سندھی ادب کے نامور شاعر شیخ ایاز کو دنیا چھوڑے 26 برس بیت گئے
کراچی: (حنا اسلم) سندھی ادب کے نامور شاعر شیخ ایاز کی آج 26 ویں برسی منائی جارہی ہے۔
سندھی ادب اور شاعری کے بادشاہ شیخ ایاز کو شاہ عبدالطیف بھٹائی کے بعد سندھ کا عظیم شاعر مانا جاتا ہے، ان کا اصل نام شیخ مبارک علی تھا، آپ23 مارچ 1923 کو شکارپور میں پیدا ہوئے۔
شیخ ایاز کو جدید سندھی ادب کے بانیوں میں شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہو گا، ان کی مختصر کہانیوں کا پہلا مجموعہ ’’سفید وحشی‘‘ کےنام سے شائع ہوا، اس کے بعد ان کی کہانیوں کے کئی اور مجموعے شائع ہوئے جن میں پنھل کان پوئی خصوصاً قابل ذکر ہیں۔
مزاحمتی اور ترقی پسند شاعر شیخ ایاز نے سندھی کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی اپنا ذریعہ اظہار بنایا، ان کے اردو مجموعوں میں ’نیل کنٹھ‘ اور ’نیم کے پتے‘ شامل ہیں، شیخ ایاز نے"شاہ جو رسالو" کا اردو میں منظوم ترجمہ کیا جو اردو ادب میں سندھی ادب کا نیا قدم سمجھا جاتا ہے۔
متعدد کتابوں کے مصنف شیخ ایاز کو 23 مارچ 1994 کو ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہلال امتیاز اور 16 اکتوبر، 1994 کو فیض احمد فیض ایوارڈ دیا گیا۔
نامور شاعر شیخ ایاز حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث 28 دسمبر 1997 کو انتقال کر گئے تھے لیکن وہ آج بھی سندھ کے نوجوانوں کے لیے ہمت افزائی کا وسیلہ ہیں۔