانیٹر ایجنسی نے کہا ہے یہ سال 1.5 ڈگری سیلسیس سے زیادہ درجہ حرارت کے ساتھ ریکارڈ شدہ تاریخ میں سب سے زیادہ گرم ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کوپرنیکس ایجنسی نے کہا کہ دنیا درجہ حرارت میں اضافے کے ریکارڈ کے نئے سنگ میل سے گزر رہی ہے، آئندہ ہفتے آذربائیجان میں ہونے والی کاپ29 کانفرنس میں گرمی کا باعث بننے والی سرگرمیوں کو کم کرنے کیلئے کارروائی کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔

گزشتہ ماہ سپین میں مہلک سیلاب اور امریکا میں سمندری طوفان ملٹن آنے کے ساتھ ریکارڈ کے لحاظ سے دوسرا گرم ترین اکتوبر تھا جس میں اوسط عالمی درجہ حرارت 2023 کی اسی مدت کے بعد دوسرے نمبر پر رہا۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنی ایک حالیہ تقریر میں رواں برس اب تک دنیا بھر میں آنے والے تباہ کن سیلابوں، آگ، گرمی کی لہروں اور سمندری طوفانوں کی فہرست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسانیت کرہ ارض کو آگ لگا رہی ہے اور اس کی قیمت ادا کر رہی ہے۔

ایجنسی کے مطابق ان میں سے ہر ہیڈلائن کے پیچھے انسانی المیہ، معاشی، ماحولیاتی تباہی اور سیاسی ناکامی ہے، 2024 صنعتی سطح پر فوسل فیول کے استعمال سے قبل 1850-1900 کی مدت کے اوسط سے 1.55 ڈگری سیلسیس (2.8 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس (سی 3 ایس) کی ڈپٹی ڈائریکٹر سمانتھا برجیس نے کہا کہ اب یہ یقینی ہے کہ 2024 ریکارڈ شدہ گرم ترین سال ہو گا اور صنعتی سطح سے قبل کے درجہ حرارت سے 1.5سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت کا پہلا سال ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ عالمی درجہ حرارت کے ریکارڈ میں ایک نیا سنگ میل ہے اور آنے والی موسمیاتی کانفرنس کاپ 29 کے اہداف کو بڑھانے کے لیے ایک محرک کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس یورپی یونین کے موسمیاتی مانیٹر کا کہنا تھا کہ 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ہونے کا امکان ہے اور شمالی نصف کرہ میں موسم گرما کے دوران اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 ماہ تقریباً لاکھ 20ہزار سالوں میں سب سے زیادہ گرم تھے، جس کا مطلب ہے کہ یہ انسانی تاریخ کے سب سے زیادہ گرم ترین دن تھے۔

سائنسدانوں نے یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی رپورٹ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

یونیورسٹی کالج لندن میں موسمیات کے پروفیسر مارک مسلن نے کہا تھا کہ 2023 وہ سال ہے جب موسمیاتی ریکارڈ نہ صرف ٹوٹے بلکہ توڑ دیے گئے، انہوں نے کہا تھا کہ انتہائی موسمی واقعات اب عام ہوگئے ہیں اور ہر سال بدتر ہوتے جا رہے ہیں، یہ بین الاقوامی رہنماؤں کے لیے ’ویک اپ کال‘ ہے۔

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

سائنسدانوں کی جانب سے عرصے سے انتباہ کیا جا رہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے لیے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنا ضروری ہے۔

کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی رپورٹ کے نتائج کمپیوٹر سے تیار کردہ تجزیوں پر مبنی تھے جس میں پوری دنیا کے سیٹلائٹس، بحری جہازوں، ہوائی جہازوں اور موسمی اسٹیشنز سے جمع کیے گئے اربوں پیمائش کے وسیع ڈیٹاسیٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں