شکرقندی : فوائد کا خزانہ
اسپیشل فیچر
مادر وطن کو معدنیات کا خزانہ تصور کیا جاتا ہے ۔قدرت نے اس خطہ سرزمین کو پھلوں اور سبزیوں کی صورت میں بے پناہ نعمتوں سے نوازا یہ ہر موسم کے مطابق بطور غذاجسم انسانی کو تقویت مہیا کرنے کا اہم ذریعہ ہیں ۔اللہ کریم نے چار وں موسم گرما، سرما، بہار و خزاں عطا کئے ۔سردی کے ساتھ ہی کھانے پینے کی چیزیں خاص طور پر پھل سبزیاں شوقین حضرات کی خاص توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں۔ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد موسم کی مناسبت سے اپنی اپنی پسندیدہ غذائوں پر خاص توجہ مرکوز کرتے ہیں۔شکر قندی ایک ایسی پسندیدہ پھل ہے جو اپنے اندر بے پناہ خزانے چھپائے ہے ۔اسے امیر ، غریب ،بچے و بڑے سب شو ق سے کھانا پسند کرتے ہیں۔سرد موسم میں شکر قندی اپنی خاصیت اور فوائد کے ساتھ کچن میں زبان کو وہ فرحت مہیا کرتی ہے جس سے معدہ بلکہ دل و دماغ کو لطافت ملتی ہے۔یہ کھانے کی میز کی زینت کو چار چاند لگا دیتی ہے ۔ لیکن اس کا زیادہ مزہ دوپہر میں خاص طور پر جب شدید بھوک میں ریڑھی والا کوئلوں پر بھُنی ہوئی شکر قندی پر مالٹے کا رس نچوڑ کر گاہکوں کو پیش کر رہا ہو۔یکدم اس کو حاصل کرنے کی جستجو میں قدم رکنے کا نام نہیں لیتے۔ اسے عرف عام میں سبزی گرادنا جاتا ہے ۔یہ دراصل آلو کی سی شکل میں نظر آتی ہے جو ایک جڑ ہے اور زمین میں نشوونما مکمل کرتی ہے۔ عموماً اسے اُبال کر دودھ میں پکا کر کھیر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ لیکن اکثر و بیشتر ریت یا کوئلوں میں بھون کر نمک و کالی مرچ کے ساتھ کھاتے ہیں۔بعض لوگ اس کا حلوہ بنا کر سویٹ ڈش کے طور پر دستر خوان پر پیش کر کے مہمانوں کے دل جیت لیتے ہیں۔انگریزی میں اسے ’’سوئیٹ پٹیٹو‘‘کا لقب حاصل ہے۔ شکرقندی جسم کو سردی سے بچاتی ہے اور خاص تقویت بخش ہے۔اس میں کلوریز، فیٹس، پوٹاشیم،کاربوہائیڈ ریٹس،پروٹین وٹامن اے، بی، سی،کیلیشم، آئرن اور میگنیشم پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم کو بھرپور توانائی فراہم کرتے ہیں۔ ہوموسیسٹین ایک ایسا مرض ہے جس کی زیادتی کی وجہ سے دل کی شریانیں سخت ہو جاتی ہیں۔شکر قندی میں موجود وٹامن بی ان شریانوں کی سختی دور کر کے ان کو لچکدار بناتاہے۔ اس میں موجود پوٹاشیم ایک ایسا خزانہ ہے جو دل کی رفتار کو متوازن رکھتا ہے ۔ وٹا من اے کینسر سے محفوظ رکھتا ہے ۔بیٹا کیروٹین آنکھوںکی بینائی کو طاقت بخشتاہے ۔ وٹامن بی6شوگر سے بچاتا ہے۔ شکر قندی کے استعمال سے چھوٹے ، بڑے معدہ کے السر سے محفوظ رہتے ہیں۔اس سے پھیپھڑوں کی بیماری امفیسیماسے بچائو میں مدد ملتی ہے ۔یہ موٹاپے کو دور کرتی ہے ۔اس میں پایا جانا والا پوٹاشیم ذہن کو طاقت دینے کیساتھ ساتھ دماغی ٹشوز کی سوزش کو روکتا ہے ۔ جسمانی اعضاء کی قوت کوبڑھانے کیلئے آئرن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر جسم میں آئرن کی کمی ہوجائے تو انسان لاغر و کمزور ہوجاتا ہے اورجسم میں کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے ۔ معدنیاتی فولاد کی بدولت جسم میں دوڑنے والے خون کے سفید و سرخ خلیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کرتی ہے ۔ بعض اوقات اس کے زیادہ استعمال سے پیٹ میں اپھارہ ہوجاتا ہے جس کے تدارک کیلئے بعد از خوراک سونف چبا لینے سے فوراً تکلیف رفع ہو جاتی ہے ۔غرض یہ قدرت کا ایسا انمول تحفہ ہے جس سے بھرپور فائدہ حاصل کر کے ہم کھوئی ہوئی توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔٭…٭…٭