پی ٹی آئی رہنماؤں کی حفاظتی ضمانت سے متعلق فیصلہ جاری، لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش
پشاور: (دنیا نیوز) پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی جانب سے حفاظتی ضمانت حاصل کرنے سے متعلق درخواستوں پر چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں وفاقی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے حفاظتی ضمانت کے کیسز کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی گئی۔
تحریری فیصلے کے مطابق وفاقی پراسیکیوٹر جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک ہی نوعیت کے ریلیف کے لیے درخواست گزار بار بار عدالت سے رجوع کر رہے ہیں، جو عدالتی عمل کے غلط استعمال کے مترادف ہے، فیصلے میں یہ اعتراض بھی سامنے آیا کہ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے باوجود متعلقہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے۔
عدالت نے مزید نشاندہی کی کہ درخواست گزار طویل عرصے تک ضمانت پر رہتے ہوئے تفتیش میں شامل نہیں ہوتے جو قانون کے تقاضوں کے خلاف ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی پراسیکیوٹر جنرل نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ حفاظتی یا راہداری ضمانت دینے کے حوالے سے عدالتوں میں کوئی یکساں پالیسی موجود نہیں جو سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے اس معاملے کو لارجر بنچ کے قیام کے لیے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو ارسال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے وفاقی پراسیکیوٹر جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ درخواست گزار کو سات روز کے اندر اندر ان کے خلاف درج تمام مقدمات کی مکمل تفصیلات فراہم کریں، عدالتی حکم کا غلط استعمال کرنے کی صورت میں درخواست گزار کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
عدالت نے درخواست گزاروں کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کو کسی بھی صورت احتجاج یا ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ کریں۔
مزید برآں عدالت کا کہنا تھا کہ عدالتی ریلیف قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہی استعمال کیا جانا چاہیے، بصورت دیگر سخت قانونی نتائج بھگتنا ہوں گے۔