اسرائیل صومالی لینڈ کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے: صومالیہ

موغادیشو: (ویب ڈیسک) صومالیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر علیحدگی پسند خطے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے۔

الجزیرہ کو انٹرویو میں صومالیہ کے وزیر خارجہ علی عمر نے اسرائیل کے متنازع ملک صومالی لینڈ کو علیحدہ ریاست تسلیم کرنے کو اپنی خودمختاری کے خلاف اور ناقابلِ برداشت جارحیت قرار دیا۔

صومالی وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کا ایک مقصد غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔

ادھر فلسطین کی وزارتِ خارجہ نے بھی صومالیہ کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس سے قبل صومالی لینڈ کو فلسطینیوں کی جبری منتقلی کے ممکنہ مقام کے طور پر دیکھ چکا ہے جو فلسطینیوں کے لیے ایک سرخ لکیر ہے۔

افریقی اور عرب ممالک بھی اس کی مذمت کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کا صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کا دراصل فلسطینیوں کو غزہ سے جبری طور پر بے دخل کرنے کے منصوبے سے جڑا ہے۔

صومالیہ کے وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل کے اس اقدام کو ریاستی جارحیت اور صومالیہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت سمجھتی ہے اور اس کے خلاف تمام دستیاب سفارتی ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔

علی عمر نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل کا یہ اقدام ہمارے عوام کے لیے کبھی قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ ہم اپنی علاقائی سالمیت کے دفاع میں متحد ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ تقسیم پیدا کرنے والے اپنے اس اقدام کو فوری طور پر واپس لے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے۔

صومالیہ کا یہ شدید ردِعمل ایک دن بعد سامنے آیا جب اسرائیل دنیا کا پہلا ملک بنا جس نے باضابطہ طور پر صومالی لینڈ کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا۔

یاد رہے کہ صومالی لینڈ کی حکومت متعدد بار اسرائیل کو یقین دلا چکی ہے کہ وہ غزہ سے فلسطینیوں کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہیں گے اور اپنے یہاں آبادکاری میں اسرائیل کی مکمل حمایت کریں گے۔

دوسری جانب صومالی لینڈ کے صدر عبدالرحمٰن محمد عبداللہی نے فلسطین کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ کسی ریاست کے خلاف نہیں اور نہ ہی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صومالی لینڈ کو تسلیم نہ کرنے کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کے اس فیصلے کی پیروی نہیں کریں گے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں