علی امین یونیورسٹیوں کی زمینیں بیچ رہے، وزیراعلیٰ ہاؤس کی بھی نہ بیچ دیں: فیصل کریم کنڈی

پشاور: (دنیا نیوز) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اب جامعات کی اراضی فروخت کرنے لگے ہیں، مجھے نہیں لگتا کبھی پی ٹی آئی کے دفتر جاؤں گا۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی ترجیحات کیا ہیں سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی نے ہر چیز کا ریٹ مقرر کیا ہے، جامعات میں وائس چانسلر کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ لگیں گے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے اب لوگ پنچاب اور سندھ علاج کے لئے جا رہے ہیں، طلبہ یونین پر سندھ میں پابندی ختم ہے، خیبرپختونخوا میں کب ختم ہوگی؟ وزیراعلیٰ جب مشکل میں پھنس جاتے ہیں تو پھر محسن نقوی کے پاس پہنچتے ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبے کے امن اور ترقی کے لئے ایک ساتھ چلنے کو تیار ہیں، پی ٹی آئی والوں کے پاس غیب کا علم ہے، ان آف والا بٹن کہاں گیا؟ کیا خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی ہے ہمیں چاہئے آئندہ 4سالوں میں صوبے کی ترقی کیلئے بات کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ سٹوڈنٹ یونین سے پابندی کب ختم کریں گے؟ یہاں 15سال سے فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں ہوئی، قائداعظم ٹرافی کیلئے ہماری یہاں کی حکومت گراؤنڈ دینے کیلئے تیار نہیں، ان کی ترجیح تو تعلیم اور صحت تھی، یہاں سے بہت سے علاج کی خاطر لوگ سندھ اور پنجاب جاتے ہیں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں جلد پریس کانفرنس کروں گا کہ کتنے پیسے مرکز سے ملے اور کہاں خرچ ہوئے، آپ نے 10 سالوں میں خزانہ خالی کرکے کہاں خرچ کیا، 40 سال سے کئی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ہی نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے تمام سوالات کا جواب دوں گا، وزیراعلیٰ کے نیچے وزراء کیلئے عام معافی کا اعلان کرتا ہوں، وزیراعلیٰ کے نیچے موجود تمام وزراء جو چاہے بول سکتے ہیں۔

گورنر کے پی نے کہا کہ اس صورتحال میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور متعلقہ حکام کو بیٹھ جانا چاہئے تھا، صوبائی اور مرکزی حکومت کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے تھا، فیصل کریم کنڈی میں اسلام آباد جاکر وزیراعظم سے اس مسئلے کے مستقل حل پر بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ وقت ایک سا نہیں رہتا، وقت بدلتے پتہ نہیں چلتا، تمام پارلیمنٹیرنز اپنے علاقوں کے نمائندے ہیں، بیوروکریسی کل ہم سے پھر کوئی گلہ نہ کرے، صوبے کا مقدمہ مرکز میں ساتھ مل کر لڑنا پڑے گا، بھیک مانگتے وقت بدمعاشی نہیں ہوتی، اپنا حق مانگنے کیلئے مقدمہ لڑنا پڑتا ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے مزیدکہا کہ آج آپ کہتے ہیں خزانہ خالی ہے، 10سال تو یہاں آپ کی حکومت تھی، ہم نے ان کے حوالے پرامن صوبہ کیا تھا، آج ان کی نااہلی اور کوتاہی سے صوبے کی صورتحال کیا ہوگئی ہے، آج اپنی نااہلی کی وجہ سے یونیورسٹیوں کی زمینیں بیچ رہے ہیں، کہیں ایسا وقت نہ آجائے کہ آپ وزیراعلیٰ ہاؤس کی زمین بھی بیچ دیں۔

گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں کی زمینیں ہماری اپنی جائیداد ہے، ہم اپنے صوبے کے تحفظ، حقوق کیلئے مرکز سے اکٹھے ہوکر لڑیں گے، ان کی ترجیح تو تعلیم اور صحت تھی، یہاں سےبہت سے علاج کی خاطر لوگ سندھ اور پنجاب جاتے ہیں۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں