بلوچستان :حملوں میں4مزدور ،4پولیس اہلکار شہید
کوئٹہ،رحیم یارخان(سٹاف رپورٹر، کرائم رپورٹر،ڈسٹرکٹ رپورٹر)بلوچستان میں قلات کے علاقہ منگچر اور نوشکی میں دہشتگردوں کے حملوں میں 4مزدور اور 4پولیس اہلکار شہید ہوگئے ۔
منگچر کے علاقے کلی ملنگ زئی میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے 4 مزدور امین، دلاور،ذیشان اور منور ٹیوب ویل پر بورنگ کا کام کررہے تھے ، تین کا تعلق پنجاب کی تحصیل صادق آباد اور ایک کا تعلق تحصیل خانپور سے ہے ۔ شہدا کی لاشیں ہسپتال منتقل کر دی گئیں۔چاورں کی میتوں کو تدفین کیلئے آج آبائی علاقوں میں منتقل کیا جائے گا ۔ دوسری جانب ضلع نوشکی میں پولیس موبائل پر فائرنگ سے 4 اہلکار شہید ہوگئے ۔پولیس حکام کے مطابق غریب آباد کے قریب پولیس موبائل پرحملہ اُس وقت ہوا جب وہ گشت کررہی تھی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غم کی اس گھڑی میں ہم ان غریب محنت کش مزدوروں اور پولیس اہلکاروں کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ملک سے ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا پولیس اہلکاروں اوربے گناہ مزدوروں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،خون بہانے والوں کوبلوچستان میں چھپنے نہیں دیں گے ، سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔
دریں اثنا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ بلوچ یکجہتی کی اپیل پر کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال کے باعث کوئٹہ شہر میں سریاب کے علاقے میں کاروباری مراکز اور سڑکیں بند رہیں، پولیس کے کریک ڈائون کے باوجود سریاب میں مظاہرین کی بڑی تعداد روڈ پر موجود رہی جس سے سریاب روڈ پر ٹریفک بحال نہ ہو سکی۔نوشکی، سوراب، قلات اور خضدار میں بھی ہڑتال کی گئی ان علاقوں میں کاروباری مراکز اور بازار بند رہے ، کوئٹہ کے سریاب روڈ پر دھرنا بھی دیا گیا،ریڈ زون کی طرف جانے والے راستے کنٹینرز لگا کر بند کردئیے گئے ۔ کمشنرکوئٹہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کیخلاف متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی، سول ہسپتال پر حملے اور عوام کو پُر تشدد احتجاج پر اکسانے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا ، جمعے کو جعفر ایکسپریس کے ہلاک شدہ دہشتگردوں کے حق میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے دوران پُرتشدد مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور فائرنگ کی،بی وائے سی قائدین کے ساتھ موجود مسلح غنڈوں کی فائرنگ سے تین افراد ہلاک ہوئے تاہم انکی قیادت نے ان لاشوں کو ہسپتال سے اٹھا کر احتجاجی دھرنا دے دیا تاکہ انکا طبی معائنہ نہ ہو سکے ۔
سول حکام اور پولیس نے بی وائے سی کے رہنماؤں سے کہا کہ ان لاشوں کا طبی معائنہ مروجہ قوانین کے تحت ہونا قانونی طور پر ضروری ہے تاہم انہوں نے انکار کر دیا۔ بی وائی سی کی فائرنگ سے مارے جانے والے تین افراد کے ورثانے ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے درخواست کی کہ انکے پیاروں کی لاشیں بی وائی سی سے چھڑوا کر برآمد کروائیں اور اہلخانہ کے حوالے کریں تاکہ وہ آخری رسومات ادا کرسکیں جسکے بعد ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے کارروائی کی ،واقعے میں ملوث بی وائی سی رہنماؤں کیخلاف متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی اور سول ہسپتال پر حملے اور عوام کو پر تشدد احتجاج پر اکسانے سمیت دیگر اہم دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ۔بعد ازاں ماہ رنگ بلوچ کو کوئٹہ جیل منتقل کردیا گیا،ماہ رنگ بلوچ اور دیگر 4 خواتین کو تھری ایم پی او کے تحت ایک ماہ کیلئے جیل منتقل کیا گیا ہے ۔ادھر کوئٹہ میں احتجاج سے سڑکیں اور بازار بند ہونے سے شہری اور تاجر دونوں پریشان ہیں اور عید کی خریداریاں متاثر ہورہی ہیں۔