جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں دفعہ 370 کی بحالی کی قرارداد منظور
سرینگر: (دنیا نیوز) جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے 8 نومبر 2024 کو دفعہ 370 کی بحالی کے لیے قرارداد منظور کی، جس کے بعد بی جے پی تلملا اُٹھی۔
قرارداد اکثریتی ووٹ سے منظور کی گئی، حالانکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین نے اس کی سخت مخالفت کی، یہ قرارداد اس خطے کو اس کی خصوصی حیثیت دیتی ہے۔
یہ تحریک نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما اور جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ، چودھری سورندر سنگھ نے پیش کی، قرارداد میں اسمبلی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور 2019 میں ختم کیے گئے آئینی تحفظات کی بحالی کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔
قرارداد میں خطے کے رہائشیوں کے حقوق اور خواہشات کو ترجیح دینے کے لیے متوازن حکمت عملی اپنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، اس قرارداد کی منظوری جموں و کشمیر کے آئینی حیثیت اور سیاسی مستقبل پر جاری بحث میں ایک اہم لمحہ قرار دی جا رہی ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ بی جے پی کے مذموم ایجنڈے کے باوجود، کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنی امنگوں سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں۔
قرار داد میں سری نگر 2035 ماسٹر پلان کے تحت 3.4 ملین بھارتیوں کی آبادکاری پر تشویش کیا گیا، کشمیری عوام کے حقوق اور خواہشات کو ترجیح دینے پر زور دیا گیا۔
بی جے پی کے منصوبوں کے باوجود کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے حامی، زبردستی نقل مکانی اور مسلم آبادی کو نظرانداز کرنے کے خلاف آواز بلند کی گئی۔
واضح رہے کہ بھارتی حکام بے بس کشمیریوں کے حقوق اور آواز کو نظرانداز کرتے ہوئے سیاسی اور علاقائی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں، سری نگر 2035 ماسٹر پلان کے تحت 3.4 ملین بھارتیوں کو شامل کرنے کے لیے زبردستی نقل مکانی، گھروں کی مسماری، اور مسلم آبادی کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