ترکیہ : گرفتار سابق میئر صدارتی امیدوار نامزد ، پرتشدد مظاہرے ، 10 صحافیوں سمیت 1100 گرفتار

استنبول (اے ایف پی)ترک صدر رجب طیب اردوان کے اہم حریف اور استنبول کے گرفتار سابق میئر اکرم امام اوغلو کو آئندہ انتخابات کیلئے اپوزیشن کا صدارتی امیدوار نامزد کر لیا گیا۔
سابق میئر 2028 کے صدارتی انتخابات کیلئے سیکولر ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی)کی جانب سے امیدوار نامزد ہوئے ۔گزشتہ روز ترکیہ میں اپوزیشن کی مرکزی جماعت سی ایچ پی کی جانب سے علامتی پرائمری ووٹنگ کروائی گئی جس میں استنبول کے معزول میئر امام اوغلو کو ڈیڑھ کروڑ ووٹ پڑے ۔یاد رہے صدر رجب طیب اردوان کے اہم سیاسی حریف اکرم امام کو ایک ہفتہ قبل حکومت نے گرفتار کیا تھا ، اتوار کو عدالت نے دہشتگری کے الزامات کو مسترد کر دیا تاہم بدعنوانی کے الزام میں انہیں جیل بھیج دیا گیا ، حزب اختلاف نے گرفتاری کو سیاسی بغاوت قرار دیا ہے ۔ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ سابق میئر کو جیل میں ڈالے جانے پر احتجاج تشدد کی تحریک بن گیا ہے ، مرکزی اپوزیشن پارٹی سی ایچ پی زخمی پولیس اہلکاروں اور املاک کو نقصان پہنچانے پر جوابدہ ہو گی۔شیطانی مظاہروں پر اپوزیشن کا احتساب ہوگا،اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں اردوان نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شہریوں کو احتجاج پر ابھار رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا شو بالآخر ختم ہو جائے گا ، وہ ملک کے ساتھ کی جانے والی شیطانی پر شرمندگی محسوس کریں گے ۔دوسری جانب میئر کی گرفتاری کیخلاف ترکیہ بھر میں پرتشدد مظاہرے 81 میں سے 55 صوبوں میں پھیل چکے ،حکومت نے 10صحافیوں سمیت 1100سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ کئی مقامات پر پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں ہیں ۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا جاتا رہا ۔مبصرین کا کہنا تھا کہ 53 سالہ سابق میئر کو ترکیہ میں واحد سیاست دان کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو اردوان کو2028 کے انتخابات میں شکست دے سکتے ہیں ۔ ادھریورپی یونین، جرمنی ،فرانس،یونان و دیگر ملکوں نے اکرم امام کی گرفتاری کی مذمت کی ہے ۔جرمن چانسلر اولاف شولز نے سابق میئر کی گرفتاری کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا ، یونان نے کہا کہ شہری آزادیوں کو مجروح کرنے کے اقدام کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔یونانی وزیر اعظم کا کہنا تھا پڑوسی ملک ترکیہ کی سیاسی صورت حال تشویشناک ہے ۔ یورپی یونین نے انقرہ کو متنبہ کیا کہ اسے جمہوری اصولوں کیلئے واضح عزم کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ جمہوریت پر سنگین حملہ ہے ۔قانونی ماہرین کے مطابق اگر امام ا وغلو کے خلاف الزامات میں سے ایک بھی ثابت ہو جاتا ہے تو وہ صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لے سکیں گے ۔