پی اے سی:نیب اور ایف آئی اے کو بھجوائے گئے5سالہ کیسز کی رپورٹ طلب

پی اے سی:نیب اور ایف آئی اے کو بھجوائے گئے5سالہ کیسز کی رپورٹ طلب

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب اور ایف آئی اے سے گزشتہ 5سالوں کے دوران بھجوائے گئے کیسز پر پیشرفت کی طلب کر لی ،کمیٹی نے وفاقی وزارتوں و محکموں کو د ئیے گئے 8 ہزار 678 ارب روپے کے ضمنی بجٹ کی پارلیمنٹ سے تاخیر سے منظور ی کا معاملہ مزید جائزہ لینے کے لئے موخر کردیا ۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

 کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزارت خزانہ کے مالی سال  2023/24 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں وزارت خزانہ کے مالی حسابات کے حوالے سے سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ وزارت خزانہ کی منصوبہ بندی درست نہیں، بنایا گیا بجٹ استعمال کیوں نہ ہوسکا ، ثناء اللہ مستی خیل نے کہاکہ یہ افسران کی نااہلی ہے ،سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ 7ارب روپے سے زائد کی گرانٹ تکنیکی ہے یہ ورلڈ بینک کا پراجیکٹ ہے ہمیں فارن گرانٹ کو روپے کی کور د ینا ہوتی ہے تاہم زیادہ تر یہ ہمارے لئے ممکن نہیں ہوتا ہے ، خواجہ شیراز نے کہاکہ فنانشل ڈسپلن کو درست کرنے کی ضرورت ہے جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ ہم سے کوتاہیاں ہو ئیں بہتری کیلئے اے جی پی آر سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھائیں گے ، شازیہ مری نے کہاکہ بجٹ کو حقیقت پسندانہ بنانے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ وزارت خزانہ کو اپنی غلطیوں کو درست کرنا چا ہئے ، آ ڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے سول ورکس کیلئے فنڈز کی منظوری لی مگر اخراجات کیپٹل اکائو نٹس کی بجائے ٹیکس آمدنی سے کی گئی جو کہ درست نہیں ہے ، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ یہ درست ہے کہ اس طرح نہیں ہونا چا ہئے تھا ، آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ آفس کی گرانٹ میں ظاہر اخراجات اور اے جی پی آر کے اخراجات میں 1ارب روپے سے زائد کا فرق ہے ، جس پر سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ڈیٹا آڈٹ حکام کو فراہم کردیا ، آڈٹ حکا م نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے اپنے افسران اور سٹاف کو چار ماہ کے برابر اعزازیہ پالیسی کے بغیر دیا اور تمام رقم کیش کی صورت میں ادا کرکے ٹیکس کی مد میں بھی فائدہ دیا گیا ،جس پر سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ یہ اعزازیہ صرف خزانہ سمیت اداروں کے ملازمین کو بھی ملتا ہے ، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس حوالے سے پالیسی کیوں نہیں بنائی ہے ؟جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ ہم نے نئی پالیسی بنائی ہے اور اس کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا گیا ہے تاہم پہلے جو اعزازیہ ملتا ہے وہ ای سی سی کے فیصلے کے مطابق ملتا ہے ،شازیہ مری نے کہاکہ سرکاری ملازمین کو اضافی کام کرنے پر اعزازیہ ملنا چا ہئے ، سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ 50سے 60اداروں کو اعزازیہ ملتا ہے تاہم اس حوالے سے پالیسی ہونی چا ہئے ، کمیٹی نے مستقبل میں اعزازیے کی ادائیگی بذریعہ چیک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے معا ملہ نمٹا دیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں