امجد بوبی کا شمار پاکستان فلم انڈسٹری کے ان موسیقاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے دنیائے موسیقی میں نئے رجحانات کو متعارف کروایا۔ 1942ء میں امرتسر میں پیدا ہونے والے امجد بوبی 15اپریل 2005ء کو اس دنیا سے رخصت ہوئے، آج ان کی 20ویں برسی ہے۔امجد بوبی کا تعلق ایک موسیقار گھرانے سے تھا جوموسیقی کے حوالے سے اپنی ایک منفرد شناخت رکھتا تھا۔وہ رشیدعطرے جیسے عظیم موسیقار کے بھانجے تھے۔ موسیقار وجاہت عطرے ان کے ماموں زاد بھائی جبکہ موسیقار صفدرحسین، موسیقار ذوالفقارعلی اور گلوکار منیر حسین ان کے قریبی عزیز تھے۔ ان کے والد غلام حسین خان بھی ایک کلاسیکل گائیک تھے۔ یوں موسیقی سے لگائو انہیں وراثت میں ملا تھااور یہی لگائو انہیں فلم انڈسٹری میں کھینچ لایا۔ انھوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد سے حاصل کی تھی۔ ایک طویل عرصہ تک رشیدعطرے ، اے حمید اور ناشاد کی معاونت کی لیکن خو دکو ایک بڑا موسیقار منوانے کیلئے خاصی جدوجہد کرنا پڑی۔امجد بوبی کی بطور موسیقار پہلی فلم ''اک نگینہ‘‘ تھی جو 1969ء میں سینما گھروں کی زینت بنی۔ اس فلم میں شامل احمدرشدی کے گائے ہوئے دو گیت ''مل گئی، مل گئی ہم کو پیار کی یہ منزل‘‘ اور ''دل نہیں تو کوئی شیشہ، کوئی پتھر ہی ملے‘‘ بہت مقبول ہوئے۔ اس کے علاوہ گلوکارہ آئرن پروین کا گایا ہوا گیت ''ساری سکھیوں کے بلم گورے، میرا بلم کالا‘‘ بھی ایک خوبصورت گیت تھا۔ اسی سال ان کی فلم ''میری بھابھی‘‘ کے گیت بھی بہت پسند کئے گئے، خاص طور پر مسعودرانا کا تھیم سانگ ''نہ کوئی پٹوار نہ مانجی اور کوئی نہ ناو‘‘۔ انہیں بریک تھرو کیلئے دس سال تک انتظار کرنا پڑا۔ 1979ء میں فلم ''نقش قدم‘‘ ریلیز ہوئی تو اس میں شامل گلوکار اے نیئر کا گایا ہوا گیت ''کرتا رہوں گا یاد تجھے میں، یونہی صبح و شام، مٹ نہ سکے گا میرے دل سے بینا تیرا نام‘‘ ان کا پہلا سپرہٹ گیت تھا۔ امجد بوبی کو 80ء کی دھائی میں بڑا عروج ملا۔ اس دور کے وہ اردو فلموں کے مصروف ترین موسیقار تھے۔ 1984ء میں فلم ''بوبی‘‘ کیلئے بنایا ہوا ان کا گیت ''اک بار ملو ہم سے تو سو بار ملیں گے‘‘ بہت مقبول ہوا۔ یہ گیت غلام عباس کے علاوہ اداکارہ سلمیٰ آغا کی آواز میں بھی ریکارڈ کیا گیا تھا۔فلم مشکل (1995ء) میں مہناز اور تسکین جاوید کا الگ الگ گایا ہوا گیت ''دل ہوگیا ہے تیرا دیوانہ ، اب کوئی جچتا نہیں‘‘ایک سپرہٹ گیت تھا۔ فلم ''چیف صاحب‘‘ (1996ء) میں سجادعلی کا گیت ''بس بھئی بس زیادہ بات نہیں چیف صاحب‘‘ایک سٹریٹ سانگ تھا۔ اس فلم میں امجد بوبی نے گلوکار وارث بیگ سے نو گیت گوائے تھے۔ہدایتکار سید نور کی سپر ہٹ فلم ''گھونگھٹ‘‘ (1997ء) میں ارشد محمود کیلئے انھوں نے یہ سپرہٹ دھن بنائی تھی ''دیکھا جو چہرہ تیرا ، موسم بھی پیارا لگا‘‘ فلم سنگم (1998ء) میں سائرہ نسیم اور وارث بیگ سے الگ الگ گوائے گئے گیت ''آ پیار دل میں جگا‘‘بھی سدا بہارتھے۔ ان کے علاوہ انھوں نے بہت سے بھارتی گلوکاروں سے بھی گیت گوائے تھے۔ امجد بوبی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 20برس بیت گئے ہیں مگر وہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں اپنی دھنوں کی بدولت آج بھی زندہ ہیں۔