کیا آپ ایک اچھے شوہر ہیں؟
اسپیشل فیچر
اگر آپ سے سوال کیا جائے کیا آپ ایک اچھے شوہر ہیں؟ آپ بڑے وثوق کے ساتھ جواب دیں گے جی ہاں! بھلا اس میں کوئی شک کی بات ہے اور اگر آپ سے دوبارہ پوچھا جائے آپ اپنے آپ کو ایک اچھا شوہر کیسے سمجھتے ہیں؟ آپ شاید کہیں گے مجھے میری بیوی پچھلے پندرہ سال سے برداشت کر رہی ہے۔ ظاہر ہے اگر میں ایک اچھا شوہر نہ ہوتا۔ وہ مجھے چھوڑ کر چلی اتی ہماری رائے میں آپ کا جواب آپ کی بیوی کے مزاج پر روشنی ڈالتا ہے کیونکہ یہ ثابت کرتا ہے آپ کی بیوی بڑی صابر اور شاکر واقع ہوئی ہے جس نے آپ جیسے شوہر کو پندرہ برس برداشت کر لیا یہ بھی ہو سکتا ہے اس میں کچھ نقائص ہوں جن سے وہ پوری طرح آگاہ ہو اور اس لیے اس نے آپ کے نقائص کو نظرانداز کر دیا ہو۔ ایک نوجوان نے ہنی مون منانے کے دوران اپنی بیوی سے کہا اب جب کہ ہماری شادی ہو گئی ہے میں چاہتا ہوں تمہیں تمہارے نقائص سے آگاہ کر دوں بیوی نے جواب دیا تھا میں اپنے نقائص سے اچھی طرح واقف ہوں۔ اگر مجھ میں وہ نہ ہوتے تو مجھے آپ سے بہتر شوہر مل سکتا تھا۔ایک اچھا شوہر وہ شخص نہیں ہوتا جو اپنے آپ کو اچھا سمجھتا ہے بلکہ وہ ہوتا ہے جسے اس کی بیوی اچھا سمجھتی ہے یا قریب سے دیکھنے والے اچھا سمجھتے ہیں اب ظاہر ہے کوئی بیوی اپنے شوہر کو اچھا نہیں سمجھ سکتی۔ اگر وہ بیوی کو انسان کی بجائے کٹھ پتلی سمجھے یا ایک بے جان موم کی گڑیا تصور کرے اس لیے اگر آپ بیوی کے بارے میں یہ رائے رکھتے ہیں کہ پرماتما نے اسے ’’دماغ‘‘ کے علاوہ سب کچھ دیا ہے تو آپ غلطی پر ہیں۔ بیوی اگر چاہے آپ کو اپنی انگلیوں پر نچا سکتی ہے اگر وہ نہیں نچاتی یہ محض اس کی شرافت ہے۔ ایک شوہر کے کوٹ کی جیب سے بیوی کو کاغذ کا ایک پرزہ ملا جس پر لکھا ہوا تھا چکوری بیوی کو شک ہوا۔ اس نے پوچھا یہ چکوری کون ہے شوہر نے گھبرا کر جواب دیا۔ چکوری تو میرے دوست کی کتیا کا نام ہے جو بہت پسند ہے۔ دوسرے دن جب شوہر دفتر سے گھر لوٹا بیوی نے کہا آپ کی اس کتیا نے آج آپ کو فون کیا تھا کہ آپ اسے نو بجے شالیمار ہوٹل میں ملیں۔ میں تو سن کر حیران رہ گئی وہ بڑی اچھی انگریزی بولتی ہے لیکن جیسا کہ آپ نے کہا تھا ہے کتیا ہی۔ایک اور عورت نے جب آئے دن اپنے شوہر کے لباس پر لال لپ اسٹک کے نشانات دیکھے اور اس سے پوچھا وہ یہاں کیسے لگ گئے اس نے چالاک بنتے ہوئے جواب دیا یہ ٹماٹر کی چٹنی کے داغ ہیں۔ بیوی بھی کچی گولیاں نہیں کھیلی تھی۔ اس نے ایک ہوشیار سراغ رساں کی طرح پتا چلا لیا کہ دراصل معاملہ کیا ہے اور ایک شام کو اس نے شوہر سے کہا آج میں نے اس ٹماٹر کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور سچ پوچھیے تو اس کی چٹنی بنا دی آئندہ وہ آپ کے لباس کے ساتھ لپٹنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ایک اچھے شوہر کی ایک پہچان یہ بھی ہے وہ بیوی سے کسی غیر عورت کی اتنی تعریف نہیں کرتا کہ بیوی سمجھنے لگے اس کا اس پر دل آ گیا ہے وہ جانتا ہے جب وہ اپنے ہم سایہ یا دوست کی بیوی کی تعریف کر رہا ہوتا ہے بیوی دل ہی دل میں کہہ رہی ہوتی ہے جی ہاں آپ اصل میں کہ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کی بیوی کی ہر چیز بری ہے۔ اس میں کوئی خوبی نہیں آپ سیدھی طرح کیوں نہیں کہتے گھر کی مرغی دال برابر ہوتی ہے اور آپ یہ تسلیم کیوں نہیں کرتے کہ باہر کی مرغیوں کا تعاقب کیوں نہ کیا جائے وہ ہاتھ نہیں آتیں اور اگر ہاتھ آ جائیں تو بہت جلد وہ بھی دال کی طرح لگنے لگتی ہیں۔اگر آپ اپنی بیوی کی تعریف نہیں کرتے آپ ایک اچھا شوہر کہلانے کے حق دار نہیں۔ اگر آپ نے کبھی اس کے خدوخال کی تعریف نہیں کی۔ کبھی اس کی آنکھوں کے بارے میں نہیں کہا وہ آنکھیں نہیں دو گہری اور نیلی جھیلیں ہیں جن میں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے اس کے ہونٹوں کے بارے میں نہیں کہا وہ گلاب کی پنکھڑیاں ہیں یا جب اس نے بنائو سنگھار کیا ہے اس کی جانب اشارہ کر کے یہ نہیں کہا آج تو آپ کو دیکھ کر اختر شیرانی کے یہ اشعار یاد آ گئے۔تری صورت سراسر پیکر مہتاب ہے سلمیٰترا جسم اک ہجوم ریشم و کمخواب ہے سلمیٰتو اس سنسار میں اک آسمانی خواب ہے سلمیٰتو آپ نے ایک اچھا شوہر بننے کا سنہرا موقع ہاتھ سے کھو دیا۔ ہر عورت کی یہ کمزوری ہوتی ہے کہ چاہے کوئی اور شخص اس کے حسن کی تعریف کرے یا نہ کرے۔ اس کا شوہر اگر ہمیشہ نہیں کبھی کبھار اس کے حسن کو اس طرح سراہے جیسے ایک شاعر اپنی محبوبہ کو سراہتا ہے اس معاملے میں اسے جھوٹ یا مبالغہ سے بھی کام لینا پڑے تو اسے ہچکچانا نہیں چاہیے۔ بہرحال سچ بول کر اسے اس غلط فہمی کو پاش پاش نہیں کرنا چاہیے جس میں اس کی بیوی مبتلا ہے ایک ڈرامے میں ایک بدصورت مسخرے نے اپنی بدشکل محبوبہ سے کہا میری جان تم کتنی خوب صورت ہو تمہیں دیکھ کر مجھے لیلیٰ اور شیریں کی یاد آ جاتی ہے محبوبہ بولی کاش میں بھی تمہارے بارے میں الجھی باتیں کہہ سکتی مسخرے نے جواب دیا اگر آپ میری طرح جھوٹ بول سکتیں تو ضرور ایسی باتیں کہہ سکتی تھیں۔اگر آپ چاہتے ہیں بیوی آپ کی ہر بات مانے لیکن آپ اس کی بات نہ مانیں تو بھی آپ ایک اچھے شوہر نہیں ہیں ہر بیوی سمجھتی ہے اس کے شوہر کی کامیابی میں اس کا بڑا ہاتھ ہے۔ چاہے یہ بات اکثر ماننے کے قابل نہیں ہوتی بلکہ حقیقت یہ ہوتی ہے اگر بیوی اوٹ پٹانگ مشورے نہ دیتی شوہر کو کامیاب ہونے کے لیے اتنے پاپڑ نہ بیلنا پڑتے مگر بیوی کا دل رکھنے کے لیے اگر شوہر مان لے کہ اس کی کامیابی کے لیے وہ خود نہیں اس کی بیوی ذمہ دار ہے تو وہ بیوی کی نظروں میں ہمیشہ کے لئے سما جائے گا۔کچھ شوہر ہر وقت جلے بھنے رہتے ہیں ہنسنے یا مسکرانے کو گناہ سمجھتے ہیں بیوی سے بات چیت کرتے وقت اتنے وقت اتنے کم الفاظ استعمال کرتے ہیں جیسے گفتگو نہیں کر رہے۔ ٹیلی گرام دے رہے ہیں اگر بیوی ہنس پڑے ناراض ہو جاتے ہیں یا جھلا کر کہتے ہیں خواہ مخواہ دانت کیوں نکال رہی ہو اس قماش کے شوہروں کو اچھا کہنے کے بجائے چنگیز خان یا ہلاکو کو کہنا چاہیے یہ خنجر یا تلوار سے نہیں بلکہ اپنی خاموشی اور مردہ دلی سے اپنی بیویوں کا کام تمام کرتے ہیں۔اگر آپ بدمزاج ہیں لیکن آپ کی بیوی خوش مزاج ہے تو بھی آپ ایک اچھے خاوند نہیں کہے جا سکتے البتہ اگر آپ کی بیوی کا مزاج بھی آپ کے مزاج جیسا ہے پھر کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ آپ ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ الجھے رہیں گے اور آپ کے ہمسائے آپ کو آپس میں تو تو میں کرتے ہوئے بغلیں بجائیں گے۔ (کتاب : اردو طنزومزاح کرشن کنھیا سے اقتباس)٭…٭…٭