خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ
عالمِ اسلام کی عظیم علمی وروحانی شخصیت خواجہ خواجگان قطب الاقطاب حضرت مولانا خواجہ خان محمد ؒ 1920ء کو موضع ڈنگ ضلع میانوالی میں خواجہ عمر صاحب ؒ کے ہاں پیدا ہوئے آپ کے والد محترم خواجہ عمر انتہائی شریف النفس ،نیک سیرت اور خدا ترس انسان تھے۔آپ نے چھٹی جماعت تک اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد قرآن پاک اور ابتدائی دینی کتب کی تعلیم خانقاہ سراجیہ میں حاصل کی۔پھر آپ جامعہ اسلامیہ ڈابھیل تشریف لے گئے۔جہاںآپ نے\" مولانا بدرعالم میرٹھی ـــ\"مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ، مولانا حافظ عبدالرحمن امروہویؒ جیسے عالم دین سے مشکو ۃ شریف سمیت دیگر کتب کا مطالعہ کیااور اسطرح پھر برصغیر کی مشہور دینی وروحانی درس گاہ ،درالعلوم دیوبند پہنچ گئے جہاں آپ نے مولانا اعزاز علی، شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ، تلمذ کا اعزاز حاصل کیا۔1941میں درالعلوم دیوبند سے دورہ حدیث کرتے ہوئے سند فراغت حاصل کرکے آپ واپس خانقاہ سراجیہ (کندیاں) تشریف لے آئے اور دینی کتب پڑھانے میں مشغول ہوگئے جہاں علامہ انور شاہ کشمیری، امیر شریعت عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ مولانا مفتی محمود ؒ علامہ سید یوسف ،حضرت عبدالقادر رائے پوری سمیت اپنے دور کے اکابر علماء وملحا ء تشریف لاتے رہے مولانا ابو سعد احمد خان ؒ نے 30سال تک لوگوں کے دلوں کو ذکر الٰہی سے منورکیا اور ساتھ ہی حضرت مولانا خواجہ خان محمد ؒ پر بھی خصوصی توجہ فرمانے کے ساتھ ساتھ اپنی صاحبزادی سے انکا نکاح بھی فرمایا۔آپؒ حضرت مولانا سید یوسف بنوریؒ کی 1977میں وفات کے بعد عالمی مجلس تحفظ نبوت کے مرکزی امیر کے منصب پر فائز ہوئے اور وفات تک اس منصب پر رہے امریکہ وبرطانیہ سمیت کئی ممالک کا سفر کرتے ہوئے لاکھوں مسلمانوںکے ایمان کی حفاظت کا ذریعے بنے آپ کی عمر مبارک 90سال تھی۔اور آپ نے 65کے نزدیک حج کئے ۔آپ ؒ نے 1953ء کی تحریک ختم نبوت میں بھر پور حصہ لیتے ہوئے میانوالی جیل ،بورسٹل جیل اور سنٹر جیل لاہور میں قیدوبند کی صعوبتوں کا مقابلہ کیا۔علما ء قائدین خانقاہ سراجیہ میں مولانا خواجہ خان محمد ؒ کے پاس مشورے اور دعاوئں کے لئے حاضری دیتے اور اپنے لئے سعادت سمجھتے ۔آپؒ نے انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کی منظوری مکہ مکرمہ میں د ی او ر پھر 10 اکتوبر 1985ء کو کندیاں میں ایک اجلاس بلا کراس فیصلے کی توثیق فرمائی۔آپ آخر وقت تک فتنہ قادیانیت کی سرکوبی کے لئے سرگرم عمل رہے اور علالت کے باوجود تحفظ ختم نبوت کے لئے سفر فرماتے ،جلسوں اور کانفرنسوں میں شرکت کرتے شرکاء آپ کی دعا کے انتظار میں گھنٹوں کھڑے رہتے تاکہ سعادت حاصل ہوجائے آپ دیگر مسالک کے لوگوں کے لئے بھی قابلِ احترام تھے۔وفات کے وقت آپ ؒ کی عمر 90سال تھی 5مئی 2010 بعد نمازِ مغرب وہ اس دارِفانی سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کوچ کرگئے آپ ؒ کی نمازِجنازہ صاحبزادہ اور جانشین مولانا خلیل احمدنے پڑھائی جس میں لاتعداد لوگوں نے شرکت کی۔ نمازِ جنازہ کے بعد آپؒ کو آپکے مرشد مولانا عبداللہ لدھیانوی ؒ کے پہلو میں خانقاہ سراجیہ کے قبرستان میں دفن کیاگیا۔