ڈپٹی رجسٹرار رولز لائیں جس کے تحت چیف جسٹس زیر سماعت کیس واپس لے سکتے:جسٹس اعجاز اسحاق

ڈپٹی رجسٹرار رولز لائیں جس کے تحت چیف جسٹس زیر سماعت کیس واپس لے سکتے:جسٹس اعجاز اسحاق

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے از خود توہین عدالت کیس میں ہدایت کی ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار آئندہ سماعت پر ہائیکورٹ رولزلیکر آئیں جس کے مطابق چیف جسٹس اعتراض دور کیے بغیر درخواست پر آرڈر کرسکتا ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

کیسز منتقلی ہائیکورٹ نہ کرتی تو کریمنل توہینِ عدالت ہوتی ،دوران سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے استفسار کیاکہ کیا اس کو نمبر لگ گیا ہے ؟، عدالتی عملہ نے بتایاکہ جی نمبر لگ گیا ہے ، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا بدھ کو عدالت نے دل کی باتیں کیں اور ہم نے سنیں،آج مجھے موقع دیں میں بھی دل کی باتیں کرلوں،ایک ہی سوال ہے کیا مشال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی کی وکیل ہے یا نہیں،اس سوال سے یہ ساری صورتحال پیدا ہوئی ہے ،عدالت نے کہا اگر مشال بانی یا بشریٰ کی وکیل نہیں تھیں تو اسی لئے تو کمیشن بھیجا تھا ،آپ نے کورٹ کو یہاں تک پہنچا دیا دو منٹ میں یہی کمیشن پوچھ لیتا ،تیس سیکنڈ کی بات تھی آپ نے کمیشن کو ڈیڑھ گھنٹہ روکے رکھا ملاقات نہیں کرائی، ایک وکیل کہتا ہے میں وکیل ہوں عدالت اس کی بات رد نہیں کرسکتی،جب دوسری طرف سے آتا ہے کہ وکیل نہیں تو پھر عدالت ملزم سے پوچھے گی،آپ مجھے بتائیں بطور جج میں کیا کرتا ؟،میں اس وجہ سے توہین عدالت چلا رہا ہوں تاکہ ہم سیکھیں،میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ جج کا احتساب پبلک کرتی ہے ، مشال یوسفزئی نے کہا اس عدالت میں توہین عدالت کیس کی سات سماعتیں ہوئیں۔

ہر مرتبہ غلط بیانی کی گئی،اسی عدالت کے باہر مجھے کہا گیا تھا کہ آپ توہین عدالت کیس واپس لیں،یہ بھی کہا گیا کہ کیس میں کچھ نہیں ہو گا، آپ دیوار سے سر مار رہی ہیں،جسٹس اعجازاسحاق خان نے کہا میرے لئے سب سے اہم عدالت کی توقیر ہے ، مجھے اس ایشو پر ایک فائنل ججمنٹ لکھنی ہے ،میں لکھوں گا کہ اس طرح کیس ٹرانسفر کرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔دوران سماعت شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے لارجر بینچ کی تشکیل سے متعلق آرڈر پر توجہ دلائی اور کہاآرڈر میں لکھا ہے کہ آفس اعتراضات کو دور کر دیا گیا ہے ،جسٹس اعجاز نے کہااچھا ایسا لکھا ہے لیکن اعتراضات دور کرنے کی وجہ کوئی نہیں بتائی گئی،یہ کارروائی سکھانے کیلئے ہے ، عوام بھی اس کیس پر نظر رکھے ،یہ کیس ایک سیاسی جماعت کے لیڈر سے متعلق نہیں بلکہ اصول طے کرنے کا ہے ،وہ رولز بھی لائیں کہ چیف جسٹس عدالت میں زیرسماعت کیس کو واپس لے سکتے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ نے لارجر بینچ کے سامنے ایک واضح موقف اپنانا ہے ،یہ نہیں ہو سکتا آپ اِس عدالت میں واپس آ کر ایک متصادم موقف لیں،عدالت نے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں