گرینڈڈائیلاگ کی ضرورت

تحریر : عابد حمید


وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور دہری پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ ایک طرف وفاق سے صوبے کا حق لینے کی بات کرتے ہیں، جس کیلئے ہر وقت ،ہر جگہ اور ہر ایک کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، جبکہ دوسری طرف اسلام آباد پر قبضے کی باتیں بھی کررہے ہیں ۔

گزشتہ دنوں ایک بیان میں انہوں نے اسلام آ باد پر قبضے اور بانی پی ٹی آئی کو رہا کروانے کی بات کی تھی ۔ اگرچہ یہ ایک سیاسی بیان ہی تھا،لیکن خطرناک بیان تھا اور جسے مختلف حلقوں کی جانب سے اچھی نظر سے نہیں دیکھا گیا ۔ ماضی قریب میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک اور محمود خان بھی اس قسم کے بیان دے چکے ہیں ۔پرویزخٹک تو لاؤ لشکر کے ساتھ اسلام آباد پر چڑھ دوڑے تھے ۔ایسے بیانات کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے جذبات برافروختہ ہوئے اور  نو مئی کو واقعہ پیش آیا ۔اب ایک بارپھر سیاستدان ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں ۔بہتر یہی ہے کہ پی ٹی آئی اپنے سیاسی قیدیوں بشمول بانی پی ٹی آئی کیلئے پرامن احتجاج کرے اورقانونی کارروائی بھی کی جائے ۔ گھیراؤ جلاؤ کے بیانات دیئے جائیں گے تو یہ اس حکومت کیلئے بھی بہتر نہ ہوگا ۔فی الوقت خیبر پختونخوا کی حکومت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے اور اس کیلئے مختلف آپشنز پر غور کیاجارہا ہے۔موجودہ حکومت اپنی ہی گزشتہ دو حکومتوں کی کارکردگی اور پالیسیوں پر تنقید کرتی نظرآرہی ہے۔صحت کارڈ کے مروجہ نظام پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور ان کی کابینہ مطمئن نہیں۔ صحت کارڈ کے طریقہ کارکوتبدیل کرنے اور اس کے ذریعے پیسے کمانے کی روک تھام کیلئے اقدامات پر غور کیاجارہا ہے۔ محکمہ خزانہ سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق صحت کارڈ کا 25 فیصد یعنی تقریباً 11 ارب روپے ڈاکٹر لے جاتے ہیں ، 40فیصدہسپتالوں کو چلا جاتا ہے اور حکومت کو صرف 10 فیصد حاصل ہوتا ہے ۔مناسب طریقہ کار اور قانون سازی نہ ہونے کے باعث صحت کارڈ کے ذریعے لوگوں نے کروڑوں روپے کمالئے ہیں۔ اس میں کچھ نجی ہسپتالوں کے سکینڈل بھی سامنے آئے ہیں کہ کیسے انہوں نے صحت کارڈ کے نام پر لوٹ مار کی۔ اسی طرح بی آرٹی کی سبسڈی کم کرنے اور اس کے کرایوں میں اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے ۔بی آرٹی یقینا ایک مفید عوامی منصوبہ ہے لیکن یہ اب صوبائی حکومت پر بوجھ بن چکا ہے، جس کی سبسڈی میں ہرسال اربوں روپے اضافہ ہورہا ہے ۔صوبائی حکومت بی آرٹی کو سفید ہاتھی بننے سے بچانے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کررہی ہے، جس کابوجھ یقینا عوام پر ہی پڑے گا۔اس وقت بی آرٹی عوام کیلئے سستی اور معیاری سواری ہے اور فی سٹاپ 10 روپے بڑھانے سے تنخواہ دار اور محنت کش طبقہ جو اسے استعمال کرتا ہے، پر بوجھ پڑے گا،تاہم موجودہ حالات میں صوبائی حکومت کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ کار بھی نہیں۔ٹیکس کا نظام بہتر بنانا وہ واحد حل ہے جس کے ذریعے معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے، لیکن اس طرف کسی کی توجہ نہیں۔ تنخواہ دار طبقے پر آئے روز ٹیکس بڑھائے جارہے ہیں ۔شنید ہے کہ آئندہ مالی سال کے  بجٹ میں بھی مختلف ٹیکسوں میں اضافہ کیاجارہاہے ۔صوبائی حکومت کیلئے ایک بڑاچیلنج آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری بھی ہے۔ خزانہ خالی ہے لیکن تیسری بار اس صوبے میں حکومت بنانے والی جماعت کو عوام، جو اس وقت مہنگائی اور بدامنی کی چکی میں پس رہے ہیں ، کو مطمئن کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا۔ بجٹ بنانے کیلئے ضروری ہے کہ صوبائی حکومت وفاق سے مالی امداد اور بقایاجات کی ادائیگی کی یقین دہانی حاصل کرے، جس کے بعد ہی بجٹ کی تیاری ممکن ہوسکے گی۔ لیکن جب اسلام آباد پر چڑھائی جیسے بیانات آئیں گے تو یہ یقین دہانی حاصل کرنا مشکل ہوجائے گی ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اس بات پر مطمئن ہیں کہ وہ مقتدرہ کے ذریعے وفاق سے صوبے کے بقایاجات کی مد میں کچھ نہ کچھ رقم حاصل کرلیں گے۔ بیرسٹر سیف کا اس حوالے سے بیان بھی موجود ہے، جس میں اُن کا کہناتھا کہ اگر اس حوالے سے مقتدرہ سے مدد حاصل کی جاتی ہے تو اس میں کوئی معیوب بات نہیں۔ یہی پی ٹی آئی کی دہری پالیسی ہے جس کی وجہ سے اس کے رہنماؤں کے بیانات پر اعتبار کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایک طرف اس جماعت کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے مقتدرہ  سمیت سیاسی جماعتوں پر تنقید کی جاتی ہے تو دوسری جانب انہی حلقوں سے مدد بھی مانگی جاتی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کو اپنی پالیسیوں میں تسلسل لانا ہوگا۔

