آسٹریلیا میں نیا قانون نافذ، چھٹی کے بعد ملازمین دفتری احکامات ماننے سے آزاد

کینبرا: (ویب ڈیسک) آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نیا ”رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ“ نافذ کر دیا جس کے تحت ملازمین دفتری اوقات ختم ہونے کے بعد باس اور دفتر کے احکامات ماننے کے پابند نہیں ہوں گے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت نے 26 اگست سے نیا قانون متعارف کرا دیا جس سے آسٹریلیا کے لاکھوں ملازمین مستفید ہوں گے۔

قانون کے تحت ملازمین دفتری اوقات ختم ہونے کے بعد دفتر سے موصول ہونے والے موبائل پیغامات اور ای میلز کا جواب دینے کے پابند نہیں ہوں گے اور وہ چاہیں تو فون کال بھی اٹینڈ نہ کریں۔

قانون کے تحت ادارے اپنے ملازمین سے کسی وقت بھی رابطہ کر سکتے ہیں لیکن ملازمین کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ دفتری اوقات کے بعد آفس کے احکامات ماننے سے انکار کریں۔

’’رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ“ قانون کے تحت ادارے ایمرجنسی میں ملازمین سے کام لے سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود ملازم کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ صورتحال اور ایمرجنسی کا جائزہ لینے کے بعد کمپنی کا کام کرنے سے انکار کرے۔

قانون کے تحت ایک ایسی اتھارٹی بھی بنائی گئی ہے جو کہ کمپنی اور ملازمین کی جانب سے کی گئی شکایات کا جائزہ لے کر مسائل کو حل کرے گی اور دونوں فریقین پر جرمانہ بھی عائد کر سکے گی۔

خلاف ورزی کی صورت میں ملازمین پر 19 ہزار جبکہ اداروں اور کمپنیوں پر 94 ہزار ڈالر تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، تاہم اس سے زائد جرمانہ عائد نہیں کیا جا سکے گا۔

نئے قانون کا اطلاق 15 ملازمین سے کم ملازمین رکھنے والی کمپنی پر بھی ہوگا اور مذکورہ کمپنی کے ملازمین دفتری اوقات ختم ہونے کے بعد باس یا دوسرے دفتری افسر کے پیغامات اور احکامات ماننے سے انکار کر سکتے ہیں۔

آسٹریلیا میں نافذ کئے گئے ”رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ“ جیسے ہی قوانین دنیا کے دیگر دو درجن سے زائد ممالک میں بھی نافذ ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں