وزیراعظم آزادکشمیر کا ماسٹر سٹروک

تحریر : محمد اسلم میر


19 اپریل کو اسلام آباد میں پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے صدراور رکن قانون ساز اسمبلی چوہدری محمد یاسین اور مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے سینئر نائب صدر مشتاق منہاس کی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات ہوئی۔

 اس ملاقات میں پاکستان پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری محمد یاسین اپنی جماعت کے کسی سینئر رہنما کے بجائے غیر متوقع طور پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما  کو ساتھ لے کر گئے جس کے بعد دار الحکومت مظفرآباد میں سیاسی ہلچل مچ گئی۔ گو کہ پیپلز پارٹی کے بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ مشتاق منہاس اور چوہدری یاسین محترمہ آصفہ بھٹو کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دینے گئے تھے اور وہاں آزاد کشمیر کی سیاست پر کوئی بات نہیں ہوئی لیکن اس ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی کے کارکنان یہ سمجھنے لگے کہ اب ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر آزاد جموں وکشمیر میں حکومت بنائے گی اور چوہدری محمد یاسین وزارت عظمیٰ کے امید وار ہوں گے۔تاہم سنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے دونوں رہنماؤں پر واضح کیا کہ جب تک آپ کے پاس قانون ساز اسمبلی میں نمبر پورے نہیں ہوں گے تب تک کچھ نہیں کیا جا سکتا ۔اس ملاقات کے بعد 29 اپریل کوآزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے ایوان صدر اسلام آباد میںصدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ اس ملاقات نے سال 2006 ء کے اُس واقعہ کی یادتازہ کردی جب آزاد جموں وکشمیر کے موجودہ صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری آزاد جموں وکشمیر میں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس اور پاکستان پیپلزپارٹی کو اقتدار سے دور رکھنے کیلئے وفاقی حکومت کی حمایت حاصل کرنے کیلئے چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کے پاس پہنچ گئے ۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے ذریعے صدر جنرل مشرف تک رسائی حا صل کی اور پورے آزاد جموں وکشمیر میں یہ بات عام ہو گئی کہ وفاقی حکومت نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور پیپلزمسلم لیگ کی حمایت کا اعلان کر دیاہے۔ یہ بات پاکستان پیپلزپارٹی سے زیادہ سیاسی طور پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کیلئے سیاسی موت سے کم نہ تھی، لیکن چند روز بعد سابق وزیر اعظم و صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد عبد القیوم خان اپنے صاحبزادے سردار عتیق احمد خان کے ہمراہ راولپنڈی میں صدر جنرل مشرف سے ملے۔ اس ملاقات کے بعد جب میڈیا نے سردار عتیق احمد خان سے پوچھا کہ جنرل مشرف کے ساتھ ملاقات کو وہ آزاد  کشمیر کے انتخابات کے تناظر میں کس طرح دیکھتے ہیں تو انہوں نے پیپلزمسلم لیگ کے قائدین کی طرف سے گجرات سے  لیکر اسلام آباد تک ملاقاتوں کے اس سلسلے کو سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ سردار عبد القیوم خان کی صدر جنرل مشرف سے ملاقات یقینا غیر معمولی تھی مگر اس کو آپ ’’ سو سنار کی ایک لوہار کی ‘‘ کہہ سکتے ہیں۔ اٹھارہ سال کے بعد پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری محمد یاسین اور مشتاق منہاس کی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات کے بعد وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی صدرآصف علی زرداری کے ساتھ نشست اور صدر زرداری کی طرف سے ان کی حکومت کی حمایت کے اعلان کو آج آپ ایک بار پھر سو سنار کی اور ایک لوہار کی کہہ سکتے ہیں۔آزاد جموں وکشمیر میں سیاسی جماعتوں کے قائدین بڑے سیاسی فیصلے اپنے مرکزی قائدین کے بغیر نہیں کر سکتے ہیں۔ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی صدر زرداری کے ساتھ ملاقات نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی ان کوششوں پر پانی پھیر دیا جو وہ موجودہ حکومت کو ختم کرنے کیلئے وہ کر رہے تھے۔

 وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی صدر آصف زرداری سے ملاقات بلا شبہ ایک ماسٹر سٹروک ہے۔ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے آزاد جموں و کشمیر کی صورتحال اور ترقی سے متعلق امور پر گفتگو کی۔اس موقع پر وزیر اعظم چوہدری انوارْالحق نے صدر آصف علی زرداری کو بتایاکہ 1947ء کے بعد پہلی مرتبہ ایک سال سے آزاد جموں وکشمیر میں جنگل کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد ہے۔ بچت کا آغاز انہوں نے اپنے دفاتر اور وزیر اعظم ہاؤس سے کیا جہاں سابق حکمران ماہانہ ایک کروڑ بیس لاکھ روپے خرچ کرتے تھے وہاں اب ایک ماہ کا بجٹ دس لاکھ روپے سے زیادہ خرچ نہیں کیا جاتا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے صدر آصف علی زرداری کو بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر میں سیاحت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں،سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے آزاد جموں و کشمیر کے شعبہ سیاحت کو بھرپور صلاحیت تک ترقی دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں سیاحت سے سماجی و اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ دیگر معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔ اس موقع پر صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان آزاد جموں و کشمیر کی معیشت کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا تاکہ آزاد جموں وکشمیر کے لوگ خوشحال ہوں۔انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو جدید ہنر اور تعلیم سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے ، ہنرمند نوجوان آزاد جموں و کشمیر کی ترقی میں بہترین کردار کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے میں آزاد جموں و کشمیر حکومت کی مدد کر سکتا ہے، اس سلسلے میں وفاق آپ کی بھر پور مالی معاونت بھی کرے گا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے حق خودارادیت کے حصول تک مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کی مذمت کی اور کہا کہ عالمی برادری بھارت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے کیلئے دباؤ ڈالے اور وہاں رائے شماری کو یقینی بنانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو آزاد جموں و کشمیر کا دورہ  کرنے اور قانون ساز اسمبلی سے خطاب کی بھی دعوت دی جسے صدر مملکت نے قبول کرلیا اور کہا کہ وہ بہت جلد مظفرآباد کا دورہ کریں گے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

عدم برداشت: معاشرے کی تباہی کا سبب

(اے پیغمبرؐ) یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ آپ اِن لوگوں کیلئے بہت نرم مزاج واقع ہوئے، اگر کہیں تندخو اور سنگدل ہوتے تو یہ سب تمھارے گردوپیش سے چھٹ جاتے(القرآن) قرآن پاک میں تمسخر اڑانے،برے القابات سے پکارنے اور طعنہ زنی سے منع کیا گیا ہے

صلح حدیبیہ،بیعت رضوان

’اے محمد(ﷺ)ہم نے آپ کو کھلی اور واضح فتح عطا فرمائی‘‘(سورۃ الفتح) ماہ ذوالقعدہ میں ہونے والا سبق آموزایک تاریخی معاہدہ صلح حدیبیہ کی وجہ سے جو لوگ اپنا اسلام ظاہر نہیں کر سکتے تھے وہ اعلانیہ طور پر اپنا اسلام ظاہر کرنے اور اس پر عمل کرنے لگے

ماہِ ذی القعدہ کے فضائل و احکام

ذی قعدہ اُن چار عظمت والے مہینوں میں شامل ہے جن کی عظمت و بزرگی اسلام سے پہلے بھی تھی اور اسلام کے بعد بھی ہے

مسائل اور ان کا حل

مکروہ اوقات میں سجدہ تلاوت اداکرنا سوال:کیاسجدہ تلاوت مکروہ اوقات میں ادا کیاجاسکتاہے؟ جواب:جب آیت سجدہ غیر مکروہ وقت میں پڑھی گئی ہو توسجدہ تلاوت کی ادائیگی مکروہ اوقات میں جائز نہیں۔اگر مکروہ اوقات میں ہی آیت سجدہ پڑھی گئی تو پھر مکروہ وقت میں سجدہ تلاوت جائز ہے۔ (وفی الھندیہ)

گرینڈڈائیلاگ کی بازگشت!

ملک میں گرینڈ ڈائیلاگ کی باز گزشت سنائی دے رہی ہے ، جہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی گئی وہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ملکی مسائل کے حل کیلئے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔

جماعتی قیادت میں تبدیلی

مسلم لیگ( ن) میں جماعتی قیادت کی تبدیلی کا عمل شروع ہے جس کیلئے 18مئی کو ایگزیکٹو کمیٹی اور 28مئی کو جنرل کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے پارٹی صدارت سے یہ کہتے ہوئے استعفٰی دے دیا ہے کہ 2017ء میں نوازشریف سے غیر قانونی طور پر وزارت عظمیٰ اور ان کی پارٹی صدارت چھینی گئی تھی اور پارٹی صدارت نوازشریف نے امانتاً مجھے سونپی تھی،