بدامنی کی یہ صورتحال ہے کہ اگلے روز ڈی آئی خان ٹانک روڈ سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو اغوا کرلیاگیا، جن کی بازیابی دوروز بعدعمل میں لائی جاسکی ۔مغوی جج کو کیسے بازیاب کرایاگیا اس کی زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئیں لیکن اس واقعے سے خیبرپختونخوا میں امن وامان کی ابتر صورتحال کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔ بدامنی کی آگ تیزی سے پھیل رہی ہے اور آنے والے مہینوں میں اس میں اضافے کا اندیشہ ہیں ۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپوراور ان کے بعض مشیروں کی جانب سے ایک بارپھر عسکریت پسندوں سے مذاکرات کی بات کی گئی ہے۔ ماضی میں شدت پسندوں سے متعدد بار مذاکرات ہوئے ،کئی معاہدے بھی ہوئے جو ہر بار ناکامی سے دوچارہوئے۔ مذاکرات کا معاملہ اتنا سیدھا نہیں ، افغانستان میں پناہ لئے ہوئے شدت پسندوں کو وہاں کی حکومت کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے ۔بدامنی کی یہ آگ اب پنجاب تک پہنچ رہی ہے۔ پاکستانی طالبان افغان طالبان کے نقش ِقدم پر چل رہے ہیں اور انہی کی پالیسی اپناتے ہوئے اپنے گروہوں کی تشکیل کررہے ہیں۔دہشتگردی کے عفریت پر قابو پانے کیلئے سیاسی جماعتوں کوگرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی،جمعیت علمائے اسلام ،پی ٹی آئی اور اے این پی کو مل بیٹھنا ہوگا،ایک لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔ افغان حکومت سے بھی بات کرنی ہوگی اور اپنی ریاست کی پالیسی کو بھی دیکھنا ہوگا۔دہشتگردی کاخاتمہ نہیں ہوتا تو معاشی صورتحال کی بہتری کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔اس وقت صوبے میں زمام اقتدار پی ٹی آئی کے ہاتھ میں ہے ،صوبے کی قیادت کو سب سے پہلے ایک گرینڈ جرگہ بلاناچاہیے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیاجائے، جس میںصوبے کی معاشی اورامن وامان کی صورتحال پر بات کی جائے ،سفارشات پیش کی جائیں اور متفقہ طورپر لائحہ عمل بناکر وفاق کے ساتھ بیٹھا جائے۔وزیر اعلیٰ  علی امین گنڈاپور کوچاہئے کہ وہ اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں ۔دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ  علی امین گنڈاپور اپنی کابینہ میں کچھ تبدیلیاں کرسکتے ہیں۔کچھ وزراء اور مشیروں کی کارکردگی پر پی ٹی آئی کے اندر سے اعتراضات بھی سامنے آرہے ہیں،جس کے بعد یقینا انہیں کچھ اہم فیصلے کرنا ہی ہوں گے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

عدم برداشت: معاشرے کی تباہی کا سبب

(اے پیغمبرؐ) یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ آپ اِن لوگوں کیلئے بہت نرم مزاج واقع ہوئے، اگر کہیں تندخو اور سنگدل ہوتے تو یہ سب تمھارے گردوپیش سے چھٹ جاتے(القرآن) قرآن پاک میں تمسخر اڑانے،برے القابات سے پکارنے اور طعنہ زنی سے منع کیا گیا ہے

صلح حدیبیہ،بیعت رضوان

’اے محمد(ﷺ)ہم نے آپ کو کھلی اور واضح فتح عطا فرمائی‘‘(سورۃ الفتح) ماہ ذوالقعدہ میں ہونے والا سبق آموزایک تاریخی معاہدہ صلح حدیبیہ کی وجہ سے جو لوگ اپنا اسلام ظاہر نہیں کر سکتے تھے وہ اعلانیہ طور پر اپنا اسلام ظاہر کرنے اور اس پر عمل کرنے لگے

ماہِ ذی القعدہ کے فضائل و احکام

ذی قعدہ اُن چار عظمت والے مہینوں میں شامل ہے جن کی عظمت و بزرگی اسلام سے پہلے بھی تھی اور اسلام کے بعد بھی ہے

مسائل اور ان کا حل

مکروہ اوقات میں سجدہ تلاوت اداکرنا سوال:کیاسجدہ تلاوت مکروہ اوقات میں ادا کیاجاسکتاہے؟ جواب:جب آیت سجدہ غیر مکروہ وقت میں پڑھی گئی ہو توسجدہ تلاوت کی ادائیگی مکروہ اوقات میں جائز نہیں۔اگر مکروہ اوقات میں ہی آیت سجدہ پڑھی گئی تو پھر مکروہ وقت میں سجدہ تلاوت جائز ہے۔ (وفی الھندیہ)

گرینڈڈائیلاگ کی بازگشت!

ملک میں گرینڈ ڈائیلاگ کی باز گزشت سنائی دے رہی ہے ، جہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی گئی وہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ملکی مسائل کے حل کیلئے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔

جماعتی قیادت میں تبدیلی

مسلم لیگ( ن) میں جماعتی قیادت کی تبدیلی کا عمل شروع ہے جس کیلئے 18مئی کو ایگزیکٹو کمیٹی اور 28مئی کو جنرل کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے پارٹی صدارت سے یہ کہتے ہوئے استعفٰی دے دیا ہے کہ 2017ء میں نوازشریف سے غیر قانونی طور پر وزارت عظمیٰ اور ان کی پارٹی صدارت چھینی گئی تھی اور پارٹی صدارت نوازشریف نے امانتاً مجھے سونپی تھی،